مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کی سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کو قومی سلامتی پالیسی بارے بریفنگ

جمعہ 7 جنوری 2022 20:13

اسلام آباد۔7جنوری  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی ۔07 جنوری2022ء) :قومی سلامتی کے مشیر نے قومی سلامتی پالیسی سینیٹ کمیٹی کو پیش کر دی۔ ڈاکٹر معید یوسف کی جانب سے سینیٹ کی دفاعی کمیٹی  کو جمعہ کو  پارلیمنٹ میں ہونے والے ان کیمرہ اجلاس میں  ایک جامع بریفنگ دی گئی۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بریفنگ کے دوران قومی سلامتی پالیسی کے خصوصی پہلوئوں، اس کے مختلف جہتوں، اجزاء اور نفاذ کے لئے مدت کے تعین سے متعلق امور  پر بحث کی گئی۔

قومی سلامتی کے مشیر نے پالیسی کی تشکیل کے عمل اور پالیسی کے نمایاں خدوخال سے آگاہ کیا۔ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی تشکیل کا عمل 2014ء میں اس وقت  شروع کیا گیا جب نیشنل سیکیورٹی ڈویژن بنایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

گزشتہ سات سال میں وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک بین الحکومتی مشاورتی عمل شروع کیا گیا جبکہ  ماہرین تعلیم، یونیورسٹی کے طلبا، آزاد پالیسی ماہرین اور سول سوسائٹی کے دیگر ارکان سے بھی مشاورت کی گئی۔

سینیٹ کی دفاعی کمیٹی نے قومی سلامتی کی پالیسی کو ایک اچھا  قدم قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا جو کہ سابقہ حکومتوں کی جانب سے کئے گئے قومی سلامتی پر کام کو آگے بڑھاتی ہے۔ سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سیّد نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامہ کو دیکھتے ہوئے قومی سلامتی کو صرف عسکری قوت کے لحاظ سے بیان نہیں کیا جا سکتا، اس کا دائرہ کار اب  صحت، آبادی کے انتظام، وبائی امراض، موسمیاتی تبدیلی، فوڈ سیکورٹی، پانی کی کمی اور تعلیم جیسے انسانی سلامتی کے چیلنجوں  بڑھایا جانا چاہئے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کشمیر اور نیوکلیئر پروگرام پاکستان کے بنیادی قومی مفادات کا مرکز ہیں اور ان کا فروغ اور تحفظ مقدم رہنا چاہئے۔ انہوں نے پاکستان کے بیانیہ کو بیرونی دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے ایک جدید ترین، مربوط، پیشہ وارانہ سٹرٹیجک کمیونیکیشن بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں پارلیمانی سفارتکاری کلیدی اہمیت کی حامل  ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سیّد نے کہا کہ قومی سلامتی کی پالیسی جو کہ متعصبانہ سیاست سے بالاتر ہے، کو پارلیمنٹ کے ذریعے وسیع سیاسی اتفاق رائے کا حامل ہونا ضروری ہے اور  اس  پر عملدرآمد کیلئے  اختیار کردہ پالیسیوں کی بنیادادارہ جاتی فیصلہ سازی   ہونا چاہئے۔ اجلاس میں سینیٹرز فیصل جاوید، رخسانہ زبیری، ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور، پلوشہ محمد زئی خان، ہدایت اﷲ اور ولید اقبال نے شرکت کی۔