لاہور دھماکا، فوٹیجز کی مدد سے مبینہ دہشتگرد کی شناخت کر لی گئی

مبینہ دہشتگرد موٹر سائیکل کے ذریعے جائے وقوعہ تک پہنچا،دہشت گرد کے جائے وقوعہ سے جانے کے 4منٹ بعد دھماکا ہو گیا، تفتیشی ذرائع

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 20 جنوری 2022 19:24

لاہور دھماکا، فوٹیجز کی مدد سے مبینہ دہشتگرد کی شناخت کر لی گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 20جنوری 2022) لاہور دھماکے میں پولیس اور حساس اداروں کی تفتیش جاری، فوٹیجز کی مدد سے مبینہ دہشتگرد کی شناخت کر لی گئی، مبینہ دہشتگرد موٹر سائیکل کے ذریعے جائے وقوعہ تک پہنچا۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق حساس اداروں نے لاہور دھماکے میں ملوث مبینہ دہشتگرد کی شناخت کر لی ہے۔ دہشتگرد کی شناخت فوٹیجز کے ذریعے کی گئی۔

ابتدائی معلومات کے مطابق مبینہ دہشت گرد موٹر سائیکل کے ذریعے جائے وقوعہ تک پہنچا۔دہشت گرد کے جائے وقوعہ سے جانے کے 4منٹ بعد دھماکا ہو گیا۔تفتیشی ذرائع کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والے مواد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔لاہور دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دھماکا سلنڈر کا نہیں ہو سکتا مجھے چھرا لگا تھا۔

(جاری ہے)

لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے۔

دھماکے کے بعد ہر طرف دھواں پھیل گیا،افراتفری مچ گئی۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکے سے کچھ دیر قبل ایک شخص موٹرسائیکل پارک کرکے گیا تھا، جیسے ہی وہ شخص گیا تو دھماکا ہو گیا،دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ انار کلی میں پان منڈی کے قریب ہونے والے دھماکے میں جاں بحق ایک شخص کی شناخت 31 سالہ رمضان کے نام سے ہوئی ہے اور دوسرا جاں بحق ہونے والا ایک 9 سالہ بچہ ہے ، جاں بحق ہونے والے بچے ابصار کے چچا کا کہنا ہے کہ ہم کراچی سے لاہور گھومنے آئے تھے،ہم نے آج لاہور سے کشمیر جانا تھا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم شاپنگ کرنے کے لیے انار کلی گئے تھے،ابصار کے والدین اسپتال میں زخمی ہین۔ ہم آگے چلے گئے ابصار والدین کے ساتھ پیچھے آ رہا تھا۔علاوہ ازیں 23 افراد میں سے 4 زخمیوں کی حالت بھی تشویشناک ہے۔ فرانزک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ دھماکا ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا ، دھماکا خیز مواد دکانوں کے قریب موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا ، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی ، جس کے بعد دھماکے کی جگہ پر ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا،دھماکے میں ڈیڑھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

بارودی مواد لفافے میں چھپا کر موٹرسائیکلوں کے قریب رکھا گیا تھا۔ دھماکہ انارکلی بازار کے داخلی راستے پر نجی بینک کے قریب موجود دکانوں کے پاس ہوا ، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کردیں جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انار کلی دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ۔