کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا
41 ارب 66 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں اشیا اور خدمات کی برآمدات 18 ارب 65 کروڑ ڈالر ہیں.اسٹیٹ بینک کی رپورٹ
میاں محمد ندیم اتوار 23 جنوری 2022 11:20
(جاری ہے)
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 9 ارب 9 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ جاری معاشی بحالی کے درمیان تجارتی جھٹکے کی وجہ سے ہوا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ گزشتہ برس نومبر میں ایک ارب 89 کروڑ ڈالر جبکہ دسمبر میںایک ارب 93 کروڑ ڈالر تھا. جولائی تا دسمبر موجودہ خسارہ ایک سال پہلے ایک ارب 24 کروڑ 70 لاکھ ڈالر (جی ڈی پی کا 0.9 فیصد) کے سرپلس کے بالکل برعکس ہے تاہم مالی سال 21-2020 کے اختتام تک وہ چھ ماہ کا سرپلس بھی ایک ارب 91 کروڑ 60 لاکھ ڈالر یا جی ڈی پی کے 0.6 فیصد کے برابر خسارہ بن گیا تھا. جولائی تا دسمبر کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑی حد تک بڑھتے ہوئے درآمدی بل کی وجہ سے بڑھا جو اسی مدت کے دوران 53 فیصد بڑھ کر 41 ارب 66 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا. یہ اوسطاً 6 ارب 90 کروڑ ڈالر فی ماہ تجارتی خسارہ ہے جو ایک سال پہلے کی مدت میں 4 ارب 49 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ اس سے پہلے والی سہ ماہی کے مقابلے بہت زیادہ تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت زرمبادلہ کے ذخائر کو کم از کم تین ماہ کے درآمدی بل کے برابر رکھنا چاہتی ہے. رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 3 ارب 56 کروڑ ڈالر تھا جو دوسری سہ ماہی میں 5 ارب 57 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا حکومت اور اسٹیٹ بینک نے درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا تجارت اور صنعت کے ساتھ ساتھ حکومت کا یہ بھی ماننا ہے کہ اعلیٰ درآمدی بل ملک میں اقتصادی سرگرمیاں خاص طور پر برآمدات کے شعبے کو ظاہر کرتا ہے. تاہم چھ ماہ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 41 ارب 66 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں اشیا اور خدمات کی برآمدات 18 ارب 65 کروڑ ڈالر ہیں جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ تقریباً دگنا ہو کر 23 ارب ڈالر ہو گیا جو ایک سال پہلے کی اسی مدت میں 12 ارب 33 کروڑ ڈالر تھا. گزشتہ دو مالی سال (یعنی 20-2019 اور21-2020) کے دوران کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بالترتیب جی ڈی پی کے 17 فیصد اور 0.6 فیصد کے برابر رہا بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے زیادہ قرضے لینے کے ساتھ ایسا لگتا ہے کہ ملک قرضوں کے جال کی جانب بڑھ رہا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی درآمدات کے برابر برآمدات بڑھانے میں ناکام رہا. حکومت بڑھتے ہوئے درآمدی بل کو مشینری کی اعلیٰ درآمدات سے جوڑتی ہے، جو معیشت میں ترقی کی علامت ہے تاہم تجزیہ کاروں اور محققین کا خیال ہے کہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ متوقع اقتصادی ترقی سے کہیں زیادہ بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے.
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
رشوت خوری کا الزام، روس کے نائب وزیر دفاع گرفتار
-
وزیراعظم شہا ز شریف کی مزار قائد پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی
-
ایران کے صدرڈاکٹرابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ
-
وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
-
معاشی استحکام کے لیے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا،وزیراعظم
-
وزیراعظم کی وزیراعلی سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
-
ہیلری کلنٹن کیساتھ کام کرنے پر ملالہ یوسف زئی کو تنقید کا سامنا
-
190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت 29 اپریل تک ملتوی
-
پاکستان الیکٹرک گاڑیوں ں تیاری میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کوفروغ دے رہا ہے، رپورٹ
-
پاکستان اور ایران کا آزاد تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے، دوطرفہ تجارت پانچ سال میں 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ، ایران کے صدر ڈاکٹر سیّد ابراہیم رئیسی کے دورے کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری
-
تاجروں کا معاشی استحکام کیلئے وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کا مشورہ
-
غزہ کے لیے امداد، عارضی امریکی بندرگاہ کی تعمیر کا آغاز بہت جلد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.