پانی کی قلت اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کیلئے مربوط اقدامات کی ضرورت ہے، صدر مملکت

حکومت ملک میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی کے مسئلہ کے حل کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے، عارف علوی کا خطاب

پیر 6 دسمبر 2021 16:17

پانی کی قلت اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کیلئے مربوط اقدامات کی ضرورت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2021ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پانی کی قلت اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کیلئے مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ آبی وسائل کے تحفظ اور مینجمنٹ کیلئے مزید تحقیق سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے، حکومت ملک میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی کے مسئلہ کے حل کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے۔

وہ پیر کو یہاں پانی کے استعمال کے مؤثر نظام پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ کانفرنس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشرف، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل مارک سمتھ، انسٹیٹیوٹ کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر محسن حفیظ، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز سیمی کمال سمیت موسمیاتی اور آبی ماہرین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کو گلوبل وارمنگ اور دیگر موسمیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، حکومت پانی کے ذخائرکی بہتری کیلئے کام کررہی ہے، زراعت کے شعبے میں پانی کا بہتر استعمال بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے پانی کی سٹوریج کے حوالے سے بہت کام کیا، گلوبل وارمنگ بھی پانی کے ذخائرکیلئے مسئلہ ہے، پانی کے استعمال میں سب کو ذمہ داری کا احساس دلاناچاہیے، پرانے وقتوں میں تہذیب دریاؤں کے ساتھ چلتی تھی، بلوچستان میں سینکڑوں چھوٹے ڈیم بن رہے ہیں، آج پانی کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور دیگر موسمیاتی چیلنجز سے کم اور زیادہ بارشیں پریشانی کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان، تھرپارکر اور چولستان کو پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے، کوئٹہ کو تین سال سے پانی کی سنگین قلت کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ بلوچستان میں سینکڑوں کی تعداد میں چھوٹے ڈیم بن رہے ہیں تاکہ دوردراز علاقوں میں پانی کو ذخیرہ کیا جاسکے، پانی کے تحفظ کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات ناگزیر ہیں، زرعی شعبہ سے وابستہ افراد اور کسانوں کو بھی پانی کی بچت کو اپنا شعار بنانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ پانی بچانے کیلئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے، وضو کرتے ہوئے پانی کے استعمال میں احتیاط برتنے کا حکم دیاگیا ہے، صاف پانی کی فراہمی اور تحفظ سے بیماریوں سے بھی بچا جاسکتا ہے، دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی پانی کے تحفظ کیلئے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے، کراچی میں صنعت کو ری سائیکل پانی فراہم کیا جانا چاہئے۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ پنجاب میں زمین سے 12 ملین ایکڑ فٹ پانی نکالا جاتا ہے جو باعث تشویش ہے۔ صدر نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں ہوا میں پانی کا تناسب بڑھ جائے گا جس سے کئی علاقوں میں کم اور کہیں زیادہ بارشیں ہوں گی۔ انہوں نے 2018ئ کی واٹر پالیسی کو بہت بہتر قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس پر عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ قدیم تہذیبیں اور شہری آبادیاں دریائوں کے کناروں پر آباد تھیں اور موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں جب ان دریائوں نے اپنا رخ بدلا تو یہ شہر بھی ختم ہوگئے۔

صدر نے کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ 1960ء میں برصغیر میں پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے سندھ طاس آبی معاہدہ ہوا، اس وقت ہمارا خیال تھا کہ ہمارے پاس کافی پانی ہے لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ پانی کی قلت بڑھ رہی ہے، اب دنیا کو گلوبل وارمنگ کا سامنا ہے، پانی کو ذخیرہ کرنے سے بھی معاملہ حل نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں پانی کی بڑھتی ہوئی قلت پر قابو پانے کیلئے حکومتی اداروں کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون قابل تعریف ہے، پانی کا مسئلہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہمالیہ کے خطے کے گلیشیئروں کے پانی اور دنیا کے بڑے ایری گیشن سسٹم سے سندھ اور پنجاب سیراب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پانی کا سماجی اور اقتصادی ترقی میں بڑا کردار ہے، ماحولیاتی تبدیلی اور پانی کی کمی ایک بڑا چیلنج ہے، ملک میں زیرزمین پانی کی سطح گر رہی ہے جس کے نتیجے میں فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہاکہ متعلقہ فریقین اور اداروں کو اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے تعاون کرنا چاہئے۔ انہوں نے ڈیٹا شیئرنگ کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں تحقیق کو عوامی فائدے کیلئے استعمال کیا جانا چاہئے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پانی کے بحران اور کمی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آئندہ سال جون تک شہر میں 100 مقامات پر گرائونڈ ری چارج کے ذریعے زیرزمین پانی کی سطح بہتر بنائی جائے گی۔ اسلام آباد کو واٹر سمارٹ اینڈ سسٹین ائیبل سٹی کے تحت واٹر ریسورسز میں مربوط بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پانی کے مسائل کے حل کیلئے قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کرے گی۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 5 واں ملک ہے، اس سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ اور مربوط کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل مارک سمتھ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پانی کے وسائل میں کمی ایک بڑا چیلنج ہے جس کے اثرات زراعت اور معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آبادی میں اضافے کے نتیجے میں پانی کے وسائل کم ہو رہے ہیں، شہروں کے پھیلائو اور پانی کے وسائل میں کمی کے سبب بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں، اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کیلئے مربوط اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان بھی اس صورتحال سے متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان میں سیلاب اور خشک سالی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے قومی اور مقامی سطح پر ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور اس حوالے سے مستقبل کی منصوبہ بندی کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ ان کا ادارہ 1986ء سے حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کی آبی معاملات میں مدد کر رہا ہے۔ انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی بورڈ کی رکن سیمی کمال نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ان کے ادارے نے پاکستان میں آبی وسائل کے حوالے سے منصوبوں کی فنڈنگ کی ہے، پاکستان میں پانی کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات میں حکومتی منصوبوں میں معاونت کی جا رہی ہے جنہیں آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا۔