ہائیڈروجن اکانومی: ایک خواب یا حقیقت

DW ڈی ڈبلیو اتوار 5 دسمبر 2021 12:00

ہائیڈروجن اکانومی: ایک خواب یا حقیقت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 دسمبر 2021ء) کائنات میں ہائیڈروجن سب سے زیادہ دستیاب عنصر ہے اور اس باعث ایلیمینٹس یا عناصر کے چارٹ پر اس کو سب سے پہلی پوزیئشن حاصل ہے۔ یہ بے رنگ اور بے بو ہوتی ہے۔ اس کا ایک پروٹون اور ایک ہی الیکٹرون ہوتا ہے۔ اس کو آگ فوری طور پر لگ سکتی ہے۔ ایک کلوگرام ہائیڈروجن یا H2 میں عام قدرتی گیس سے 2.4 گنا زیادہ انرجی موجود ہوتی ہے۔

ہائیڈروجن سے توانائی حاصل کرنے کا خواب

انڈسٹری میں استعمال

اس حیران کن عنصر کا استعمال انڈسٹری میں برسوں سے ہو رہا ہے۔ خاص طور پر پیٹروکیمیکل سیکٹر اس کے فوائد کو استعمال کرنے کا سلسلہ دہائیوں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ تیل کی صفائی میں اس کا کردار بہت اہم رہتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ امونیا کھاد کی تیاری میں بھی ہائیدڑوجن موجود ہے۔

یہی عنصر میتھنول اور فولاد کی پروڈکشن میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اب اس عنصر کے حوالے سے ایسا بیان کیا جاتا ہے کہ یہ صاف توانائی یا کلین انرجی کے حصول کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔ یورپی کمیشن نے ہائیڈروجن کو کاربن کے بغیر توانائی یا انرجی پیدا کرنے کے مشکل پزل کا ایک گم شدہ ٹکڑا قرار دیا ہے۔

ہائیڈروجن کے مثبت پہلو

یہ صاف و شفاف ایندھن بن سکتی ہے اور اس کے جلانے سے ماحول دشمن یعنی گرین ہاؤس یا سبز مکانی گیس کا اخراج نہیں ہوتا۔

اس کے جلانے سے آکسیجن جنم لیتی ہے یا پھر پانی۔

پانی سے ہائیڈروجن کے حصول کا نیا طریقہ

اندازے لگائے گئے ہیں کہ ہائیڈروجن کے استعمال سے کاربن گیسوں کا اخراج نہ ہونے کے برابر ہو سکتا ہے۔ یہ ہیوی ڈیوٹی ٹرانسپورٹ یا عمارتوں میں موجودہ قدرتی گیس کا نعم البدل بن سکتی ہے اور متبادل توانائی کے پاور اسٹیشن کی انرجی کو ذخیرہ کرنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔

یہ عنصر روایتی ایندھن کا متبادل بھی ہو سکتا ہے۔ یہ ضرور ایک اہم سوال ہے کہ آیا ہائیڈروجن کی پروڈکشن سستی اور آسان ہے۔ ایسا نہیں ہے یہ ایک پیچیدہ طریقے سے تیار کی جاتی ہے۔

ہائیڈروجن کی عام اقسام

اس عنصر کی عام شکل کو سرمئی یا گرے ہائیڈرجن کہتے ہیں، جو قریب قریب پچانوے فیصد استعمال کی جاتی ہے۔ اس وقت ایک ٹن سرمئی یا گرے ہائیڈروجن کے حصول میں دس ٹن کاربن گیسوں کا اخراج ہوتا ہے۔

اس طریقے کو اسٹیم میتھین ریفارمنگ یا SMR کہتے ہیں۔

اس طریقے میں گیس یا زمین سے حاصل کیے جانا والا فیول استعمال کیا جاتا ہے۔ ہائیڈروجن کی ایک اور قسم گلابی یا پِنک ہائیڈروجن بھی ہے۔ یہ جوہری پاور سے تیار ہوتی ہے اور گلابی ہائیڈروجن کسی بھی طور پر عالمی ماحولیاتی آلودگی کا حل نہیں بن سکتی۔

ہائیڈروجن کی کئی قسمیں ہیں۔ ان میں بھوری، سیاہ، زرد، فیروزی اور سبز ہیں۔

ان میں صرف انسانی بستیوں کے لیے سبز ہائیڈروجن ہی بہتر پائی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کائنات میں سبز ہائیڈروجن کی مقدار ایک فیصد ہے۔

اب مستقبل کیا ہے؟

سبز ہائیڈروجن کی تیاری کی قیمت سرمئی ہائیڈروجن کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ جس انداز میں صاف انرجی کے معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، اس مناسبت سے خیال کیا جاتا ہے کہ مستقبل میں سبز ہائیڈروجن کی پروڈکشن میں مہنگا پن کم ہو جائے گا۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مطابق سن 2030 تک اس کی پروڈکشن کاسٹ میں تیس فیصد کی کمی ہو سکتی ہے۔ امکان ہے کہ سن 2040 تک اس کا استعمال پینتالیس فیصد ہو جائے گا۔

سبز ہائیڈروجن کا ایک اور مسئلہ اس کا ذخیرہ کرنا ہے۔ فوسل فیولز تو گوداموں میں جمع کیے جا سکتے ہیں۔ ہائیڈروجن میں کثافت بھی بہت کم ہوتی ہے اور یہ سب سے ہلکی گیس ہے۔ یہ فوری طور پر آگ پکڑ سکتی ہے۔

اس تناظر میں اس کے ذخیرے کے لیے خاص قسم کے کنستر بنانے ہوں گے یا پھر اسے منفی 253 درجے سیلسیئس پر ذخیرہ کیا جائے۔

ان مشکلات کے دیکھتے ہوئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ شاید سبز ہائیڈروجن ہماری انرجی کی ضروریات کا مناسب حل نہیں ہے۔ دیکھا جائے تو ہائیڈروجن اکانومی کی منزل کا سفر اتنا آسان اور سستا نہیں۔

اس مقصد کے لیے سن 2050 تک پندرہ ٹریلین ڈالر یا 12.6 ٹریلین یورو درکار ہیں۔ دوسری جانب کلائمیٹ چینج کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پچاس ٹریلن ڈالر درکار ہیں۔ پندرہ ٹریلین ڈالر یا پچاس ٹریلین ڈالر۔۔۔۔۔ انتخاب آپ کے ہاتھ میں ہے۔

نیل کنگ (ع ح/ب ج)

متعلقہ عنوان :