عراق ،ایران اورشام جانے والے غریب زائرین کیلئے پالیسی میں ترمیم کی جائیں ،سیدمحمد علی ایڈووکیٹ

پانچ فیصد سیکورٹی ختم کی جائے ، کیا جائے ،جنرل سیکرٹری علمداربس اینڈ سالاران ایسوسی ایشن

منگل 4 جنوری 2022 22:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2022ء) علمداربس اینڈ سالاران ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سیدمحمد علی ایڈووکیٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عراق ،ایران اورشام جانے والے زائرین غریب زائرین کیلئے پالیسی میں ترمیم کی جائیں اور 5فیصد سیکورٹی کو ختم کیا جائے یا ایک مخصوص رقم ایک دفعہ ہی سالار سے سیکورٹی کی مد میں جمع کی جائے بار بار جمع کروانا اور واپس نکلوانا انتہائی مشکل ہے اگر کوئی انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے تواسکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

یہ بات انہوں نے منگل کو بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر جواد رفیعی ،سیکرٹری اطلاعات عاصم صمد،وحدت المسلمین علامہ ہاشم موسوی ،تنظیم نسل ہزارہ کے حاجی عبدالواحداوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وزارت مذہبی امور نے ایک غیر منصفانہ پالیسی کے تحت زائرین کی تعداد محدود کرکے غریب زائرین کیلئے اسکو مہنگا ترین بناکر سالاروں پر مسلط کرنا چاہتی ہے جب غریب زائرین2019ء تک 32000سے 35000ہزار روپے میں عراق ،ایران زیارت کرسکتے تھے اب ان پیسوں میں ایران ،عراق ویزہ اور ٹرانسپورٹ مہیاکرتے تھے اب روپے کی گرتی ہوئی قیمت ہر دیگر سہولیات مہنگی ہونے کی وجہ سے اس پالیسی کے نفاذ کے بعد دوگنی قیمت میں یہ فریضہ سرانجام دیں گے جبکہ پہلے ہی غریب زائرین گائے ،بکری یا فصل بیچ کر 500روپے کی کمیٹی ڈال کر سالہا سال کے بعد زیارت پر جاتے تھے ان پر اب حکومت ان پردروازے بند کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے زائرین پر ہیلتھ انشورنس بھی لاگو کردی ہے جبکہ پاکستان کی دیگر کسی بھی حدود میں یہ عوام پر نافذ نہیں ہے جیسا کہ پبلک ٹرانسپورٹ یاکسی بھی غیر مکی سفر پر یہ لازمی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر زائر پر مکمل پیکج کی 5فیصد سیکورٹی عائد کی گئی ہے جو واپسی کے تین ماہ بعد ری فنڈ کروائی جاسکے گی جو نکالتے وقت آدھی کرپشن کی نذر ہوجائے گی ہر زائرپر 500روپے ناقابل واپسی فلاح و بہبود کے نام پر ٹیکس نافذ کیا گیا ہے جوکہ اگر زائرین کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو تو ٹھیک ورنہ بوجھ بنے گا۔

انہوں نے کہاکہ پالیسی میں مختلف کمیٹیوں کو تشکیل دیا گیا ہے جس میں حقیقی سٹیک ہولڈر نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ انکے اخراجات تمام زائرین سے ہی وصول کئے جائیں گے جو کہ سراسرنا انصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے اس پالیسی کو بھی حج و عمرہ کے اصول پر بنایا ہے جبکہ حج صاحب استطاعت پر واجب ہے جبکہ زیارات کے بارے میں معصومین کاقول ہے کہ نمک سے روٹی کھاؤ قرض لو مگر زیارات لازمی کرو اب اس صورتحال میں غریب کیلئے زیارات کا دروازہ بند ہوجائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ اگر یہ سالار100زائرین لے کر جاتا ہے 99فیصد زائر خوش و خرم واپس آئیں اورایک شخص بھی شکایت کردے تو سالار کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس سے سالار انتہائی غیر محفوظ ہوگیاہے اور سارے زائرین یا 50فیصد سے ذیادہ شکایت کریں تو بات ہے ورنہ یہ سالارکے ساتھ ظلم ہے۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کے تحت زائرین کی رجسٹریشن کیلئے 31دسمبرکی تاریخ رکھی گئی اتنی عجلت میں جو سالار ملک سے باہر ہیں یا جن کے کاغذات مکمل نہیں ہیں ان کیلئے بہت مشکلات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے جو پالسی نافذ کی ہے اس میں چند ترامیم کی ضرورت ہے جو فوری طور پر کی جائیں اور 5فیصد سیکورٹی کو خٹم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امورکی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹیوں میں حقیقی اسٹیک ہولڈروں کو مناسب نمائندگی دی جائے اور سالار کے خلاف شکایات پر بغیرثبوت اور تعداد کے تناسب سے کارروائی پر مناسب طریقہ کار واضح کیا جائے تاکہ گناہ گار بچ نہ سکے اور شریف سالارخوارنہ ہو اور زائرین کے آنے جانے کیلئے سیکورٹی کا مناسب طریقہ کار بنایا جائیتاکہ زائرین کوئٹہ اور تفتان میں 10یا 15دن پہلے کی طرح خوار نہ ہوں۔