پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، ایف ڈبلیو او نے کرتار پور راہداری منصوبہ پر بریفنگ دی

منگل 21 دسمبر 2021 14:25

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس،    ایف ڈبلیو او  نے   کرتار پور راہداری ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 دسمبر2021ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کو  کرتار پور راہداری منصوبہ  پر بریفنگ دی گئی، کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں   چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینٹر طلحہ محمود، نور عالم خان، شیخ روحیل اصغر، سینٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم ، شاہدہ اختر علی، خواجہ محمد آصف،  سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں کرتارپور راہداری منصوبے پر بریفنگ سمیت وزارت مواصلات کے 20 ۔ 2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ کرتار پور راہداری کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ پی اے سی کا ایک اجلاس کرتار پور راہداری میں رکھیں گے۔

(جاری ہے)

  سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ہلال حسین نے کہا کہ کرتار پور راہداری منصوبہ جتنی قلیل مدت میں مکمل ہوا یہ سراہا جانا چاہیئے ۔

بھارت اس منصوبے  کو  ناکام دیکھنا چاہتا تھا مگر اللہ کے کرم سے یہ مکمل ہوا ۔ اجلاس کو اس منصوبے کے حوالے سے ایف ڈبلیو او کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایف ڈبلیو او انفرسٹرکچر ، دیامر بھاشا ڈیم ، چھوٹے بڑے ڈیموں موٹرویز سمیت عالمی معیار کے کئی منصوبوں پر کام کر رہا  ہے ۔ یہ ادارہ پچاس سال پہلے قراقرم ہائی وے بنانے کے لئے قائم  کیا گیا تھا۔

ایف ڈبلیو او نے کرتار پور راہداری منصوبے کو مکمل کیا ۔ یہ ادارہ  میگا پراجیکٹس بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے ۔ کرتار پور راہداری منصوبہ کو بھارت سمیت دنیا بھر میں موجود سکھ کمیونٹی کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے ڈیزائن کیا گیا ۔ اس منصوبے کو سکھ کمیونٹی کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے علاوہ  ثقافت کا بھی خیال رکھا گیا ۔ یہ منصوبہ 16.546 ارب روپے سے مکمل کیا گیا ۔

گوردوارے کے لئے ہمیں زمین ایکوائر کرنا پڑی ۔ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے ہمیں بینکوں سے قرض لینا پڑا اور کئی منصوبے متاثر بھی ہوئے ۔ حکومت نے ہمیں وزارت مذہبی امور کے ذریعہ رقم فراہم کی ۔ تعمیر کے دوران سیلاب بھی آیا جس سے کافی نقصان ہوا اور کام روک دیا گیا ۔ ہم نے منصوبے کے ڈیزائن کے لئے سکھ پربندھک کمیٹی سے ہر مقام پر مشاورت کی ۔

کرتار پور راہداری منصوبہ 42 ایکڑ رقبہ پر بنایا گیا ہے ۔ لنگر خانے کے ساتھ  2500 افراد  بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں ۔ 2 ہزار تک سکھ یاتری رہائش رکھ سکتے ہیں ۔ جدید سہولیات سے آراستہ میڈیکل سنٹر لائبریری اور دوکانیں بھی بنائی گئی ہیں ۔  بارڈر ٹرمینل پر ان اور آئوٹ گیٹس پر مشین ریڈ ایبل ایکوئپمنٹ لگایا گیا ہے ۔ ایک ملین مکعب فٹ کنسٹرکشن ایریا ہے ۔

  یہ اب متروکہ وقف املاک کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔اس منصوبے سے عالمی سطح پر ملک کا تشخص بہتر ہوگا اور دنیا کو پتہ چلے گا کہ پاکستان میں اقلیتیں آزادی کے ساتھ اپنی عبادات کر سکتی ہیں ۔  سیکرٹری دفاع نے کہا کہ پی اےسی اس منصوبے کا دورہ کرے ۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اچھا اور بروقت کام مکمل ہوا ہے ۔ کام کے معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں جس کا آئندہ کے لئے خیال رکھا جائے ۔

ٹائم لمٹ  کم ہونےکی وجہ سے قواعدوضوابط کی منظوری حاصل کرنا واقعی ایک مسلہ تھا تاہم مختصر وقت میں اچھا کام ہوا ہے۔ سیکرٹری دفاع نے کہا کہ واقعی منصوبہ تو مختصر وقت میں بن سکتا ہے مگر ضابطہ کی کاروائی کو شارٹ کٹ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ پی اے سی کے ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں سیکرٹری دفاع نے کہا کہ دوسال ہوگئے ہیں ابھی تک اس منصوبے میں کوئی کمی سامنے نہیں آئی ۔

اس منصوبہ کا سپیشل آڈٹ بھی ہو چکا ہے ۔ ڈی جی ایف ڈبلیو او نے کہا کہ ہمیں شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ادھار لے لے کر ہم نے یہ منصوبہ مکمل کیا ۔ نور عالم خان نے کہا کہ جہاں پر قانونی سقم ہیں آڈٹ کو وہ سامنے لانے چاہیئں ۔ ایف ڈبلیو او کا کام پاک فوج کے دفاعی معاملات میں رکاوٹوں کو دور کرنا ہے مگر کیا قانون کے تحت یہ ادارہ بطور کنٹریکٹر کام کر سکتا ہے ۔

موٹر ویز پر کھڈے پڑ گئے ہیں، ٹول پلازوں کی رقم اپنی مرضی سے بڑھا دیتے ہیں، ٹول پلازوں پر عملہ لوگوں سے بد تمیزی کرتا ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایم الیون سیالکوٹ لاہور موٹر وے کی سطح غیر معیاری ہے۔ منزہ حسن نے کرتارپور راہداری منصوبےکی کم وقت میں تکمیل پر ایف ڈبلیو او کو مباکباد دی ۔ انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے ہر موڑ پر نیسپاک سے راہنمائی حاصل کی ہے حالانکہ اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر کے حوالے سے نیسپاک کے ساتھ ہمارا تجربہ اچھا نہیں ہے ۔

طلحہ محمود نے کہا کہ ایف ڈبلیو او ہر منصوبہ کوکرتار پور راہداری منصوبہ کی طرح مکمل کرے ۔ شہباز شریف نے راولپنڈی میں جو منصوبے مکمل کئے ان کی بھی ستائش ہونی چاہئیے۔  پی اے سی کے چیئرمین نے کہا کہ سوالات کے جوابات کرتارپور راہداری منصوبے کے دورے کے موقع پر لیں گے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سیالکوٹ وزیر آباد سڑک کی تعمیر کی جائے تو ایم الیون کے ثمرات سے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔

این ایچ اے کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ سڑک این ایچ اے کے دائرہ کار میں نہیں آتی یہ صوبہ کے دائرہ کار میں آتی ہے ۔ چئیرمین پی سی نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں  چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا جائے۔ ڈی جی ایف ڈبلیو او نے ارکان کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ہمارے دائرہ کار میں ایم ٹو،ایم نائن ،ایم الیون ،اور سوات موٹر وے 1600 کلومیٹر سڑکیں ہیں ۔

موٹر ویز پر معیاری مرمت کے کام کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔ ٹول کی رقم کا تعین ہمیشہ قانون کے تحت کیا جاتا ہے ۔ ٹول پلازوں پر تعینات عملہ کام کی زیادتی اور لوگوں کے رویئے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں تاہم انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مسافروں سے اچھا برتاؤ کریں ۔ ہم نے صرف سوات موٹر ویز پر ٹنلز بنائی ہیں اور کوئی ٹنل ہم نے نہیں بنائی ۔ سوات موٹر وے پر ریسٹ ایریاز جنوری 2022 میں شروع ہوجائیں گے جبکہ ایم الیون پر اس میں تین سے چار ماہ لگیں گے ۔

ہم نے کوڈ کے دوران 40 دنوں میں چک شہزاد میں اسپتال بنایا جس کے ابھی تک پیسے نہیں ملے ۔ سیکرٹری دفاع نے کہا کہ منصوبوں کی تاخیر اور فنڈز کی عدم فراہمی سے منصوبوں کی تعمیراتی لاگت بڑھ جاتی ہے ۔ رانا تنویر حسین نے اپنے چیئرمین این ایچ اے کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ جب ہم پارلیمنٹیرینز کام نہیں کریں گے تو اس کے اثرات دیگر اداروں تک پہنچتے ہیں ۔

سڑکوں کی تعمیر بھی عدالتی احکامات کے تحت ہوتی ہے ۔ کالا شاہ کاکو ٹول پلازہ سے انٹری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ اسی طرح ایسٹرن بائی پاس پر بھی لوگ مسائل کا شکار ہیں ۔ اگر لوگوں سے پیسہ لے کر خدمات فراہم کرنی ہیں تو وہ معیاری ہونی چاہیئں ۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ ایف ڈبلیو او اور ہمارے درمیان بات چیت چل رہی ہے توقع ہے کہ یہ مسائل حل ہو جائیں گے۔