کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میںمقیم کشمیر ی(آج)یوم حق خود ارادیت منائیں گے

حل طلب تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے

منگل 4 جنوری 2022 13:44

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2022ء) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری (آج) بدھ کویو م حق خود ارادیت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ بھارتی تسلط سے مکمل آزادی تک جدوجہدآزادی کشمیر کو ہرصورت میں جاری رکھا جائے گا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نی5جنوری 1949کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کشمیریوںکو اپنے مستقبل کافیصلہ خود کرنے کا موقع دینے کے حق کو تسلیم کیاگیا تھا۔

یہ دن منانے کا مقصد عالمی برادری کو اس بات کی یاد دہانی کرانا ہے کہ سات دہائیوں سے زائدعرصہ گزرجانے کے باوجود جموںوکشمیر کے بارے میں اقوا م متحدہ کی قرارداد وں پر عملدرآمد نہیں ہواہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر دنیا بھر میں ریلیوں ، سیمیناروںاور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ اقوام متحدہ کو یاد دلایا جاسکے کہ وہ تنازعہ کشمیرکے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے اور کشمیریوںکو بھارتی جبر وا ستبداد سے نجات دلائے ۔

حل طلب تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ 5جنوری 1949کو منظور کی گئی قرارداد تنازعہ کشمیر کے حل کی بنیاد فراہم کرتی ہے تاہم بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ عالمی ادارہ اپنی منظورکردہ قراردادوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کراسکاہے جس کی وجہ سے کشمیری مسلسل شدید مشکلات کا شکار ہے اور بھارت کشمیریوں کو اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین ریاستی دہشت گردی اور مظالم کا نشانہ بنا رہا ہے۔

23 دسمبر اور25دسمبر کو کشمیر پر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا اور پاکستان کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے اصول اس کمیشن کی طرف سے 13اگست 1948کو منظور کی گئی کے علاوہ ہیں۔ ارجنٹائن، بیلجیئم، کولمبیا، چیکوسلواکیہ اور امریکہ اس کمیشن کے رکن تھے۔ اس قراردادکو متفقہ طورپر اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا اور پاکستان نے 5جنوری 1949کو منظور کیا تھا۔

آج 74برس گرنے کے بعد بھی 13اگست 1948اور 5جنوری 1949کی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمدنہیں کیا جاسکا ہے ۔فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرمیںنہتے کشمیریوں کو محکوم بنانے کے لیے ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کیلئے فوجی اسٹیبلشمنٹ، خفیہ ایجنسیوں را، آئی بی اور این آئی اے کواستعمال کر رہی ہے۔ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو استصواب رائے کے ذریعے آزادی دی گئی جبکہ کشمیری آج بھی بھارتی قابض افواج کی بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے کیونکہ مودی حکومت نے 05اگست 2019سے مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔