مشقت پر مجبور چینی مزدور کے لاپتہ بیٹے کی مسخ شدہ لاش برآمد

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 21 جنوری 2022 20:20

مشقت پر مجبور چینی مزدور کے لاپتہ بیٹے کی مسخ شدہ لاش برآمد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2022ء) چین میں ژوئے نامی ایک محنت کش شہری کو رواں ہفتے ملکی سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ صارفین کی ہمدردی حاصل ہوئی۔ اس کی کہانی نے ایک نیا مگر افسوس ناک موڑ اس وقت اختیار کیا، جب جمعے کے روز ملکی پولیس نے اس کے لاپتہ بیٹے کی طویل عرصے پہلے ہی موت کی تصدیق کر دی۔

چوالیس سالہ مزدور ژوئے کا شمار اس وقت ان چند افراد میں ہوتا ہے، جن کے بیجنگ میں کورونا ٹیسٹ کے مثبت رزلٹ آنے کی خبر عام ہوئی۔

چین اپنی 'زیرو کووڈ اسٹریٹیجی‘ کے تحت کورونا وائرس کی منتقلی کا سبب بننے والے گمنام افراد کی تفصیلات شائع کرتا رہتا ہے۔ یوں یہ معلومات سامنے آ جاتی ہیں کہ ایسے شہری کہاں رہتے ہیں اور اس طرح ان سے رابطہ آسان ہو جاتا ہے اور یہ جاننے میں بھی مدد ملتی ہے کہ یہ افراد کن لوگوں سے اور کہاں مل چکے ہیں یا ان کا کس کس سے رابطہ ہوا تھا۔

(جاری ہے)

'کورونا کو حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر تیار نہیں کیا گیا' امریکی خفیہ ادارے

ژوئے کی زندگی

ژوئے کی سفری معلومات سے یہ انکشاف ہوا کہ وہ اپنے خاندان کی کفالت اور اپنے گمشدہ بیٹے کی تلاش کے اخراجات پورا کرنے کے لیے کئی ملازمتیں کرتا ہے۔ یہ ملازمتیں زیادہ تر مزدوری ہوتی ہیں۔ وہ تعمیراتی منصوبوں کے لیے استعمال ہونے والے ساز و سامان کو ایک سے دوسری جگہ پہنچانے کا کام کرتا ہے، صرف ایک نہیں بلکہ کئی جگہوں پر اور خاص طور پر رات کے وقت۔

ژوئے نے بتایا کہ اس کا بیٹا ژوئے ژوئےٹونگ اگست 2020 ء میں مشرقی چینی صوبے شانگ ڈونگ سے لاپتہ تھا۔ اس کی گمشدگی کی رپورٹ ملنے پر ژوئے نے اعلیٰ حکام کو درخواست بھی دی تھی۔

’کورونا کے آغاز کی تلاش کا عمل سیاست سے زہر آلود ہو رہا ہے‘

پولیس کا بیان

ژوئے کا بیٹا ژوئےٹونگ جس علاقے سے لاپتہ ہوا تھا، وہاں کے شہر ویہائی کی پولیس نے جمعے کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ 'انتہائی مسخ شدہ حالت‘ میں ایک لاش برآمد ہوئی، جس کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ استعمال کیا گیا، تو پتا چلا کہ وہ لاش ژوئے کے بیٹے ژوئےٹونگ کی ہے۔

اس امر کا اعلان کرتے ہوئے پولیس نے کہا، ''سکیورٹی دفتر نے ڈی این اے کی شناخت کے لیے ژوئے کی بیوی سے لیے گئے خون کے نمونے استعمال کیے، جس سے اس امر کی تصدیق ہو گئی کہ یہ گلی سڑی لاش اس کے بیٹے کی ہے۔ تاہم ژوئےٹونگ کے والدین نے اس شناختی عمل کے نتائج قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔‘‘ پولیس نے مزید بتایا کہ تب سے اس جوڑے نے اس پورے واقعے کے خلاف قانونی ایکشن لیا ہے اور کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔

چین نے کس طرح لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس کو شکست دی؟

لاپتہ بیٹے کے باپ کا بیان

ژوئےٹونگ کا باپ ژوئے ماضی میں ماہی گیر رہ چکا ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ گزشتہ سال بیجنگ گیا تھا کیونکہ اس کا بیٹا ماضی میں وہاں بطور باروچی کام کر چکا تھا۔ ژوئے کے بقول اس کا بیٹا مختلف صوبوں میں جا کر مختلف نوعیت کی ملازمتیں کر چکا تھا۔

ژوئے کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کی خبر پھیلنے پر سوشل میڈیا پر ایک ہیش ٹیگ بہت مقبول ہوا اور لاکھوں افراد نے اس پوسٹ پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ ہیش ٹیگ کچھ یوں تھا، ''کنٹیکٹ ٹریسر کے ذریعے تلاش کیا جانے والا چینی مزدور۔‘‘ دریں اثناء اس ہیش ٹیگ کو جمعے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حذف کر دیا گیا۔

عالمی ادارہٴ صحت نے ایک اور چینی ویکسین کی منظوری دے دی

چینی سنسرشپ

اس ہیش ٹیگ کو غیر فعال بنانے کے ساتھ ساتھ چینی سینسرشپ سسٹم نے ژوئے سے متعلق کچھ مزید خبروں کی سوشل میڈیا پر شیئرنگ بھی محدود کر دی۔

آن لائن مواد کا مطالعہ کرنے والے بہت سے تبصرہ نگاروں نے ژوئے کی حالت زار کو بیجنگ کے پہلے اومیکرون کے شکار مریض کے طرز زندگی سے متصادم قرار دیا۔ چین میں سرکاری طور پر اعلان شدہ اومیکرون کا شکار پہلا مریض ایک بینک ملازم تھا۔ یہ شخص لگژری مالز میں شاپنگ کرتا تھا اور اپنے اسکیئنگ جیسے شوق پورے کرتا تھا۔ اس کے حالات زندگی کےبارے میں اطلاعات مقامی حکام کی طرف سے اس کی سفری سرگرمیوں سے ملنے والی اطلاعات کی مدد سے عام کی گئی تھیں۔

ادھر ژوئوے نے یکم تا 17 جنوری کام کی تلاش میں تعمیراتی مقامات سمیت دو درجن مقامات کا دورہ کیا۔ وہ مزدوری کے لیے زیادہ تر راتوں کو نکلتا تھا تاہم گھر سے باہر کھانا اس نے صرف ایک ہی بار کھایا تھا۔ یہ اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے لاکھوں چینی کارکنوں کے عمومی طرز زندگی کا حصہ ہے۔

یاد رہے کہ چین نے ونٹر اولمپکس کے آغاز سے پہلے سے کووڈ انیس کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ چین میں انتہائی سخت کورونا ضوابط پائے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہاں گزشتہ ہفتے مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کے محض چھ نئے کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

ک م / م م (اے ایف پی)