سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے وفاقی تعلیمی اداروں کو لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے ذریعے کارپوریشن کے ماتحت کرنے کے معاملے پر کمیٹی قائم کر دی

منگل 7 دسمبر 2021 22:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے وفاقی تعلیمی اداروں کو لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے ذریعے کارپوریشن کے ماتحت کرنے کے معاملے پر پارلیمانی سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی جو اساتذہ کے تمام مسائل کو دیکھے گی جبکہ کمیٹی نے اساتذہ کے چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے احتجاج ختم کرنے اور سکول کھولنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تعلیم کا ضیاع ہو رہا ہے آرڈیننس سمیت اساتذہ کے تمام مسائل کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ وزارت تعلیم و تربیت ، وفاقی تعلیمی اداروں کے اعلٰی عہدیداران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی اجلاس میں وفاقی تعلیمی اداروں کے چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی فضل مولا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاق کے تعلیمی اداروں کو آرڈیننس کے ذریعے کارپوریشن کے ماتحت کرنے جا رہے ہیں اس سے سرکاری ملازمین کی حیثیت تبدیل ہو کر پرائیویٹ ہو جائے گی جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔انہوں نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ ہمارے 18 ہزار ملازمین اور سینکڑوں ادارے ہیں میئر تو ریبونیو بنائے گا کیا وہ معیاری تعلیم دے پائیں گے اور اگر لوکل گورنمنٹ میں جائیں گے تو پھر سرکاری ملازمین نہیں رہ پائیں گے کمیٹی نے اساتذہ کے حوالے سے تحفظات پر وزارت کو اساتذہ کے مسائل سننے کی ہدایت کر دی جبکہ اساتذہ کے مسائل کے حوالے سے پارلیمانی سیکٹری وجیہہ قمر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر کے ان کے مسائل کو فوراً حل کرنے کی بھی ہدایت کر دی اس سے قبل ممبر کمیٹی سینیٹر فوزیہ ارشد اور چیئرمین کمیٹی عرفان صدیقی میں نوک جھونک اس وقت ہوئی جب سینیٹر فوزیہ چودھری نے ایجنڈا کے حوالے سے ڈاکومنٹس ٹیبل پر نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین کمیٹی اس بات کو یقینی بنایا کریں جس پر چیئرمین نے کہا کہ یہ ان کے دائرہ کار میں نہیں ہے ۔

۔