کینولا اور سورج مکھی کا تیل صحت کے لیے موزوں ترین ہے ،ڈائریکٹر آئل سیڈ

بدھ 8 دسمبر 2021 13:26

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2021ء) ڈائریکٹر آئل سیڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ ایوب ریسرچ فیصل آبا د محمد آفتاب کا کہنا ہے کہ  کینولا اور سورج مکھی کا تیل صحت کے لیے موزوں ترین ہے اسلئے درآمد شدہ خوردنی تیل کا استعمال ترک کیا جائے جبکہ سورج مکھی اور کینولا کی کاشت میں اضافہ کرنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے اور محکمہ زراعت اس حوالے سے فعال کردار ادار کررہا ہے۔

محمد آفتاب نے اے پی پی کو بتایا کہ   پاکستان اپنی ضرورت کا صرف 14فیصدیعنی 462ہزار ٹن خوردنی تیل پیدا اور86فیصد یعنی3264ہزار ٹن تیل درآمد کرتا ہے جس کاسالانہ خرچ 300بلین روپے سے زائد ہے لہٰذاکینولا اور سورج مکھی کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت کرکے ملکی ضروریات پوری کرنے سمیت قیمتی زر مبادلہ بھی بچایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے  بتایا کہ   پاکستان، چین اور بھارت کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا خوردتی تیل درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے اور جن ممالک سے تیل درآمد کیا جاتا ہے ان میں ملائیشیااور انڈونیشیا سر فہرست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ درآمد کردہ خوردنی تیل کھانے کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور بنیادی طور پر صابن اور کاسمیٹکس بنانے کے کام آتا ہے، یہ عام درجہ حرارت پر سالڈ رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ جسم میں جا کر خون کی نالیوں میں جم جاتا ہے اور بہت سی خطرناک بیماریوں کا باعث بنتا ہے جس میں دل کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل دار اجناس کی مختلف انواع کی فصلات کی ایک طویل فہرست ہے جن سے تیل حاصل کیاجاسکتا ہے اس میں سرسوں، توریا، رایا، کینولا، تل، مونگ پھلی، السی، تارا میرا،سورج مکھی، سویا بین، کپاس اور مکئی وغیرہ شامل ہیں تاہم کینولا اور سورج مکھی کا تیل صحت کے لیے موزوں ترین ہے جس میں اروسک ایسڈ اور گلوکوسائینولیٹ کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کینولا کی کاشت کا بالکل صحیح وقت ہے۔انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ ہم کاشتکاروں میں آگاہی پیدا کریں کہ کینولا کی کاشت کو بڑھایا جائے تاکہ ملکی سرمائے میں اضافہ ہو اور درآمدات میں کمی ہو۔انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومت نے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے کسان پیکیج کے تحت تیلد ار اجناس کی کاشت پر سبسڈی سکیم متعارف کرائی ہے جو ملکی کفالت کی طرف پہلا قدم ہے۔