کراچی اور اطراف میں تیز ہوائوں اور جھکڑ، سمندر میں طغیانی کے باوجود ماہی گیروں کی 77 کشتیاں واپس آ گئیں

کیٹی بندر کے قریب کھلے سمندر میں طغیانی کے باعث 3 کشتیاں ڈوب گئیں، جس کے نتیجے میں 38 ماہی گیر لاپتہ وزیراعلیٰ سندھ نے کیٹی بندر میں ماہی گیروں کی کشتیاں گم ہونیکا نوٹس لے لیا، کمشنر حیدرآباد اورفشریز ڈپارٹمنٹ کو ماہی گیروں کی مدد کرنے کی ہدایت

ہفتہ 22 جنوری 2022 16:07

کراچی اور اطراف میں تیز ہوائوں اور جھکڑ، سمندر میں طغیانی کے باوجود ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2022ء) کراچی اور اطراف میں تیز ہوائوں اور جھکڑ چلنے کے نتیجے میں سمندر میں طغیانی کے باوجود ماہی گیروں کی 77 کشتیاں واپس آ گئی ہیں جبکہ کیٹی بندر کے قریب کھلے سمندر میں طغیانی کے باعث 3 کشتیاں ڈوب گئیں، جس کے نتیجے میں 38 ماہی گیر لاپتہ ہو گئے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے کیٹی بندر میں ماہی گیروں کی کشتیاں گم ہونیکا نوٹس لے لیا،کہاہے کہ سندھ حکومت ماہی گیروں کو ڈھونڈنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کراچی کے سیکیورٹی انچارج ناصر بونیری کے مطابق گزشتہ روز کراچی اور اطراف کی جیٹیوں سے صبح 4 بجے اگلے 12 گھنٹوں کے لیے تمام چھوٹی لانچوں کی روانگی روک دی گئی تھی۔دوسری جانب ضلع ٹھٹھہ کی بندر گاہ کیٹی بندر کے قریب کھلے سمندر میں تیز ہوائوں سے طغیانی کے باعث 3 کشتیاں ڈوب گئیں، جس کے نتیجے میں 38 ماہی گیر لاپتہ ہو گئے۔

(جاری ہے)

ترجمان پاکستان فشر فوک فورم کے مطابق تیز ہوائوں کے باعث سمندر میں طغیانی رہی، دو کشتیاں الصدیق اور البحریہ ابراہیم حیدری کراچی سے روانہ ہوئی تھیں، ان سمیت 3 کشتیاں ڈوب گئیں، 25 ماہی گیروں کو میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی نے ریسکیو کرلیا جب کہ 18 ماہی گیر لاپتا ہیں۔دوسری جانب ریسکیو ذرائع نے بتایاکہ ڈوبنے والے 4 ماہی گیروں نے لکڑی کے ٹکڑے پر تیر کر اپنی جان بچالی ہے، جب کہ 14 ماہی گیر تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔

امدادی اداروں کے مطابق پانی سے نکل کر جان بچانے والوں میں عثمان ملاح، ہارون چنہ، خمیسو ملاح اور صدیق ملاح کو کیٹی بندر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ان کی صحت کافی بہتر ہے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کیٹی بندر میں ماہی گیروں کی کشتیاں گم ہونیکا نوٹس لے لیا، کمشنر حیدرآباد اورفشریز ڈپارٹمنٹ کو ماہی گیروں کی مدد کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر اور پولیس مل کر ماہی گیروں کو تلاش کرکے واپس لے آئیں، بدین کے سمندری علاقے میں چھوٹے بڑے جزائر ہیں،36 لاپتا ہونے والے ماہی گیروں نے کہیں پناہ لی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ماہی گیروں کو ڈھونڈنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کشتیوں کو سمندر میں جانے کی کس نے اجازت دی، رپورٹ دی جائے۔