سعودیہ سے آنے والی پی آئی اے پرواز گھنٹوں تاخیر کا شکار ہونے پر مسافروں کا پارہ ہائی

ریاض سے اسلام آباد آنے والی پرواز پی کے 9754 کے مسافروں نے طیارے کے اندر ہی احتجاج شروع کردیا اور پی آئی اے کے خلاف نعرہ بازی بھی کی

Sajid Ali ساجد علی اتوار 16 جنوری 2022 12:14

سعودیہ سے آنے والی پی آئی اے پرواز گھنٹوں تاخیر کا شکار ہونے پر مسافروں ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 16 جنوری 2022ء ) سعودی عرب سے پاکستان آنے والی پی آئی اے پرواز گھنٹوں تاخیر کا شکار ہونے پر مسافروں کا پارہ ہائی ہوگیا۔ ہم نیوز کے مطابق سعودی عرب سے پاکستان آنے والی پی آئی اے کی پرواز گھنٹوں تاخیر کا شکار ہوگئی ، ریاض سے اسلام آباد آنے والی پرواز پی کے 9754 کے مسافروں کا پارہ ہائی ہوگیا ، جس کے بعد مسافروں نے طیارے کے اندر ہی احتجاج شروع کردیا اور پی آئی اے کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔

اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ فضائی سیفٹی کے لیے کپتان کا مکمل پرسکون اور آرادہ ہونا ضروری ہے ، کپتان اور عملے کے آرام کرنے کے بعد طیارہ رات کو اسلام آباد پہنچ گیا۔ دوسری جانب پی آئی اے تقریباً 5 ہزار ملازمین کا بوجھ کم کرنے میں کامیاب ہوگئی ،قومی ائیرلائن میں فی طیارہ ملازمین کی تعداد 550 سے کم ہو کر صرف 260 رہ گئی، رواں سال مزید طیاروں کی آمد سے ملازمین کی شرھ 220 پر آجائے گی، ملازمین کی تعداد کم کرنے سے سالانہ 8 ارب روپے کی بچت ہوگی، اس حوالے سے پی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 4 سالوں کے دوران پی آئی اے نے اپنی افرادی قوت میں ہزاروں کی تعداد میں کمی لائی ہے ، سال 2017 میں پی آئی اے کی فی طیارہ ملازمین کی تعداد 550 تھی، 4837 ملازمین کی فراغت کے بعد اب قومی ائئرلائن کی افرادی قوت کی شرح بین الاقوامی تناسب کے برابر ہوگئی ہے ، ضرورت سے زائد سیاسی بھرتیوں کیلئے پہچانی جانے والی پی آئی اے کی افرادی قوت آج سے چند سال قبل تک بہت زیادہ تھی، سال 2017 میں پی آئی اے کی فی طیارہ ملازمین کی تعداد 550 تھی جو اب 2022 میں کم ہو کر صرف 260 رہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دنیا کی بہترین ایئرلائنز فی طیارہ افرادی قوت کی شرح کو 200 سے 250 کے درمیان رکھتی ہیں، پی آئی اے بھی جلد اس شرح تک پہنچ جائے گا ، رواں سال 2022 میں پی آئی اے کے بیڑے میں مزید طیارے شامل ہوں گے جس کے بعد فی طیارہ افرادی قوت 220 پر آجائے گی۔ رضاکارانہ علیحدگی اسکیم، جعلی ڈگری اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے ملازمین کی برطرفی جیسے اقدامات کی بدولت ادارے کے ہزاروں ملازمین کا بوجھ کم کیا گیا۔