آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان سیاسی رابطے بحال ہونا شروع

پیپلزپارٹی ہمیشہ بے وفائی کرجاتی ہے۔ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا سابق صدرسے شکوہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 17 جنوری 2022 10:58

آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان سیاسی رابطے بحال ہونا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 17 جنوری 2022) سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے درمیان سیاسی رابطے بحال ہونا شروع ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کی فون کے ذریعے فضل الرحمان سے سیاسی تعاون پر گفتگو ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے گفتگو میں گلے شکوے کیے اور کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ بے وفائی کرجاتی ہے۔

فضل الرحمان نے مشرف دور اور سینیٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی کے رویے کا شکوہ کیا اور ساتھ ہی پی ڈی ایم کی تحریک کی ناکامی بھی پیپلزپارٹی کے کھاتے میں ڈالی۔دوسری جانب آصف زرداری نے استعفوں کی شرط کو پی ڈی ایم کی ناکامی سے تعبیر کیا۔واضح رہے کہ گفتگو بے تکلف اور دوستانہ پیرائے میں ہوئی جبکہ آصف زرداری اور فضل الرحمان میں رابطے جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ فی الوقت ان کی جماعت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا دوبارہ حصہ بن سکتی ہے۔احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے موجودہ حکومت سے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم نے پہلے دن کہا تھا کہ یہ نااہل اور نالائق ہیں، ان سے حکومت نہیں چلائی جائے گی، اس حکومت سے ملک نہیں چلے گا اور اب تاریخ نے وقت نے ہماری بات کو صحیح ثابت کردیا، ہر شعبے میں موجودہ حکومت کی بدترین کارکردگی اور نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے۔

پیپلز پارٹی کے دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ابھی وہ اس بارے میں نہیں جانتے اور وہ نہیں سمجھتے کہ فی الوقت ایسا ہوسکتا ہے۔پی ڈی ایم کے 23 مارچ کے اعلان کردہ مہنگائی لانگ مارچ کے حوالے سے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن پہلے بھی لانگ مارچ کرتے رہے ہیں۔مہنگائی اور آئی ایم ایف سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے ان حالات میں بہتری کی کوئی امید نہیں ہے۔