ق* ایف سی فورس کو بلوچستان سے نکالنے کے لیے تحریک چلائینگے،مولانا ہدایت الرحمن

1 ایف سی بلوچستان کے اعلی تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کے قتل میں ملوث ہے، بلوچ عوام کو اختیارات دیئے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا،سربراہ بلوچستان حق دو تحریک

جمعہ 24 دسمبر 2021 21:55

f"گوادر/پسنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 دسمبر2021ء) بلوچستان حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ ایف سی فورس کو بلوچستان سے نکالنے کے لیے تحریک چلائینگے ایف سی بلوچستان کے اعلی تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کے قتل میں ملوث ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو اختیارات دیئے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا، بلوچستان کا مسئلہ معاشی نہیں سیاسی ہے ان خیالات کا اظہار مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے پسنی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ عام سے معروف سیاسی رہنما حیسن واڈیلہ نے بھی خطاب کیا مولانا ہدایت الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچوں کو سیاسی اختیار دئیے بغیر بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، 74 سالوں کے مسائل ایک دھرنے میں ختم نہیں ہوں گے عوام مایوس نہ ہو ہمارا جدوجہد جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ معاشی حوالے سے بلوچستان خطے کا طاقتور ترین علاقہ ہے سونے اگلنے والے سرزمین کے وارث ننگے پاں پھرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ کرپٹ مافیا جو 1988 سے سرگرم عمل ہے وہ آج ہماری تحریک کے صفوں میں دراڈیں ڈالنا چاہتے ہیں تاریخ گواہ ہے کہ بلوچستان میں جب بھی کوئی عوامی تحریک اٹھا تو یہی دانشور طبقہ ان کے سامنے آگیا تھا ہمیں پتہ ہے کہ ہماری تحریک سے ان کا روزی روٹی بند ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوِں نے کہا کہ بلوچستان میں ظلم و بربریت کا قانون ہے قدوس بزنجو اپنی کابینہ سمیت مستعفی ہوکر کراچی کے ڈیفنس میں جاکر آرام کرے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہے کہ بلوچوں نے تعلیم مانگا تو ان پر فوج کشی کی گئی صحت مانگا تو ہزاروں چیک پوسٹ بنادیے گئے اور ہر چیک پوسٹ پر بلوچوں کی تذلیل کی جاتی ہے لیکن اب ہم یہ توہین برداشت نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا ہم بہت جلد ایف سی فورس کے خلاف تحریک چلائینگے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ایف سی کو فوری طور پر بلوچستان سے نکالا جائے کیونکہ ایف سی ہزاروں بلوچوں کا قاتل ہے ایف سی نے حیات بلوچ جیسے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان کو اس کے ماں باپ کے سامنے قتل کردیا اور بعد میں یہی کہا کہ غلطی سے مارا گیا ہے بلوچ خواتین ملک ناز ،زینب کو شہید کیاگیا اور کہا گیا کہ ہم چپ رہیں غلطی ہوگئی لیکن بلوچ اب چپ نہیں رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر ہماری تزلیل کی جاتی ہے اور ہم سے جینے کا حق چھین لیاگیا ہے جو ادارے ہم سے پوچھتے تھے کہ کہاں سے آرہے ہو کہاں جارہے ہو اب بلوچ ان سے پوچھیں گے کہ اپنا شناختی کارڈ دیکھا کہاں سے آرہے ہو کہاں جارہے ہو ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپٹ لوگوں کو عوام پر مسلط کیا گیا ہے جو نظام ہمیں تعلیم نہیں دے سکتا ،پانی ،صحت اور روزگار نہیں دے سکتا عزت سے جینے نہیں دے سکتا اس نظام کو ہزار بار لعنت ہے اور اس نظام کے محافظوں کو بھی لعنت ہے۔

انہوں نے کہاکہ خود کو دنیا کا منظم ترین قوت کہنے والا ادارہ آج منشیات فروشوں اور ٹرالر مافیا کے سامنے بے بس ہے اور اسکی قوت صرف نہتے بلوچوں کو مارنے کے لیے منظم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا بلوچ قوم انڈیا کے ایجنٹ کلبھوشن سے بھی بدتر ہے جو عزت اور احترام آپ آج کلبھوش کو دے رہے ہو یہی عزت احترام اور پیار اگر بلوچ قوم کو دیا جاتا تو آج بلوچستان کے حالات مختلف ہوتے ۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ دوہرا قانون نہیں ہے کہ ریاست پاکستان کو ماننے والے بلوچوں کو لاشیں اور ریاست پاکستان کے دشمن کلبھوش اور ریمنڈ ڈیوس کو عزت اور احترام دیاجاتا ہے انہوں نے کہا کہ سات بے گناہ پاکستانی شہریوں کو قتل کردینے والا ریمنڈڈیوس احترام کے ساتھ نیویارک چلا گیا اور وہ بلوچ نوجوان جو غلطی سے فیس بک کی کسی تصویو پر لائک کا بٹن دبا دیتا ہے تو اسے لاپتہ کردیاجاتا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اب یہ دوہرا نظام قانون نہیں چلے گا ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نام پر بلوچ قوم کی تزلیل کی جا رہی ہے جو ہمیں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ٹرالر مافیا کے سہولت کار ماہی گیروں کے غدار بنے بیٹھے ہیں اور اگر وہ انکی سہولت کاری سے باز نہ آئے تو انکا نام مسجدوں کے دروازوں پر لگا دیں گے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو اگلا دھرنا پسنی زیرو پوائنٹ پر دیں گے اور یہیں سے دس لاکھ لوگوں کے ساتھ کوئٹہ کی طرف مارچ کریں گے ۔

انہوں نے پسنی میں منشیات کے خلاف جدو جہد کا اعلان کرتے ہوئے پولیس کو ایک ہفتے کا مہلت دیتے ہیں کہ اگر ایک ہفتے کے اندر پسنی میں منشیات کے بند کر دیئے گئے تو پولیس اسٹیشن کے سامنے دھرنا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پسنی جیٹی پر ایک فورس نے اپنا چیک پوسٹ قائم کیا ہے جسے فوری طور پر ختم کردیاجائے۔جلسہ سے معروف بلوچ قوم پرست رہنما حسین واڈیلہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا مسلہ معاشی نہیں بلکہ ایک سیاسی مسلہ ہے بلوچستان اس خطے کا امیرترین صوبہ ہے بلوچستان کے وسائل اور اختیارات بلوچ قوم کے حوالے کیے جائیں تو بلوچستان پاکستان سمیت اپنے ہمسایہ ممالک کو بھی قرض دیگا ۔

انہوں نے کہاکہ ریاست بلوچوں کو دہشت گرد کہتی ہے اپنے حقوق کے حصول کے لیے آواز اٹھانا کوئی دہشت گردی نہیں بلکہ دہشت گرد وہ قوتیں ہیں جو بلوچ نوجوانوں کو اغوا کررہے ہیں بلوچ ریاست کا آئیں نہیں توڑ رہے ریاست کا آئین وہ قوتیں توڑ رہی ہیں جو بلوچوں کو لاپتہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا جو رہنما حق کی بات نہیں کرتے وہ تاریخ کے صفوں میں گم ہوجاتے ہیں جو ترقی تذلیل کی شکل میں ہو وہ ہمیں ہرگز قبول نہیں ہے۔