آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون میں تبدیلی درست نہیں

فوج کی عزت کی خاطر توسیع کا قانون پاس کرایا مگر یہ قانون واپس ہو گا،آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون نہ صرف ہم واپس لیں گے بلکہ فوج کا ادارہ بھی اسے واپس کروائے گا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان کا انٹرویو میں اظہارِ خیال

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 18 جنوری 2022 11:20

آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون میں تبدیلی درست نہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جنوری 2022ء) : پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر ترین رہنما شاہد خاقان عباسی نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع قانون کی مخالفت کر دی۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون میں تبدیلی درست نہیں۔انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام سات سے آٹھ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ فوج کی عزت کی خاطر توسیع کا قانون پاس کرایا مگر یہ قانون واپس ہو گا۔

آرمی چیف کی توسیع سے متعل قانون نہ صرف ہم واپس لیں گے بلکہ فوج کا ادارہ بھی اسے واپس کروائے گا۔( نومبر2019 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی گئی تھی۔ جس کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید تین سال کے لیے آرمی چیف کے عہدے پر مقرر کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر 2019ء کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے تھے لیکن ان کی مدت ملازمت میں مزید تین سال کی توسیع کر دی گئی تھی جس کے تحت جنرل قمر جاوید باجوہ نومبر 2022ء تک چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

)
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں غیر آئینی مداخلت کے اثرات نظر آتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اپنے مقاصد پورے کرنے کے لیے مداخلت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بے ساکھیاں ہٹیں گی تو ہی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ضمنی بجٹ میں حکومتی اتحادیوں نے مشکل سے ووٹ دیا۔بحث نہیں کریں گے تو پارلیمنٹ کا نظام مفلوج ہو جاتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ مارچ کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے رابطہ نہیں ہوا۔ضمنی بجٹ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ضمنی بجٹ حکومتی اتحادیوں نے مشکل سے ووٹ دیا ہے۔