بھارت کئی سال بعد پہلی مرتبہ سعودیہ کو غذائی مواد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا

اس سے پہلے برازیل وہ ملک تھا جہاں سے ناصرف سعودی عرب بلکہ دیگر عرب ممالک کو بھی سب سے زیادہ غذائی مواد فراہم کیا جاتا تھا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 8 دسمبر 2021 16:32

بھارت کئی سال بعد پہلی مرتبہ سعودیہ کو غذائی مواد فراہم کرنے والا سب ..
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 08 دسمبر 2021ء ) بھارت کئی سال بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب کو غذائی مواد فراہم کرنے کا سب سے بڑا ملک بن گیا ۔ اُردو نیوز نے سبق ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت گزشتہ 15 سال میں پہلی مرتبہ ناصرف سعودی عرب بلکہ دیگر عرب ممالک کو بھی غذائی مواد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے ، جب کہ اس سے پہلے برازیل وہ ملک تھا جو سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کو سب سے زیادہ غذائی مواد فراہم کرتا تھا۔

اقتصادی امور کے نگران ادارے ناسدک کی ایک اپنی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ سال 2020ء میں برازیل سے سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کو پہنچنے والے غذائی مواد کی شرح 8 اعشاریہ 15 فیصد رہی ، مگر اسی سال بھارت سے سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کو فراہم ہونے والے غذائی مواد کی شرح بڑھ کر 8 اعشاریہ 25 فیصد ہوگئی ، رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کو غذائی مواد کی فراہمی میں برازیل گزشتہ 15 سال سے پہلے نمبر پر تھا لیکن برازیل سے غذائی مواد کی سپلائی میں 30 دن لگتے ہیں جس کا دورانیہ کورونا کے موجودہ حالات کے باعث 60 دن تک پہنچ گیا جب کہ بھارت سے عرب دنیا کو تازہ غذائی مودا صرف ایک ہفتے میں پہنچ جاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو بھارت سے ملانے کیلئے آبی گزرگاہ بنانے کی تجویز پر بھی غور شروع کردیا گیا ہے ، سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو بھارت سے ملانے کے لیے آبی گزرگاہ بنانے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے جو یونان اور قبرص تک پھیلی ہوئی ہوگی ، جس کے لیے 12 سے 14 نومبر کے درمیان دبئی میں متعدد ممالک کے حکام آبی گزر گاہ کے امکانات پرغور کریں گے۔

مذکورہ آبی گزرگاہ کی تجویز گزشتہ سال پیش کی گئی جس کے ابتدائی مراحل پر غور جاری ہے ، سعودی عرب ، خلیجی ممالک اور بھارت کے علاوہ متعدد مغربی ممالک بھی مذکورہ آبی گزرگاہ کی تجویز پر غور کر رہے ہیں کیوں کہ یہ آبی گزرگاہ بھارت کو سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے علاوہ بحیرہ روم کے ذریعہ مغربی ممالک سے بھی جوڑے گی ، اس آبی گزرگاہ سے نا صرف خلیجی ممالک کو بھارت بلکہ مغربی ایشیاء اور یورپ سے جوڑ دیا جائے گا۔