ابوظہبی ائیرپورٹ پر حوثی باغیوں کا حملہ، سعودی عرب اور بحرین کا شدید ردعمل

جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت ، حملے میں پاکستانی شہری بھی جاں بحق ہوا

muhammad ali محمد علی پیر 17 جنوری 2022 20:55

ابوظہبی ائیرپورٹ پر حوثی باغیوں کا حملہ، سعودی عرب اور بحرین کا شدید ..
ابو ظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 جنوری 2022ء) ابوظہبی ائیرپورٹ پر حوثی باغیوں کا حملہ، سعودی عرب اور بحرین کا شدید ردعمل۔ سعودی گیزٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور بحرین نے ابوظہبی ائیرپورٹ حوثی باغیوں کی جانب سے کیے گئے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ سعودی حکومت نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ اتحادی افواج حوثیوں کے خطرے کا مقابلہ کرنا جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ پیر کی شام کو یمن کے حوثی باغیوں نے ابوظہبی ایئرپورٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ابوظہبی میں تین آئل ٹینکرز میں دھماکہ اور امارات کے نئے ہوائی اڈے کی توسیع کی تعمیراتی جگہ میں آگ ممکنہ طور پر ڈرون حملے کی وجہ سے تھی جس کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی ہے ، جس سے متعلق چند روز قبل حوثیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی گئی تھی ، اور اب یمن کی حوثی تحریک کے ترجمان نے کہا کہ اس کے عسکریت پسندوں نے یو اے ای میں ایک فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے اور آنے والے گھنٹوں میں اس کی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں ہونے والے دھماکوں کے بعد لگنے والی آگ میں پاکستانی سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ، سرکاری خبر رساں ایجنسی وام نے رپورٹ کیا کہ ابوظہبی میں ایندھن کے ٹینکر میں دھماکے سے 3 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے ، مرنے والوں میں ایک پاکستانی اور 2 ہندوستانی شہری شامل ہیں جب کہ 6 دیگر افراد جو زخمی ہوئے ان کو ہلکے سے درمیانے درجے کے زخم آئے ، دونوں آگ پر قابو پالیا گیا ہے اور فضائی ٹریفک متاثر نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے عرب اتحاد کے ایک حصے کے طور پر 2015 میں یمن کی خانہ جنگی میں مداخلت کی تھی ، گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات کے ایک مال بردار بحری جہاز روابی کو حوثی فورسز نے یکم جنوری کی رات ہائی جیک کر لیا تھا۔ عرب اتحاد کے مطابق یہ بحری جہاز یمن کے جزیرے سوکوترا سے سعودی عرب کی بندرگاہ جازان کی طرف جا رہا تھا ، جس میں ایک سعودی کمپنی کی طرف سے لیز پر لیا گیا سامان تھا جو جزیرے کے ایک فیلڈ ہسپتال میں استعمال کیا جاتا تھا ، جہاز میں سات ہندوستانی ملاح، ایک ایتھوپیا، اور انڈونیشیائی، ایک فلپائنی اور میانمار کا ایک ملاح سوار تھا۔