جج پر تشدد جیسے واقعات پر کیا صرف عدلیہ ایکشن لے؟ ریاست کی پھر کیا ذمہ داری ہے؟

ہمارے معاشرے میں لوگ انصاف کے نظام کو اپنے ہاتھوں میں لے لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 8 دسمبر 2021 14:09

جج پر تشدد جیسے واقعات پر کیا صرف عدلیہ ایکشن لے؟ ریاست کی پھر کیا ذمہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 دسمبر 2021ء) : سپریم کورٹ میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور سابق جج اعجاز افضل کے بھائی کے مابین زمین کے تنازع کے کیس کی سماعت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زمین کے تنازعہ سے متعلق ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے ضمانت قبل از گرفتاری اور ایف آئی آر کے خاتمے کے مقدمات ایبٹ آباد سیشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیا اور ایبٹ آباد کی متعلقہ عدالتوں کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی کی۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مانسہرہ میں جج کی عدالت کے باہر ایک ہزار لوگوں کا مجمعہ کھڑا کر کے جج سے دباؤ میں فیصلہ لینا کیا مناسب بات ہے؟ ہمارے معاشرے میں لوگ انصاف کے نظام کو اپنے ہاتھوں میں لے لیتے ہیں، آپ کو علم ہے منڈی بہاؤالدین میں جج کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا ایسے واقعات پر صرف عدلیہ ایکشن لے؟ ریاست کی پھر کیا ذمہ داری ہے؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران درخواست گزار رانا وقار کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل کا حق ہے کہ مقدمہ مانسہرہ میں سنا جائے۔ کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہماری جانب سے مانسہرہ کے علاوہ مقدمے کو جہاں مرضی منتقل کر دیں، ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ سابق جج اعجاز افضل کے بھائی سجاد افضل اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے درمیان مانسہرہ میں جائیداد کے غیر قانونی قبضے کا تنازعہ ہے۔ سجاد افضل نے پشاور ہائیکورٹ کے مقدمہ منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔ جس کے بعد عدالت عظمٰی نےضمانت قبل از گرفتاری اور ایف آئی آر کے خاتمے کے مقدمات ایبٹ آباد سیشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔