ْمذاکرات سے راہ فرار ،ْہم شاہراہ فیصل پر بھی دھرنا دے سکتے ہیں ،ْ حافظ نعیم الرحمن کا عندیہ

سعید غنی بھول گئے کہ ایوب خان کو ڈیڈی کون کہتا تھا،ْکراچی کو حق ملے گا یہاں کے ہرشہری کے مسائل حل ہوں گے ،ْدھرنے کا تیرہواںدن ضلع گلبرگ وسطی کے قافلے عائشہ منزل ، کریم آباد ،لیاقت آباد ڈاکخانہ ،گرومندر، نمائش چورنگی پر دھرنے دیتے ہوئے مرکزی دھرنے پر پہنچے

جمعرات 13 جنوری 2022 00:09

کراچی(این این آئی) جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنا تیرہویں روز بھی جاری رہا اور مرکزی دھرنے کے علاوہ شہر کے دیگر مقامات پر بھر دھرنے دیئے گئے ،ضلع گلبرگ وسطی سے آنے والے قافلے واٹر پمپ چورنگی ، عائشہ منزل ، کریم آباد ،لیاقت آباد ڈاکخانہ ،گرومندر، نمائش چورنگی ،تبت سینٹر اور ریگل چوک پر دھرنے دیتے اور احتجاج کرتے ہوئے سندھ اسمبلی پہنچے ، دھرنے سے امیرضلع گلبرگ فاروق نعمت اللہ نے بھی خطاب کیا۔

دھرنے میں عوامی شرکت اور جوش و خروش میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،،شہر بھر سے بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی ۔حیدرآباد سمیت اندرون سندھ سے آنے والے وفود ،اورنگی ٹائون سمیت دیگرعلاقوںکی تاجر تنظیموں و ایسوسی ایشنز کے عہدیداران ودیگر وفود نے بھی شرکت کی اور دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکاء ، حیدرآباد سمیت سندھ کے مختلف علاقوں سے آنے والے وفود اور خواتین سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ کے حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ تم کراچی ہی نہیں پورے سندھ پر قابض ہو،یہ قبضہ ختم کرو اور مظلوم اور محروم عوام کو ان کا حق دو ، سندھ اسمبلی پر جاری یہ کراچی دھرنا قوم کے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے ، کراچی دھرنا عوامی امیدوں کا مرکز و محور بن گیا ہے ،انہوں نے کہاکہ کراچی پر قبضہ کے مطلب سندھی مہاجر سرائیکی پٹھان بلوچ سب کے حقوق پر قبضہ ہے ،کراچی کو اس کا حق ملے گا تو ہر زبان بولنے والا کراچی کا ہر شہری خوش رہے گا اور اس کے مسئلے حل ہوں گے۔

ہمارے دھرنے میں کراچی کے ہر علاقے اور ہر زبان بولنے اور اندرون سندھ سے وفود نے شرکت کی اور یہ ثابت کردیا ہے کہ لسانیت و عصبیت کی سیاست نہیں چلے گی۔لسانیت و عصبیت کی سیاست پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے کی ہے جو انہی کو مبارک ہو۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم کا کہنا تھا ہم دھرنا ختم کردیں لیکن ہم نے واضح کردیا تھا کہ دھرنا بھی جاری رہے گا اور مذاکرات بھی ، تین دن ہوگئے کوئی پیش رفت نہیں ،بامقصد مذاکرات سے راہ فرار اختیار کیا گیا تو ہم شاہراہ فیصل پر بھی دھرنے کا اعلان کرسکتے ہیں ، ہم وزیر اعلیٰ ، بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری سے کہتے ہیں کہ یہ کیسی پالیسی ہے کہ مذاکرات بھی کرنا چاہتے ہیں اور صوبائی وزراء ایسے بیانات دے رہے ہیں کہ مذاکرات کا عمل اور فضا خراب ہو جائے، صوبائی وزارت اطلاعات میڈیا پر کروڑوں روپے کے اشتہارات دے کر من پسند سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے ، ہم امید کرتے ہیں کہ میڈیا عوامی احساسات و جذبات کی ترجمانی کرے گا ۔

میں تو حیران ہوں کہ سعید غنی صاحب ایسا کیوں کہ رہے ہیں ،وہ جس آمر کی بات کررہے ہیں اسی کی حکومت میں سعید غنی یوسی چیئرمین تھے اور وہ اس کمیٹی میں بھی شامل ہیں جو ہم سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی ہے ،وہ یہ بتائیں کہ وہ جماعت اسلامی کے خلاف بات کر رہے ہیں یا پیپلز پارٹی خلاف ،وہ بھول گئے کہ فیلڈ مارشل ایوب خان کو ڈیڈی کون کہتا تھاسعید غنی صاحب یہ بتائیں کیا کے ڈی اے سندھ حکومت کے ماتحت ہونا چاہیئے یا نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی 14 سال سے صوبے پرمسلط ہے اس نے کراچی سمیت پورے سندھ کو تباہ کیا ،بلدیاتی اداروں سے اختیارات لے کر انہیں مفلوج بنایا ،پچھلے کئی سال سے دعویٰ کیے جارہے ہیں کہ تین سو بسیں آنے والی ہیں لیکن آج تک ایک بس بھی نہیں آئی ،نعمت اللہ خان کے مکمل کردہ K3منصوبہ کے بعدآج تک K4منصوبہ پورا نہیں ہوا ،صوبے کا پچانوے فیصد ریوینیو کراچی دیتاہے لیکن اس تناسب سے اسے حق نہیں دیا جاتا ،وفاقی حکومت نے بھی کے فور کے لیے نعرے اور اعلانات کے سوا کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ کوئی وڈیرہ اور جاگیردار کسی صورت نہیں چاہتا کہ عوام کو اختیارات ملیں اور وہ اوپر آئیں ،بلدیاتی نمائندے بااختیار ہوںگے تو پورے سندھ کے نمائندے بااختیار ہوں گے،اندرون سندھ میں کونسلرز،چیئر مین اور میئر ُبھی پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی پارٹی کا ہو ہم ان سب کو بااختیار اور باوسائل کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں میگاسٹی گورنمنٹ قائم کی جائے ،دیہی و شہری آبادی میں یکساں تناسب سے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں ،بین الاقوامی طرزکا ٹرانسپورٹ کا نظام دیا جائے،شہر میں میئر ،ڈپٹی میئر ،کونسل کے ممبران کا براہ راست انتخاب کیا جائے ،کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کا نگراں بااختیار میئر کو بنایا جائے ،بااختیار شہری حکومت کے ماتحت صحت ،تعلیم، اسپورٹس، سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ کا مربوط نظام بنایا جائے، کے ڈی اے ،ایس بی سی اے ،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ،سٹی پولیس وٹریفک پولیس سمیت بلدیاتی اداروں میگاسٹی گورنمنٹ کے تحت کیے جائیں ،کوٹہ سسٹم ختم اورنئی مردم شماری ڈی فیکٹو کی بجائے ڈی جور طریقے سے کی جائے ۔

کوٹہ سسٹم کے غٰیر معینہ مدت تک کے اضافے اور جعلی مردم شماری کی منظوری پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے مل کر دی ،کراچی کی حق تلفی اور اس کے ساتھ ظلم و زیادتی میں ایم کیو ایم ،پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی سمیت تمام حکومتی جماعتیں شامل ہیں ۔دھرنے میں جماعت اسلامی حیدر آباد کے سابق امیر مشتاق احمد خان ، صوبائی ڈپٹی سیکریٹری و پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر عبد الباسط خان ،سردار محمد زبیر خادم حسین سولنگی،جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر عطاء الرحمن،انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر خالد رحمن اورنگی ٹائون 13 مارکیٹ تنظیموں پر مشتمل اورنگی ٹائون ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر عبد اللہ بٹرا، سینئر نائب صدر زبیر الدین ، نائب صدر سید رضی حیدر رضوی ، سیکریٹری شہباز نومی ، جوائنٹ سیکریٹڑی فیض الحسن ودیگر عہدیداران ، گلشن معمار کے مختلف سیکٹرز پر مشتمل مرکزی محلہ کمیٹی کے وفد ، جمعیت طلبہ عربیہ کراچی کے ارکان و کارکنان ،میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کا وفد چیئرمین ناصر قریشی کی قیادت میں،پٹنی خدمت کمیٹی کے سلیم پٹنی کی قیادت میں وفد،سابق عالمی فٹبال پلیئر محمد نقی ،16اسٹار فٹبال کلب کے صدر اصفر عارف ،سکریٹری ہارون شیرازی کی قیادت میں وفدسمیت دیگر نے بھی شرکت کی اور دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔

دھرنے میں پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کی کوششوں سے بحریہ ٹاؤن کے متاثرین کو ریفنڈ کی مد میں چیک اور بنک ڈرافٹ بھی تقسیم کیے گئے ،جن میں لاہور سے آنے والے محمد علی بھی شامل تھے جنہیں 20لاکھ روے کا چیک دیا گیا ۔دھرنے میں رات گئے ’’پاکستان میں جمہوریت جعلی ہے ‘‘کے عنوان سے ایک مباحثہ بھی منعقد کیا گیا ۔