سرینگر میں چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی سے لیس ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کرنے کافیصلہ

سرینگر میں کام کرنے والی مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے موبائل بنکروں میں ہائی ریزولوشن کیمرے نصب ہیں

پیر 6 دسمبر 2021 13:29

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2021ء) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی حکام نے رازداری کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرینگر میں چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی (FRT) سے لیس ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی (FRT) کا استعمال جو بڑے پیمانے پرلوگوں کی نگرانی کا ایک ذریعہ ہے، مقبوضہ جموں وکشمیر میں سیکورٹی گرڈ کو مضبوط بنانے کے نام پرکیاجارہا ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ سرینگر شہر میں تقریباً 300 سی سی ٹی وی کیمرے پہلے ہی لگائے گئے ہیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے صحافیوںکو بتایاکہ شہر میں ایف آر ٹی لگانے کی تجویز ہے۔انہوں نے کہاکہ شہر میں اس کی تنصیب کے بعد FRT ممکنہ طور پر دوسرے ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی نصب کی جائے گی۔

(جاری ہے)

چہرے کی شناخت کا نظام تصویر یا ویڈیو سے چہرے کی خصوصیات کا نقشہ بنانے کے لیے بائیو میٹرکس کا استعمال کرتا ہے۔

یہ مماثلت تلاش کرنے کے لیے معلوم چہروں کے ڈیٹا بیس سے معلومات کا موازنہ کرتا ہے۔یہ ٹیکنالوجی کسی شخص کی شناخت کی تصدیق میں مدد کرتی ہے۔اس وقت انسانی ذہانت کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمرے اور ڈرون بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ سرینگر میں کام کرنے والی مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے موبائل بنکروں میں ہائی ریزولوشن کیمرے نصب ہیں۔ یہ بنکر شہر کے مختلف مقامات پر دن بھر کھڑے رہتے ہیں۔پولیس اور سی آر پی ایف نے سرینگر میں مختلف مقامات پر چوکیاں قائم کی ہیں۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا خیال ہے کہ چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی رازداری کے حق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے اور اس سے پرامن اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کو خطرہ ہے۔