کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے

ایسی تمام سرگرمیوں سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے تھے اب بھی ناکام ہوں گے،اس مہم کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 5 جنوری 2022 15:37

کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جنوری2022ء) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے تھے اب بھی ہوں گے۔۔انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد خطے کی صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔پاک بھارت 2003 کے سیز فائر پر فروری 2021 میں رابطہ ہوا۔

فروری 2021 میں معاہدےے کے بعد ایل او سی پر پورا سال امن رہا۔ ایل او سی پر مقامی روزمرہ زندگی میں امن سے تبدیلی آئی۔ بھارت اندرونی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہے۔کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین محاصرہ جاری ہے۔بھارت نے کشمیر کی صورتحال کو بدترین انسانی المیے میں بدل دیا ہے۔حال ہی میں بھارتی فوج نے وادی نیلم کے سامنے ایک جعلی انکاؤنٹر کیا۔

(جاری ہے)

بھارتی فوج نے جعلی انکاؤنٹر کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ بھارتی فوجی قیادت نے منفی اور جھوٹا پراپیگنڈا کیا۔بھارتی الزامات ایک پولیٹیکل ایجنڈے کی نشاندہی کرتے ہیں۔2021 میں مغربی بارڈر پر صورتحال چیلنجگ رہی۔2021 میں شمالی وزیرستان میں اہم آپریشن کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کا اثر پاکستان پر ہوا،افغانستان کی موجودہ صورتحال ایک سنگین انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔

پاکستان افغانستان میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ویسٹرن بارڈر پر مقامی آپریشنل معاملات ہیں جن کو ایڈریس کیا جاتا ہے۔ شدید موسمی حالات کے باعث فینسنگ کا کام رکا جسے آپریشن کے بعد مکمل کیا گیا۔ہم مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔فینسنگ کا کام پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔باڑ لگانے کا عمل 95 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ باڑ لگانے میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے،یہ مکمل ہو گی اور قائم رہے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 71 فیصد مکمل ہوچکا ہے۔ آپریشن ردالفساد دیگر کے مقابلے میں مختلف تھا۔میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے اور اس حوالے سے کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائیگی۔پاکستان میں کسی بھی مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

نفرت انگیز مواد اور دہشتگردوں کے بیانیے کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں بھی ٹارگٹ کلنگ میں کمی ہوئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔ایسی تمام سرگرمیوں سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں۔ یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے تھے اب بھی ناکام ہوں گے، اس مہم کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔