بھارت میںپاکستانی ٹیم کی حمایت پر کشمیری طالب علم دو ماہ سے پابند سلاسل

ٹی20 ورلڈ کپ کے میچ میں پاکستان کی حمایت پر کشمیری طالب علم کو گرفتار کیا گیا ، وکلاء کا مقدمہ لڑنے سے انکار میرا دل میرے بیٹے کے لیے جل رہا ہے، ہر دن بڑی مشکل سے کٹ رہا ہے، دو ماہ سے ہم صحیح طرح کھانا بھی نہیں کھا سکے، والدہ

اتوار 19 دسمبر 2021 14:15

آگرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2021ء) بھارت کے شہر آگرہ میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم شوکت احمد گنائی کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف میچ کے دوران پاکستان کی حمایت پر جیل بھیج دیا گیا جو گزشتہ دو ماہ سے پابند سلاسل ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالب علم کی والدہ حافظہ بیگم نے بتایا کہ میرا دل میرے بیٹے کے لیے جل رہا ہے، ہر دن بڑی مشکل سے کٹ رہا ہے، گزشتہ دو ماہ سے ہم صحیح طرح کھانا بھی نہیں کھا سکے۔

رپورٹ کے مطابق حافظہ بیگم مقبوضہ جموں و کشمیر میں رہتی ہیں اور ان کا بیٹا شوکت احمد گنائی آگرہ کی جیل میں ہیں، ان کا مبینہ جرم پاکستان کرکٹ ٹیم کی حمایت کرنا ہے۔بھارتی جیل میں موجود طالب علم کے گھروالوں نے بتایا کہ 24 اکتوبر کو جب بھارت اور پاکستان کے درمیان ٹی20 کرکٹ کا ایک میچ تھا اور اس دوران ان کا ایک دوست کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ ہوا تھا اور اسی وجہ سے ان کو گرفتار کیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق شوکت، عنایت اور ارشد آگرہ کے کالج میں موجود تھے اور میچ دیکھ رہے تھے، اس میچ میں پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو شکست دی تھی اور طلبہ نے آپس میں ایک دوسرے کو یہ پیغام دیا تھا۔طلبہ پاکستان کے مایہ ناز بلے باز بابراعظم کی تعریف کر رہے تھے، طلبہ پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے کالج میں پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے۔

راجا بلاونت سنگھ مینجمنٹ ٹیکنیکل کیمپس خانداری فارم آگرہ کالج کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوا تھا۔تینوں طلبہ کو آگرہ میں ہائی سیکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، جو مشہور تاج محل سیزیادہ دور نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق طلبہ پر عائد الزام میں غداری بھی شامل ہے، نوآبادیاتی قانون کے تحت کسی بات کو ریاست مخالف قرار دیا جاسکتا ہے اور اس حوالے سیکئی ماہرین کا خیال ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال ہوتا ہے تاکہ حکومت کے خلاف کسی قسم کی تنقید کو دبایا جائے۔

زیرحراست طلبہ کو جیسے ہی آگرہ میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تو دائیں بازو کے سخت گیر گروپس نے انہیں گھیر لیا اور پاکستان مخالف نعرے لگائے۔آگرہ میں قید طلبہ کیلئے یہاں تک کہ شہر کے وکلا بھی ان کا مقدمہ لڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔ینگ لائرز ایسوسی ایشن آگرہ کے رکن نیتن ورما کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمارے دلوں کو ٹھیس پہنچانے والا کام کیا ہے، اسی لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ان کا کیس نہیں لڑیں گے۔

اظہار رائے کی آزادی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت آپ کو اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ ہم اپنے ہی ملک میں کسی دوسرے ملک کو پروموٹ کریں جو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہتا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے یہ گرفتاریاں ضروری تھیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی اتحادی یوگی ادیتیاناتھ کا کہنا تھا کہ ہر وہ شخص جس نے پاکستان کی تعریف کی اس کو غداری کے جرائم کا سامنا کرنا چاہیے۔شوکت گنائی کے اہل خانہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیں بہت یاد آرہے ہیں، ہم اس کا بہترین مستقبل دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ ہمارا مستقبل تھا۔یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو دبئی میں ٹی20 ورلڈکپ کے گروپ میچ میں پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں مدمقابل آئی تھیں اور اس میچ میں پاکستان نے شاہین شاہ آفریدی کی عمدہ باؤلنگ اور اوپنرز کی شان دار بیٹنگ کی بدولت بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔