حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیوایم نے منی بجٹ پر سوالات اٹھا دیئے

منی بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے،عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، ایم کیوایم کا نظریہ ہے منی بجٹ نہیں آنا چاہیے۔ایم کیوایم رہنماء صابر قائم خانی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 29 دسمبر 2021 20:01

حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیوایم نے منی بجٹ پر سوالات اٹھا دیئے
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 دسمبر2021ء) حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیوایم نے منی بجٹ پر سوالات اٹھا دیئے، ایم کیوایم رہنماء صابر قائم خانی نے کہا کہ منی بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، ایم کیوایم کا نظریہ ہے منی بجٹ نہیں آنا چاہیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیوایم رہنماء صابر قائم خانی نے کہا کہ ہم نے ابھی تک منی بجٹ کا بل نہیں دیکھا، حکومت کو مشورہ ہےکہ نئے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، ایم کیوایم کا نظریہ ہے سالانہ بجٹ کے بعد منی بجٹ نہیں آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ منی بجٹ لانے سے عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجائے گا، حکومت کو چاہیے کوئی بھی ایسا اقدام نہ اٹھائے جس سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوجائے۔

(جاری ہے)

 واضح رہے نجی ٹی وی دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق منی بجٹ کا مسودہ کل کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا،وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بجٹ مسودے کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

منی بجٹ میں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط شامل ہیں، منی بجٹ میں بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ منی بجٹ میں 1700سے زائد اشیاء پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ کیا جائے گا۔تمام امپورٹڈ اور لگژری اشیاء ُ رٹیکسز بڑھائے جائیں ھے، پرتعیش اشیا ء پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا،بچوں کے امپورٹڈ ڈائپر ز مہنگے ہوں ،امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں کے ٹیکسز میں اضافہ کیا جائے گا، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5فیصد اضافے کا امکان ہے،مختلف اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔

مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکسز کی شرح 5سے 7فیصد ہوگی، خواتین کے میک اپ کا سامان مہنگا ہوجائے گا، امپورٹڈ کپڑوں، جوتوں اور پروفیومز پر بھی کسٹم ڈیوٹیز بڑھائی جائیں گے۔گاڑیوں میں ایکسائز فیڈرل ڈیوٹی میں 2.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، ترقیاتی بجٹ میں 50ارب کٹوتی کی جائے گی۔ٹیکس وصولی کا ہدف 5ہزار 829سے 6ہزار 100ارب کیے جانے کا امکان ہے۔مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافے سے 340ارب روپے اضافہ آمدن ہوگی۔

بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کاچھٹا جائزہ اجلاس 12جنوری کو ہوگا،اجلاس میں منظورشدہ منی بجٹ کا بل پیش کیا جانا لازمی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے پر ایک ارب ڈالر کی قسط دی جائے گی،آئی ایم ایف نے 2019میں 6ارب ڈالرقرض پیکج کی منظوری دی تھی،پاکستان اب تک 2ارب ڈالر قرض کی اقساط وصول کرچکا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری بھی شامل ہے۔