یمن: اقوام متحدہ نے جیل پر ہلاکت خیز فضائی حملے کی مذمت کی

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 22 جنوری 2022 14:00

یمن: اقوام متحدہ نے جیل پر ہلاکت خیز فضائی حملے کی مذمت کی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2022ء) اقوام متحدہ نے یمن کے ایک حراستی مرکز پر اس فضائی حملے کی مذمت کی ہے جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ شمال مغربی یمن میں حوثی باغیوں کے زیر قبضہ علاقے صعدہ میں واقع اس حراستی مرکز کو جمعے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

حوثی باغیوں نے اس حوالے سے جو فوٹیج جاری کیا ہے اس میں امدادی کارکنوں کو ملبے سے لاشیں نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

حوثی انتظامیہ کے وزیر صحت طحہ المتوکل نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس حملے میں کم از کم 70 قیدی ہلاک ہو گئے ہیں۔

ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 70 ہے جبکہ دیگر 138 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

یمن میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کا کہنا ہے کہ ایک ہی اسپتال میں تقریبا دو سو افراد کو لایا گیا ہے۔

ادارے کے سربراہ احمد مہات نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’فضائی حملے کے مقام پر اب بھی بہت سی لاشیں موجود ہیں اور بہت سے لوگ لاپتا ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ کتنے لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ تشدد کی یہ ایک خوفناک کارروائی تھی۔

اقوام متحدہ کا بیان

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ایک بیان میں کہا کہ اس تشدد اور ’’کشیدگی کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔

‘‘ان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل تمام فریقوں کو یاد دلاتے ہیں کہ عام شہریوں اور بنیادی شہری ڈھانچے کے خلاف ہونے والے حملے بین الاقوامی قانون کے مطابق ممنوع ہیں۔

اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تمام فریقوں کو ان کی ان ذمہ داریوں کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عسکری کارروائیوں سے پیدا ہونے والے خطرات سے عام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور اس معاملے میں تناسب کے مطابق احتیاطی اصولوں پر عمل کیا جائے۔

‘‘

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی اس حملے پر اپنے پہلے رد عمل میں فریقوں سے کشیدگی کم کرنے کو کہا ہے۔

سعودی اتحاد کا موقف

ہفتے کے روز یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار سعودی قیادت والے عرب اتحاد کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حوثی باغیوں نے اس مقام کو حملے سے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کو دی گئی شہری املاک کی فہرست میں نہیں رکھا تھا۔

سعودی اتحاد کے مطابق ریڈکراس کو بھی اس مقام کی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے نے اتحادی ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عسکری اتحاد اس بارے میں، ’’یمن میں انسانی امور کے رابطہ کاری کے دفتر (او سی ایچ اے) اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کو حقائق اور تفصیلات سے جلد ہی آگاہ کرے گا۔

‘‘

عرب اتحادی فوج کے ترجمان ترکی المالکی نے الزام عائد کیا کہ حوثی باغیوں کا اس سائٹ سے متعلق اطلاعات فراہم نہ کرنا، اس گروہ کی جانب سے دھوکا دینے کے عمومی رویے کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔

سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادی افواج سن 2015 سے ہی ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ اس لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جس میں دس ہزار سے بھی زیادہ بچے متاثر ہوئے ہیں۔

لڑائی کے سبب لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ملک اس وقت بد ترین انسانی بحران سے دو چار ہے۔

اس سے قبل سعودی عرب نے حدیبہ میں فضائی بمباری کا اعتراف کیا تھا جہاں حملے کی زد میں آ کر فٹبال کھیلنے والے چند بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ حملہ ایک ٹیلی کمیونیکیشن کی تنصیب پر کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سے ملک کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروسز متاثر ہوئیں۔

چند روز قبل ہی حوثی باغیوں نے عسکری اتحاد میں شامل متحدہ عرب امارات پر ایک ڈرون حملہ کیا تھا جس میں چند افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے ہی عرب اتحاد نے حوثیوں کے خلاف اپنے حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔

ص ز/ ع ت (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)