سینٹ اجلاس، پی آئی اے اب بھی 462ارب روپے کا مقروض ہے، 1800سے زائد ملازمین کو جعلی ڈگری اور گھوسٹ ہونے پر نکالا گیا ، غلام سرور خان

جن لوگوں نے جعلی ڈگری پر ملازمت حاصل کی،ان کے خلاف فوری کارروائی کر کے جیلوں میں بھجوانا چاہیے، سینٹر رانا مقبول

منگل 11 جنوری 2022 20:51

سینٹ اجلاس، پی آئی اے اب بھی 462ارب روپے کا مقروض ہے، 1800سے زائد ملازمین ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2022ء) ایوان بالا میں حکومت نے بتایا کہ پی آئی اے اب بھی 462ارب روپے کا مقروض ہے ،1800سے زائد ملازمین کو جعلی ڈگری اور گھوسٹ ہونے پر نکالا گیا ہے ،انکے مقدمات ایف آئی اے میں درج ہیں،50پائلٹس جعلی ڈگری اور لائسنس پر بھرتی کیے گئے تھے،سوالات کرنے والوں کو ہماری حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی کیونکہ انکے ہی ادوار میں ہی پی آئی اے کو لوٹا گیا ،جعلی ملازمین بھی انکے ادوار میںبھرتی کیے گئے تھے ،سندھ حکومت کو دس لاکھ روپے کا صحت کارڈ دینا چاہتے ہیں مگر وہ لینے کو تیار نہیں ،بیت المال میں گزشتہ دس سال سے 30ہزار افراد مستفید ہو رہے تھے اب ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہیں،جناح ،سیال ،بلیو ائیر لائن رجسٹرڈ ہیں اور مزید بھی کریں گے ،اپوزیشن نے دالبندین سے کراچی تک پی آئی اے فلائٹ چلانے پر پی آئی اے کو نقصان کی صورت میں آزالہ کرنے کا وعدہ کر دیا،ایوان میں قہقہ لگ گیا،حکومت نے بتایا کہ اربوں روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے کہ ہر شہری اپنے پا?ں پر کھڑ ا ہو،گزشتہ روز منگل کوسینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران ڈی جی سول ایوی ایشن کی تعیناتی پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اس سے قبل تفصیل سے جواب دیدیا گیا ہے ،اگر مزید بھی درکار ہیں تو تازہ سوال دیا جائے ،اس موقع پر وفاقی وزیر سول ایوی ایشن سرور خان نے سینٹ کو بتایا کہ سوال کی روح کے مطابق مجھے یقین ہے کہ اسٹبلشمنٹ ڈویڑن نے تمام امور پر غور کیا ہو گا،تاہم ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے مذکورہ سوال کا تفصیل کا جواب دینے پر کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ،ضمنی سوال پر سینٹر مشتاق احمد نے کہا کہ میرا سوال تھا کہ میں پندرہ سو ملازمین کی فراغت کا پوچھا تو اب تبایا جا رہا ہے کہ 800ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے ،میری ایوان سے گزارش ہے کہ جن لوگوںکو برطرف کیا گیا ہے ان کے خلاف فوجداری مقدمات بنائے جائیں،جس وفاقی وزیر نے بتایا کہ 800ملازمین جعلی ڈگریوں پر ہٹائے گئے تھے ،21نے مقدمات کر رکھے ہیں،1000ملازمین گھوسٹ ملازمین تھے ،ان کو بھی فارغ کیا گیا ہے ،سینٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جن کو فارغ کیا گیااور جو ریٹائرڈ ہو گئے ہیں ان کو مراعات اور پنشن دی جار ہی ہے وہ قوم کا پیسہ لوٹ رہا ہے ،اس معاملہ کو کمیٹی کو بھیجا،ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ پی آئی اے کا بھٹہ گو ل اس لیے کیا گیا کہ پیسے لیکر جعلی ڈگریوں پر لوگوں کو بھرتی کیا گیا،دوسری جانب تین ہزار ملازمین کو وی ایس ایس پر نکالنے کی کوشش ہے ،ان میں سے ایک ہزار ملازمین نے وی ایس ایس لیکر پنشن چلے گئے ہیں،سینٹر رانا مقبول نے کہا کہ جن لوگوں نے جعلی ڈگری پر ملازمت حاصل کی،ان کے خلاف فوری کارروائی کر کے جیلوں میں بھجوانا چاہیے ،وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام گھوسٹ ملازمین ان کے دور میں بھرتی کیے گئے تھے اور انکو کریڈٹ دینا چاہیے تھا کہ ہم نے جعلی ملازم نہ صرف پکڑے بلکہ انہیں گھر بھی بھیج دیا ہے ،غلام سرور خان نے کہا کہ کورونا کے دوران سپیشل روٹ چلائے گئے تھے تاکہ مختلف ملکوں سے ریسکیو کیا گیا،دوسری جانب انہوںنے کہا کہ ایف آئی اے نے جعلی پائلٹس کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے اور انکو جیل بھی بھیجا گیا تھا،اور میں یقین دلاتا ہوں کہ پی آئی اے کو پا?ں پر کھڑا کر دیا ہے اور امید کیا جاتا ہے کہ اچھی خبریں ملیں گی،سینٹر کامران مرتضی ٰ نے کہا کہ کبھی موسم یا کسی اور پرابلم ہوتو کوئٹہ کی فلائٹ کینسل کر کے دیگر صوبوں کو بھیجا جا تا ہے ،اور یہ انصاف نہیں ہے ،وفاقی وزیر نے کہا کہ شیڈول فلائٹ موسم اور ٹیکنیکل بنیادوں پر کینسل ہو سکتی ہے مگر دیگر روٹس پر نہیں چلائی جا سکتی ،اور انشا اللہ اگر ایسا ہو گیا تو ضرور ایکشن لیں گے ،سینٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ اگر انٹر نیشنل سٹینڈرڈ پر پی آئی اے کو بنایا جا رہا ہے تو میری گزارش ہے کہ جہازوں میں کھانوں کو دینے کا طریقہ کار بھی بتایا جائے ،دیکھا گیا ہے کہ وہاں ایسا کھانا دیا جاتا ہے جیسا کہ عام ہوٹل میں دیا جاتا ہے ،وفاقی وزیر نے کہا کہ میرا ایوان میں وعدہ ہے کہ نئے جہاز بھی لیکر آ رہے ہیں،اور انٹر نیشنل معیار کے مطابق ہی سروس ملے گی،میرے خیال کے مطابق پی آئی اے کو چلانے کے لیے کمر شل کرنا پڑے گا،اور انتہائی افسوس سے بتایا جاتا ہے کہ اب 462ارب روپے کا پی آئی اے مقروض ہے ،ڈیرہ اسماعیل خان آئیر پورٹ کو کھولنے اور انکی پروازیں بحال کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ واحد حکومت ہے کہ ہم سندھ کو سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں مگر سندھ حکومت لینا ہی نہیں چاہتا،صحت کارڈ دس لاکھ روپے کا دینا چاہتے ہیں مگر سندھ حکومت لینا ہی نہیں چاہتی،دوسری جانب بیت المال گزشتہ دس سال میں تیس ہزار افراد مستفید ہو رہے تھے ،مگر اب ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے دیئے جا رہے ہیں،سینٹر دانیش کمار نے کہا کہ خصدار اور دالبندین کو حکومت اگنور کر رہی ہے اور میرا وعدہ ہے کہ کراچی سے دلبندین میں پی آئی اے کی فلائٹ چلائیں وہاں سے بارہ سو کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور اگر حکومت کو نقصان ہوا تو میں وہ نقصان پورا کرنے کو تیار ہوں،اس پر ایوان میں قہقہ لگ گیا،وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ پورا نقصان بھریں تو چلا دیتے ہیں،وزیر مملکت علی محمدخان نے کہا کہ وزیر اعظم نے کوئی بھوکا نہ سوئے کو اگے بڑھا کر چلا رہے ہیں اور اس پر بیت المال احساس پروگرا م بھر پور کوشاں ہے ،انشائ اللہ کوئی بھوکہ نہیں سوئے گا،سینٹر عون عباس پبی نے کہا کہ جب میں بیت المال کا ایم ڈی تھا تو اس وقت خود بلوچستان کے تمام اضلاع میں گیا اور پچاس طلبہ ہر یونیورسٹی کو سکالر شپ دیا تھا،سینٹرتاج حید ر نے کہا جب ریاست عام شہری کو پا?ں پر کھڑا نہیں کر سکتی تو اس پر توانائی خرچ نہ کرے ،اس پر وزیر مملکت نے کہا کہ مجھے حیرت ہوئی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا سینٹر کہ رہا ہے ،یہ تو انکا بھی منشور ہے کہ ملک و ریاست کا ہر فرض ہے کہ ہر شہری اپنے پا?ں پر کھڑا ہو ،ہماری کوشش نہیں بلکہ فرض ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ظفر ملک