لندن : قانونی فرم سٹوک وآئٹ کی برطانوی پولیس میں درخواست دائر

بھارتی آرمی چیف و وزیر داخلہ کی گرفتاری کا مطالبہ،کس طرح جنرل نروا ، وزیر داخلہ نے بھارتی فوج سے صحافیوں اور شہریوں پر تشدد، اغوا اور قتل کروایا گیا، رپورٹ

بدھ 19 جنوری 2022 23:40

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2022ء) لندن میں قائم قانونی فرم سٹوک وآئٹ نے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کی کی مقبوضہ میں جنگی جرائم میں ان کے کردار پر گرفتاری کے کیلئے برطانوی پولیس میں درخواست دائر کر دی ۔ برطانوی پولیس کے پاس دائر درخواست میں بھارت کے آرمی چیف اور وزیر داخلہ کی کی مقبوضہ میں جنگی جرائم میں ان کے کردار پر گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

فرم سٹوک وائٹ کے مطابق میٹرو پولیٹن پولیس کے وار کرائمز یونٹ کو وسیع ثبوت جمع کرائے گئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح جنرل نروانے اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں بھارتی فوج نے صحافیوں اور شہریوں کو تشدد اغوا اور قتل کروایا گیا۔سٹوک وآئٹ کی رپورٹ 2020 اور 2021 کے درمیان پیش آنی والے واقعات پر مبنی ھے جس میں 2,000 سے زیادہ شہادتیں ھیں۔

(جاری ہے)

در خواست میں آٹھ اعلیٰ بھارتی فوجی حکام پر کشمیر میں جنگی جرائم اور تشدد میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا گیا ھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے ناقبل تردید ثبوت موجود ھیں کہ بھارتی حکام جموں و کشمیر میں شہریوں کے خلاف جنگی جرائم اور دیگر تشدد کر رہے ہیں۔لندن پولیس سے درخواست "عالمی دائرہ اختیار کے اصول کے تحت جمع کرواء گئی ھے، جو ممالک کو دنیا میں کہیں بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار دیتا ہے۔

سٹوک وائٹ میں بین الاقوامی قانون کے ڈائریکٹر ہاکان کاموز نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ رپورٹ برطانوی پولیس کو تحقیقات شروع کرنے اور بالآخر ان اہلکاروں کو گرفتار کر لے گی جب بھی وہ برطانیہ میں قدم رکھیں گے۔پولیس درخواست آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی ضیائ مصطفیٰ کے خاندان کی جانب سے دی گئی ھے ، جو 2021 میں بھارتی حکام کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کا شکار ہوئے تھے، اور سری نگر میں مقیم ہیومن رائٹس ایچ آر مہم چلانے والے احسن اونٹو کی جانب سے، جو مبینہ طور پر گزشتہ ہفتے گرفتاری سے قبل تشدد کیا گیا۔

سٹوک وآئٹ کی رپورٹ میں کشمیری حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کی گزشتہ سال بھارتی حکام کے ہاتھوں گرفتاری کے بارے میں تفصیلات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے دیگر اکاؤنٹس میں صحافی سجاد گل کے بارے میں بات کی گئی ہے، جسے اس ماہ کے شروع میں گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے ایک نوجوان کے قتل پر احتجاج کرنے والے خاندان کے افراد اور رشتہ داروں کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔