سی پیک فیزٹو میں صنعتوں کی منتقلی، زرعی شعبے کی جدید کاری، سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون، روزگار کی تخلیق اور لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہبود پر توجہ دی جا رہی ہے، معین الحق

منگل 18 جنوری 2022 13:17

سی پیک فیزٹو  میں صنعتوں کی منتقلی، زرعی شعبے کی جدید کاری، سائنس اور ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 18 جنوری 2022ء) چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فیزٹو کا دائرہ کار بہت وسیع ہے ،  اس میں صنعتوں کی منتقلی، زرعی شعبے کی جدید کاری، سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون، روزگار کی تخلیق اور لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہبود پر توجہ دی جا رہی ہے ۔  معین الحق  نے     گلوبل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے  کہا کہ دونوں فریق گوادر پورٹ اور گوادر فری ٹریڈ زون کی ترقی پر تیزی سے پیش رفت کر رہے ہیں جس سے علاقائی روابط اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ2 سال میں کووڈ۔ 19 کی عالمی وبا سے درپیش چیلنجز کے باوجود سی پیک کے تحت تعاون اور تمام منصوبوں پر کام بغیر کسی رکاوٹ کے جاری  ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی کے حال ہی میں ہونے والے 10ویں اجلاس میں  سی پیک  فریم ورک کے تحت وسیع پیمانے پر تعاون کا جائزہ لے کر  مزید شعبوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10ویں سی پیک فریم ورک میں  انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صنعت پر ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس سے   دونو ں ممالک کے وژن کے مطابق سی پیک میں اعلیٰ معیار کی ترقی میں مدد ملے گی۔

  سی پیک کی موجودہ صورتحال، اس کے تعمیراتی کام اور توانائی کی کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ میگا پراجیکٹ نے اقتصادی تعاون اور روابط کو دو طرفہ ایجنڈے کے مدنظر رکھ  پاک چین تعلقات میں ایک نئے دور کی نشاندہی کی  گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی ) کا  ایک اہم منصوبے سی پیک ہے جس کا مقصد  سڑکوں، ریل، فائبر آپٹک کیبلز، انرجی پائپ لائنز، صنعتی کلسٹرز کے نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان، چین اور باقی خطے کے درمیان رابطے اور تجارتی روابط کو بڑھانا ہے۔

سفیرمعین الحق  نے کہا کہ سی پیک نے پہلے مرحلے میں  پاکستان کی بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں کی ترقی اور توانائی کی ضروری ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی،  توانائی کے جن منصوبوں کی تکمیل ہوئی ہے ان میں ساہیوال، پورٹ قاسم، کراچی اور حب (بلوچستان) میں 1,320 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس، 660 میگاواٹ اینگرو تھر کول پاور پراجیکٹ اور بہاولپور میں 1,000 میگاواٹ کے قائداعظم سولر پارک (400 میگاواٹ) کے منصوبے شامل ہیں۔

   انہوں نے مزید کہا کہ878 کلومیٹر طویل مٹیاری-لاہور ٹرانسمیشن لائن بھی مکمل ہو چکی ہے جو 4,000 میگاواٹ بجلی کی ترسیل کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کے قومی اور بین الاقوامی ہائی وے نیٹ ورک کو بھی اپ گریڈ کیا گیا  تاکہ قراقرم رینج میں پاکستان اور چین کے درمیان زیادہ قابل اعتماد رابطہ فراہم کیا جا سکے اور اندرون ملک مواصلات کو مضبوط کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک  کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری سے ہزاروں  مقامی لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع میسر آئے۔ سی پیک میں تیسرے فریق کی شرکت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے معین الحق نے کہا کہ سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولت کو ہم  خوش آمدید کہیں گے کیونکہ پاکستان اور چین کا مقصد خطے کی ترقی ، علاقائی روابط اور تعاون کو بڑھانا ہے۔