آنکھوں سے درست ترین حیاتیاتی عمر معلوم کی جاسکتی ہے،نئی تحقیق

آنکھوں میں پچھلے گہرے ترین حصے فیونڈس کے ذریعے رہ جانیوالی زندگی کا اندازالگایاجاسکتاہے،محققین

اتوار 23 جنوری 2022 15:20

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2022ء) ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنکھوں کی حیاتیاتی عمر اگر بقیہ عمر سے زائد ہوتو وہ کئی امراض اور جسمانی کیفیات کو ظاہر کرتے ہوئے قبل ازوقت موت کی اطلاع بھی دیتی ہیں،میڈیرپورٹس کے مطابق عمرگزرنے کے ساتھ ہی بیماریاں اور جسمانی تبدیلیاں آگھیرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عین یکساں عمر والے دو افراد میں بھی یہ یہ کیفیات مختلف ہوسکتی ہیں۔

اس طرح ماہ وسال کی بجائے اگردرست جسمانی حیات معلوم کی جائے تو وہ اصل عمر سے زائد ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیماریاں اور جسمانی تبدیلیاں اصل عمر سے بڑھ کربھی ہوسکتی ہیں۔یعنی اگر کسی شخص کو 40 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑا اور قلب کو نقصان پہنچا ہے تو اب دل کی عمر اصل عمر سے زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ مرض نے دل کو مزید بوڑھا کردیا ہے۔

(جاری ہے)

جسم میں بعض کیمیکل، بایومارکر، جینیاتی کیفیات، دماغی صلاحیت، امنیاتی نظام اور بلڈ پریشر سے بھی بدن کی حیاتیاتی عمر معلوم کی جاسکتی ہے۔ ساتھ میں یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ یہ کیفیات کس قدر جان لیوا بھی ہوسکتی ہیں۔ سائنسدانوں نے 40 سے 69 سال تک کی47 ہزار افراد کی آنکھوں میں پچھلے گہرے ترین حصے فیونڈس کی 80 ہزار تصاویر لی ہیں۔ ان تمام تصاویر کو مشین لرننگ الگورتھم سے گزارا گیا جس سے مزید انکشاف سامنے آئے۔

اس سافٹ ویئر نے اصل عمر کے مقابلے میں ریٹینا کی حیاتیاتی عمر کا درست اندازہ پیش کیا۔ 51 فیصد افراد کے ریٹینا کی عمر کا فرق 3 سال، 28 فیصد کا 5 سال اور چار فیصد افراد میں 10 برس کا فرق سامنے آیا ۔ یوں ان سارے لوگوں کی آنکھوں کی حیاتیاتی عمر خود ان کی عمر سے زائد تھی۔ان میں سے بڑی عمر کے 49 تا 67 فیصد افراد دل یا کینسر کے امراض سے ہٹ کر بھی قبل ازوقت موت کے دہانے پر تھے۔ یعنی آنکھو کا بڑھاپا موت کے خطرے کو دو سے تین فیصد تک بڑھا سکتا ہے اور اس کی ایک طرح سے پیشگوی بھی کی جاسکتی ہے۔ تاہم اب ماہرین اس کی دیگر وجوہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔تاہم ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ آنکھیں بدن کا روزن ہوتی ہیں اور ان سے بہت ساری طبی کیفیات معلوم کی جاسکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :