محمد صدیق مسافر کی کتاب ’’غلامی اور آزادی کے عبرتناک نظارے ‘‘ کی تقریب رونمائی

پیر 6 دسمبر 2021 23:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2021ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے کی جانب سے محمد صدیق مسافر کی کتاب ’’غلامی اور آزادی کے عبرتناک نظارے‘‘ کی تقریب رونمائی حسینہ معین ہال میں کی گئی ، یہ کتاب ایک سندھی شیدی کی داستانِ حیات ہے، جس کا ترجمہ اسلم خواجہ نے کیا ہے جبکہ تقریب سے اقبال حیدر شیدی، تنزیلہ قمبرانی، حارث، اسلم خواجہ و دیگر نے اظہارِ خیال کیا،تنزیلہ قمبرانی نے کہاکہ اسلم خواجہ نے آج جو کام کیا ہے اس کی اہمیت آنے والا وقت بتائے گا، ہمیں افسوس ہے کہ 70سال بعد بھی ہمیں وہ مقام نہیں مل سکا جس کے ہم حق دار ہیں، ہمیں وہ سزا نہ دی جائے جو جرم ہم نے نہیں کیا، میں محمد صدیق مسافر کو سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے ایک ایسی داستان لکھی جس کو پڑھنے کے لیے مجھے کئی بار ہمت جمع کرنا پڑی۔

(جاری ہے)

میری پوری کوشش ہے کہ اسے انگلش میں بھی ترجمہ کروائیں تاکہ پوری دنیا میں کمیونٹی کی ترجمانی ہوسکے۔ اقبال حید رشیدی نے کہاکہ یہ کتاب میں نے دو مرتبہ پڑھی ہے کیونکہ شیدیوں کے بارے میں جاننے اور ان کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں، اٴْردو ترجمہ کے بعد اس سے یہ اندازہ ہوا کہ کالے شیدیوں کا ادب کیسے پڑھا جائے،میرے پسندیدہ لکھنے والے بھی کالے ہیں ، انہوں نے کہاکہ روحیں، خیالات، احساسات کو کبھی ترجمہ نہیں کیا جاسکتا اس کے لیے کمہار کی آئی میں پکنا پڑتا ہے تب اس طرح کی کتابیں ترجمہ ہوتی ہیں،حارث نے کہاکہ اگر ہم خود تاریخ نہیں جانیں گے تو اور پیچھے رہ جائیں گے، افریقہ ،انڈیا، ایران اور عرب کے درمیان قائم تعلقات کی بنیاد پر غلامی کا تصور غلط ہے، اگر بلوچستان ، پنجگوراور گوادر میں کسی سے پوچھیں کہ شیدی کہاں رہتے ہیں تو جواب یہ ملتا ہے کہ ہم نے تو کبھی یہ لفظ ہی نہیں سنا۔

اسلم خواجہ نے کہاکہ یہ کتاب 1950ئ میں سندھی زبان میں لکھی گئی اور 1952ئ میں شائع ہوئی، انہوں نے بتایا محمد صدیق مسافر نے اس میں اپنی نسل کے دوران جو کچھ ہوا وہ اس میں بیان کیا اس میں والدین اور دوسرے لوگوں کے تجربات کو بھی شامل کیا گیا ہے ، یہ کتاب کمیونٹی میں خامی اور خوبیوں سمیت سچائی پر مبنی ہے اس میں کسی قسم کی ملاوٹ نہیں، انہوں اس کتاب کا ترجمہ خورشید قائم خانی اور رحیم بخش آزاد کو منسوب کیا۔