افسوس کہ میں پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا

پریانتھا ایماندار افسر تھا ، پریانتھا صاحب اردو زبان پڑھ لکھ نہیں سکتے تھے، اس وقت میرے ذہن میں یہی خیال تھا کہ ان کی جان بچ جائے اور ملک کی ساکھ خراب نہ ہو ۔ سری لنکن شہری کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے مینیجر ملک عدنان نے تفصیلات بتا دیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 6 دسمبر 2021 10:34

افسوس کہ میں پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2021ء) : سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے فیکٹری کے مینجر نے واقعہ کے حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک عدنان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں میڈیا کا شکرگزار ہوں جس نے حق کا ساتھ دیا، میں نے ملک کا سافٹ امیج پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب پریانتھا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اُس وقت میں میٹنگ میں تھا۔

مجھے دورانِ مٹینگ پریانتھا پر حملے کا علم ہوا، جب وہاں پہنچا تو چالیس سے پچاس افراد اُن کی طرف آرہے تھے۔ ملک عدنان نے کہا کہ مشتعل افراد کو دیکھ کر میں نے پریانتھا کو بچانے کے لیے بھاگا مگر میرے پہنچنے سے پہلے اُس کے سر اور منہ پر چوٹیں آچکی تھیں، میں وہاں پہنچ کر پریانتھا کی ڈھال بننے کے لیے اُس پر لیٹا تو مشتعل افراد نے مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

ملک عدنان نے کہا کہ مجھے یرپانتھا کی جان نہ بچانے کا افسوس ہے کیونکہ وہ ایماندار اور ڈیوٹی کے معاملے میں سخت مؤقف رکھتے تھے، انہوں نے اسی وجہ سے ایک شخص کی سرزنش بھی کی تھی۔جب میں وہاں پہنچا تو 40/50 افراد ان کی جانب آرہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پریانتھا کو بچانے کی کوشش میں تشدد کا شکار بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پریانتھا کمپنی کے قواعد و ضوابط پر نہ صرف خود چلتا تھا بلکہ ملازمین کو بھی یہی ہدایت کرتا تھا، فیکٹری میں اکثر پوسٹر لگے ہوتے ہیں جنہیں صفائی کیلئےاتارا جاتا ہے، اُسے اردو لکھنا اور پڑھنا نہیں آتی تھی اس لیے پریانتھا نے مشین پر لگے پوسٹر کو فوری ہٹانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا۔ انہوں نے تشدد کرنے والے ہجوم سے پریانتھا کو بچانے کی کوشش سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پریانتھا پر حملے کے لیے ساتھ والی فیکٹری اور مقامی لوگ دروازے توڑ کمپنی کر اندرداخل ہوئے، میں نے تمام لوگوں کی بہت منت سماجت کی مگر انہوں نے ایک بار نہیں سُنی اور اُسے بہیمانہ طریقے سے مارتے رہے، میں نے اُسے بچانے کی کوشش کی اور خود بھی تشدد کا نشانہ بنتا رہا، لیکن جب میری ہمت جواب دے گئی تو میں بے بس ہوگیا۔ افسوس ہے پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا ملک عدنان نے تمغہ شجاعت کے اعلان پر حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ میں ملک کی خاطر جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔

متعلقہ عنوان :