کراچی کی ضروریات کونظراندازکرنا کمزورمعیشت سے کھیلنے کے مترادف ہے،میاں زاہد حسین

کراچی سے ریونیو کا 68 فیصد،برآمدات کا 54 فیصدحاصل ہوتا ہے،گیس فوراً دی جائے،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

جمعہ 21 جنوری 2022 16:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2022ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا اقتصادی مرکز ہے جسکی ضروریات کونظراندازکرنا ملک کی کمزورمعیشت سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ حکومت اپنے ریونیو کا 68 فیصد کراچی سے ہی حاصل کرتی ہے جبکہ برآمدات میں اس کا حصہ 54 فیصد اورٹیکسٹائل برآمدات میں 52 فیصد ہے جسے نظراندازنہیں کیا جاسکتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں صنعتی شعبہ کوانتہائی کم پریشرپرگیس دی جا رہی ہے جبکہ نان ایکسپورٹنگ انڈسٹری کی گیس مکمل بند کر دی گئی ہے جس سے صنعتوں کا چلنا محال ہوگیا ہے سرمایہ کارپریشان ہوگئے ہیں جبکہ مزدور بے روزگار ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

گیس بحران کی وجہ سے سرمایہ کاروقت پربرآمدی آرڈرپورے نہیں کرپا رہے ہیں جس سے انکی ساکھ متاثرہورہی ہے جبکہ جرمانے بھی ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔

گیس بحران کی وجہ سے صنعتوں کی بندش سے نہ صرف روزگارمتاثرہوگا بلکہ حکومت کو محاصل کی مد میں بھی بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا جبکہ اس سے صوبائی حکومت اورمرکز کے مابین بھی کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ سال کراچی کے صنعتی شعبہ نے وزارت توانائی اوروزارت تجارت سے گیس کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا مگرمتعلقہ محکموں کی بد انتظامی کی وجہ سے اسے گیس نہیں ملی تھی مگر اس پرکوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

امسال ایل این جی کی خریداری میں ایسے کارنامے سرانجام دئیے گئے کہ حکومت کواربوں روپے کا نقصان ہوا اورایل این جی ٹرمینلز کی موجودگی میں ایسا بحران آیا جس نے ایکسپورٹ انڈسٹری، جنرل انڈسٹری، سی این جی سیکٹراورایس ایم ایزکو تباہی کے دہانے پرلاکھڑا کیا مگراس پربھی کسی ذمہ دار کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ کراچی اورسندھ کے دیگرشہروں میں عوام کوبھی ضرورت کے مطابق گیس فراہم نہیں کی جا رہی ہے گھروں میں چولھے ٹھنڈے پڑے ہیں اوروہ لکڑی، کوئلہ اورسلنڈر استعمال کرنے پرمجبورہوگئے ہیں جس سے ان اشیاء کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں جس سے اس مہنگائی میں ان کی قوت خرید مذید متاثر ہو رہی ہے۔

سندھ میں صنعتوں کے علاوہ سی این جی سیکٹرکی بندش کو بھی دوماہ سے زیادہ گزرگئے ہیں جس سے لاکھوں افراد متاثرہوئے ہیں۔ ملک کی دوتہائی گیس سندھ سے نکالی جا رہی ہے مگراسی صوبہ کوگیس نہیں دی جا رہی جو آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔