ملک میں بہت سی ایسی صنعتی موجود ہیں،ملک کے تمام بے روزگار لوگوں کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں،حلیم عادل شیخ

بدعنوانی پھیلتی ہے اور جھوٹ بڑھتا ہے ،بے روز گار آدمی سے سچائی ،شرافت اور ایمانداری کی توقع کرنا ناممکن ہو جا تا ہے،ڈاکٹر فاروق ستار بارہویں انٹرنیشنل ٹیپنگ پوائنٹ کانفرنس سے انٹرنیشنل اسپیکر انا ڈفی، محمد نصر، اسام ماریکر،کنول ملک،فراز یونس,سید ریحان ہاشمی اور دیگر کا اظہار خیال

بدھ 12 جنوری 2022 16:03

ملک میں بہت سی ایسی صنعتی موجود ہیں،ملک کے تمام بے روزگار لوگوں کو روزگار ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2022ء) ملک میں بہت سی ایسی صنعتوں کے امکان موجود ہیں جو ملک کے تمام بے روز گار لوگوں کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔ یہ بات اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے ینگ سوشل ریفارمز اور اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف سندھ کے زیر اہتمام بارہویں انٹرنیشنل ٹیپنگ پوائنٹکانفرنس 2021 بعنوان بے روزگاری ایک عالمی بحران ہے آئیے مل کر اس کا حل تلاش کریں کے موضوع پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار،سابق چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی،مظہر عباس سینئر اینکر پرسن و سینئر صحافی،انا ڈفی، محمد نصر، اسام ماریکر،فراز یونس،کنول ملک اور انٹرنیشنل اسپیکر و پاکستان بھر سے آئے ہوئے تین سو سے زیادہ طلبہ طالبات نے شرکت کریں۔

(جاری ہے)

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا کہ تعلیم کو صنعتی اور ملکی ضروریات کے لحاظ سے شکل دینا چاہیے تا کہ جو لوگ تعلیم حاصل کر کے نکلیں وہ ملک کے لیے کار آمد ثابت ہو سکیں۔

تعلیم میں فنی اور عملی صلاحیتوں پر زیادہ زور ہو نا چاہیے اور صرف انہی لوگوں کو اعلی تعلیم دینی چاہئے جن میں واقعی اس کی صلاحیت ہو۔ باقی لوگوں کو زراعت ، تجارت یا دوسرے فنون کی تربیت دینی چاہیے تا کہ وہ آئندہ زندگی میں اپنے خاندان اور ملک کے دوسرے لوگوں پر بوجھ نہ بنیں بلکہ اپنی روزی خود کما سکیں۔اسطرح کچھ حد تک ملک سے بیروزگاری کا مسلہ حل ہو سکتا ہی. ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بیروزگاری قانون کا احترام کرنے والے اچھے شہریوں کو مجرم اور ڈاکو بنا دیتی ہے۔

اس سے بدعنوانی پھیلتی ہے اور جھوٹ بڑھتا ہے اور انسانی کردار کا تاریک پہلو سامنے آ جاتا ہے۔ بے روز گار آدمی سے سچائی ،شرافت اور ایمانداری کی توقع کرنا ناممکن ہو جا تا ہے۔ وہ اپنے اور بیوی بچوں کیلئے دو وقت کا کھانا اور بیماری میں دوائی میسر نہیں کر سکتا تو اس سے اچھے امور توقع کرنا کیسے ممکن ہوسکتا ہے اسے عزت کی زندگی سے جینا محال ہو جا تا ہے۔

ایک کسان جوسیدھا ہوکر اپنی زمین پر ہل چلاتا ہے وہ اس شریف آدمی سے بہتر ہے جو مجبوری کے ہاتھوں جھکا ہوا ہے۔ غربت اور بیروزگاری سٹیٹ کی بڑی کمزوری اور نااہلی مانی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیروزگاری سے بے اطمینانی پیدا ہوتی ہے بے اطمینانی سے سیاسی بے چینی اور حکومت کی اطاعت سے انحراف کے جزبات ابھرتے ہیں ، سیاسی نفرت سے بغاوت جنم لیتی ہے اور بھر بغاوت انقلاب کی صورت میں نمودار ہو جاتی ہے۔

حکومت کا فرض ہے کہ بے روزگاری کیلئے مؤثر اقدام اٹھا? تا کہ لوگ اپنے کاموں میں مصروف رہیں اور غیر صحت مندانہ ماحول پیدا نہ ہو۔ مظہر عباس نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ بے روزگار افراد کو زمین پرگڑھے کھود نے پر لگا? رکھے اور پھر انہیں پر کرانے پر مامور رکھے۔ یہ زیادہ مؤثر قدم ہے نہ کہ بیروزگاری کے مہلک اثرات حکومت پر حاوی ہوں۔زندگی کے شعبہ بھی بہت متاثر ہوا ہے معاشی بدحالی تعلیم کی کمی ، کسانوں میں جدید طریقوں سے کاشتکاروں میں رکاوٹ ، آبادی میں اضافہ، غیر معیاری زندگی ، ایک دوسرے مقابلے کی دوڑ سے سوسائٹی کا ہرفرد پریشان ہے۔

یو نیورسٹی سے فارغ التحصیل گریجوایٹ فنی اور سائنسی تعلیم نہ ہونے سے کلرک کی جاب کرتے ہیں لوگوں میں فنی تعلیم کا شوق بھی نہیں ہے جن کو ہے انہیں فنی اداروں میں داخلے نہیں ملتے۔ کلرک کی آسامی ملک میں بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی۔ طلبا دیہاتوں میں کام کرنا پسند نہیں کرتے حتی کہ بہت سے ڈاکٹر بھی دیہاتوں میں انسانی خدمت کرنے کیلئے راضی نہیں ہیں۔

پاکستان کے دیہی علاقوں میں فنی تعلیم کے مراکز کھولی جائیں کیونکہ آبادی کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ دیہاتوں میں آباد ہے انہیں فنی تعلیم کے ساتھ - زرعی تعلیم بھی دی جائے تا کہ زراعت کے شعبے میں ہم ترقی کر کے زرعی پروڈکٹس کو ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہو جائیں۔ دیہاتوں میں زیادہ سے زیادہ فنی اداروں کو سہولتیں دی جائیں۔فہد رضوی نے کہا کہ سیکریٹری اسپورٹس یوتھ افیر اختر عنایت بھرگٹری اپنا کردار بہت خوبصورت طریقے سے ادا کر رہے ہے۔کانفرنس کے اختتام پر مہمان خصوصی اور اسپیشل گیسٹ کو ینگ سوشل ریفارمز کی جانب سے شیلڈز ،اجرک پھولوں کے گلدستے پیش کئے گئے۔جبکہ نو جوانوں میں یوتھ افیر کی جانب سے طلبہ و طالبات کو تعریفی سرٹیفکیٹ پیش کئے گئے اور خصوصی ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔