چینی فوج پی ایل اے نے ایک بھارتی لڑکے کو"اغوا" کر لیا

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 20 جنوری 2022 12:00

چینی فوج  پی ایل اے نے ایک بھارتی لڑکے کو"اغوا" کر لیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2022ء) حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اروناچل پردیش (مشرق) سے رکن پارلیمان تاپیر گاو نے ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے اروناچل پردیش کے اپر سیانگ ضلع کے لنگٹا جورعلاقے سے منگل کے روز 17سالہ میرم ٹارون نامی ایک لڑکے کو اغوا کرلیا۔

رکن پارلیمان تاپیر گاو کا کہنا ہے کہ میرم ٹارون کو بھارت چین سرحد پر واقع آخری گاوں بیشنگ سے اغوا کیا گیا۔

جہاں چین نے بھارتی علاقے کے اندر تین چار کلومیٹر کی ایک سڑک تعمیر کر رکھی ہے۔

بھارت کا فی الحال کوئی باضابطہ ردعمل نہیں

بھارت نے اپنے شہری کے اغوا کے واقعے پر فی الحال کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اس حوالے سے متعدد صحافیوں کی طرف سے تبصرہ کے لیے بھارتی وزارت خارجہ سے درخواست کا بھی کوئی جواب اب تک نہیں ملا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے چین کی پی ایل اے کے ساتھ ہاٹ لائن کے ذریعہ رابطہ کیا ہے اور چینی فوجی حکام کو بتایا ہے کہ ایک بھارتی جڑی بوٹیاں جمع اور شکارکرنے کے دوران اپنا راستہ بھول گیا ہے۔ لہذا اس کا پتہ لگانے اور اسے واپس بھیجنے میں طے شدہ پروٹوکول کے مطابق مدد کی جائے۔

بی جے پی کے رکن پارلیمان گاو نے اپنی ٹوئٹ کو وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سرکار کی تمام ایجنسیوں سے درخواست ہے کہ وہ اغوا شدہ نوعمر لڑکے کی جلد از جلد رہائی کے لیے اقدامات کریں۔

گاو نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس واقعے کی اطلاع نائب مرکزی وزیر داخلہ نییش پرمانک کو بھی دی ہے اور ان سے اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔

معاملہ کیا ہے؟

گاو نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرم ٹارون کا ایک دوست جانی یائے ینگ کو بھی پی ایل اے نے اغوا کرلیا تھا۔ لیکن وہ ان کے چنگل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا اور اسی نے مقامی حکام کو ٹارون کے اغوا کیے جانے کی اطلاع دی۔

رکن پارلیمان گاو نے اپنی ٹوئٹ کے ساتھ اغوا شدہ ٹارون کی تصویر بھی شائع کی ہے۔

ٹارون اور یائے ینگ دونوں دوست شکاری ہیں۔ اغوا کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں اس مقام پر شکار کررہے تھے جہاں سانگپو دریا اروناچل پردیش میں بھارت میں داخل ہوتاہے۔

سانگپو دریا کو اروناچل پردیش میں سیانگ اور آسام میں برہم پترا کے نام سے جانا جاتا ہے۔

راہول گاندھی کا مودی پرحملہ

اپوزیشن کانگریس کے رہنما اور سابق صدر راہول گاندھی نے اروناچل پردیش سے ایک 17سالہ لڑکے کے "اغوا" پر وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیا۔

راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "اب جبکہ یوم جمہوریہ میں چند دن باقی رہ گئے ہیں، بھارت کے مستقبل، ایک نوعمر لڑکے کو چین نے اغوا کرلیا۔

ہم میرم ٹارون کے کنبے کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں نا امید نہیں ہونے دیں گے... ہم شکست تسلیم نہیں کریں گے۔"

انہوں نے مزید کہا، "وزیر اعظم کی بزدل خاموشی ان کے عمل کو بیان کرتی ہے...انہیں کسی کی فکر نہیں۔"

چینی فوجی پہلے بھی بھارتیوں کا اغوا کرچکے ہیں

چینی فوج کے ذریعہ اروناچل پردیش کے نوجوانوں کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

تاہم یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب بھارت فوج اور چین کی پی ایل اے کے درمیان مشرقی لداخ میں اپریل 2020 سے ہی فوجی تعطل جاری ہے۔ اس تعطل کو دور کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی اور فوجی سطح پر اب تک کئی میٹنگیں ہوچکی ہیں تاہم کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

ستمبر 2020 میں پی ایل اے نے اروناچل پردیش کے اپر سوبنسری ضلع سے پانچ لڑکوں کو اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ شکار کر رہے تھے۔

دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان بات چیت کے بعد ان لڑکوں کو ایک ہفتے بعد رہا کیا گیا تھا۔

چین بھارت کے شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش پر اپنا دعوی کرتا ہے۔ بیجنگ کا کہناہے کہ یہ جنوبی تبت خطے کا حصہ ہے۔ تاہم بھارت اس دعوے کو ہمیشہ مسترد کرتا رہا ہے۔

بیجنگ نے اپنے دعوے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دسمبر 2021 میں اروناچل پردیش پر کے 15مقامات کے بھارتی نام تبدیل کرکے ان کا چینی نام رکھ دیا تھا۔ چین اروناچل پردیش کو "زنگ نان" کہتا ہے۔ وہ اس کے 90000 مربع کلومیٹر رقبے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔