سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کے اہلخانہ کی ضمانت منسوخی کیس میں نیب سے ملزمان کیخلاف الزامات کی تفصیلات طلب کر لیں

بدھ 19 جنوری 2022 17:51

سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کے اہلخانہ کی ضمانت منسوخی کیس میں نیب سے ملزمان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2022ء) سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کے اہلخانہ کی ضمانت منسوخی کیس میں نیب سے ملزمان کیخلاف الزامات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ بدھ کو دور ان سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹس نے ملزمان کو سپریم کورٹ اصولوں کیخلاف ضمانتیں دیں، سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ الزامات پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ نیب نے حتمی ریفرنس ہی دائر نہیں کیا تو عدالت اور کیا کہتی ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ رفاعی پلاٹ کو رہائش میں تبدیل کرنے پر نثار پٹھان کو ملزم بنایا گیا، جس سوسائٹی نے رفاعی پلاٹ رہائش میں بدلا اسکے ذمہ داران کو ملزم نہیں بنایا گیا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ خورشید شاہ نے اثر رسوخ استعمال کرکے پلاٹ کی حیثیت تبدیل کرائی۔

(جاری ہے)

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ خورشید شاہ نے خود جا کر تو نوعیت تبدیل نہیں کی ہوگی یہ سوسائٹی کا ہی کام ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ مرکزی ملزم خورشید شاہ کو ضمانت پر رہا کر چکے ہیں، نیب نے خورشید شاہ کی زرعی زمین کی مالیت سٹیٹ بنک سے لگوائی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ زرعی زمین کی مالیت کا پہلا ثبوت پٹواری کے پاس ہوتا ہے، بظاہر نیب کے شواہد کمزور ہیں۔

انہوںنے کہاکہ خورشید شاہ جیل کے بجائے ہسپتال میں رہا تو یہ بھی نیب کی مہربانی تھی، رفاعی پلاٹ پر رہائشی تعمیرات کا پتہ بجلی کے بل سے چلے گا۔ وکیل خورشید شاہ نے کہاکہ میرے موکل خورشید شاہ کا بے نامی دار ظاہر کیا گیا۔ وکیل صوبائی وزیر اویس قادر شاہ نے کہا کہ مرکزی ملزم کی ضمانت ہو چکی ہے۔ عدالت نے کہاکہ عدالت نے مواد دیکھ کر ہی ضمانت منسوخی کیس کا فیصلہ کرنا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔