وزیر توانائی امتیاز شیخ کا وفاقی وزیرِ توانائی حماد اظہر کو خط

سندھ کے عوام سخت سردیوں میں تاریخ کے بدترین گیس بحران سے گزر رہے ہیں

ہفتہ 15 جنوری 2022 18:36

وزیر توانائی امتیاز شیخ کا وفاقی وزیرِ توانائی حماد اظہر کو خط
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2022ء) وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ نے کل وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کو خط لکھ کر سندھ بالخصوص کراچی کے گھریلو، صنعتی،تجارتی اور ٹرانسپورٹ صارفین کو لاحق شدید گیس قلت کی وجہ سے پیش آنے والی تکالیف پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت اپنے ماتحت ادارے سوئی سدرن گیس کمپنی کو ہدایت کرے کہ وہ سندھ کے صارفین کو ان کی ضرورت کے مطابق گیس کے آئینی حق کی فراہمی کو یقینی بنائے اور اگر کمپنی اس فریضے کو ادا کرنے کی اہلیت سے قاصر ہے تو سندھ حکومت فوری طور پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے امور کو چلانے کے لئے تیار ہے۔

امتیاز شیخ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ گیس کی مجموعی ملکی پیداوار میں دو تہائی (2/3) حصے کے باوجود سندھ صوبہ اپنی ہی گیس سے محروم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے لکھا ہے کہ شدید گیس قلت کے باعث سندھ میں سی این جی سیکٹر مکمل بند پڑا ہے، صنعتوں اور کاروباری حلقوں کو بھی شدید گیس قلت کا سامنا ہے اور گھریلو صارفین کے چولہے بھی ٹھنڈے ہوگئے ہیں۔گیس قلت کاعالم یہ ہے کہ کراچی جیسے شہر کے باسی بھی ایل پی جی گیس سلنڈر، اسٹوو (stove)، لکڑی، کوئلے اور ا پلے جلا کر کھانا پکانے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے کراچی جیسے اہم معاشی مرکز کو فراہم کی جانے والی گیس کو 560 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سے گھٹا کر 440 ایم ایم سی ایف ڈی کردیا ہے۔ گیس کی اس غیر منصفانہ تخفیف کے نتیجے میں کراچی کے گھریلو صارفین کو بھی گیس بندش کی سخت ترین تکالیف کا سامنا ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ سندھ کے خیرپور، گھوٹکی، کندھ کوٹ اور دادو کے گیس کنووں سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) سسٹم کو تو متواتر گیس فراہمی جاری ہے لیکن ظلم یہ ہے کہ سندھ جہاں یہ گیس پیدا ہورہی ہے وہاں سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) نے پورے سندھ صوبے کو دی جانے والے گیس کی مقدار گھٹا کر محض 760 ایم ایم سی ایف ڈی کردی ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 158 واضح طور پر کہتا ہے کہ جہاں گیس نکلتی ہے پہلا حق اس صوبے کا ہے لیکن وفاقی حکومت سندھ کی گیس سندھ کے صارفین کو دینے کے بجائے ایس این جی پی ایل کو دے رہی ہے لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ کے گیس کنووں سے ایس این جی پی ایل کو گیس سپلائی فوری طور پر روک کر یہ گیس آئین کے مطابق پہلے سندھ کے صارفین کو دی جائے جو شدید گیس قلت کے ان ایام میں اپنی گیس کے استعمال کا مکمل آئینی و قانونی حق رکھتے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ وفاقی حکومت سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو ہدایت کرے کہ وہ اپنے صارفین کو ضرورت کے مطابق گیس فراہمی اور ترسیل یقینی بنائے اور اگر سوئی سدرن گیس کمپنی یہ فریضہ ادا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو سندھ حکومت عوام کے وسیع تر مفاد میں فوری طور پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے امور کو چلانے کا اختیار لینے کی پیش کش کرتی ہے تاکہ اس ادارے کو آئین کی روشنی میں قانون کے مطابق بہتر طور پر چلایا جاسکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ سندھ حکومت، سوئی سدرن گیس کمپنی کو بہتر طور پر چلانے کی صلاحیت کی حامل ہے۔وزیر توانائی امتیاز شیخ نے اپنے خط میں وفاقی وزیر توانائی کو کراچی کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے گذارش کی ہے کہ وہ یہاں آکر عوامی نمائندوں، صنعتوں اور سی این جی سیکٹر کے نمائندوں سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سنیں اور مشاورت سے مسائل حل کریں۔

انہوں نے پیش کش کی ہے کہ سندھ حکومت انرجی سیکیوریٹی پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکالمے کے انعقاد کا اہتمام بھی کرنے کو تیار ہے تاکہ صارفین کی سکت کے مطابق توانائی کے سستے زرائع کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے۔امتیاز شیخ نے یہ بھی صلاح دی ہے کہ وفاقی حکومت گیس کی قلت دور کرنے اور مہنگی بیرونی گیس خریداری سے بچنے کے لئے تھر کوئلہ زخائر کو کام میں لائے اور کوئلے سے، بجلی، گیس اور کھاد بنانے کے قابلِ عمل منصوبوں پر کام کرے تو نہ صرف باہر سے گیس، ڈیزل اور کھاد کی خریداری پر خرچ کیا جائے والا خطیر زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے بلکہ ملک میں معاشی خوشحالی اور روزگار کے بیش بہا دروازے کھولے جاسکتے ہیں۔