Live Updates

رانا شمیم کیس میں شریف فیملی نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، عدلیہ کو بلاخوف و خطر ان مقدمات کا فیصلہ کرنا چاہیے،فواد چوہدری

پیر 24 جنوری 2022 22:38

رانا شمیم کیس میں شریف فیملی نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2022ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہاہے کہ رانا شمیم کیس میں شریف فیملی نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، عدلیہ کو بلاخوف و خطر ان مقدمات کا فیصلہ کرنا چاہیے،شہباز شریف نواز شریف کے واپس نہ آنے کی وجوہات بتائیں، تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والا کہتا ہے میرے بچوں پر پاکستانی قانون ہی لاگو نہیں ہوتا، نواز شریف اور زرداری اینڈ کمپنی نے اربوں روپے قوم کے لوٹے، قوم اس پیسے کا حساب چاہتی ہے، لوکل گورنمنٹ کی بنیادی اصلاحات میں بھی سندھ حکومت نے حصہ نہیں ڈالا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ن لیگ اور پی پی پی کا ماڈل ہے وسائل اپنے نامزد شخص کے پاس رکھے جائیں، 18 ویں ترمیم کے ذریعے اختیارات کی تقسیم وفاق سے صوبوں کو منتقل کر دی گئی ،صوبوں سے اضلاع کو اختیارات منتقل نہیں ہوئے، اسی وجہ سے شہروں میں مسائل ہیں، عمران خان نے بااختیار مقامی حکومتوں کا نظام بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس نظام کے ذریعے نہ صرف نیشنل فنانس کمیشن سے پیسہ صوبوں کو منتقل ہوگا ،صوبوں سے اضلاع کو بھی منتقل ہوگا، اس نظام کے تحت براہ میئر براہ راست منتخب ہوگا جو اپنے اضلاع کو چلائے گا، شہزاد اکبر نے زبردست کام کیا ہے، شہزاد اکبر کور کمیٹی کے رکن کے طور پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے مقامی حکومتوں کے حوالے سے انقلابی اقدامات اٹھائے، کسی بھی حکومت نے اس سے پہلے اس طرح کا نظام نہیں دیا جس میں مقامی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنایا جائے۔ انہوںنے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے اختیارات کی تقسیم وفاق سے صوبوں کو منتقل کر دی گئی لیکن صوبوں سے اضلاع کو اختیارات منتقل نہیں ہوئے، آج اسی وجہ سے شہروں میں مسائل ہیں، صوبائی حکومت کراچی کو اس کا حصہ نہیں دے رہی، باقی شہر بھی اسی لئے پس رہے ہیں کہ انہیں ان کا حصہ نہیں مل رہا۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان نے بااختیار مقامی حکومتوں کا نظام بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس نظام کے ذریعے نہ صرف نیشنل فنانس کمیشن سے پیسہ صوبوں کو منتقل ہوگا بلکہ صوبوں سے اضلاع کو بھی منتقل ہوگا، ،اس نظام کے تحت براہ میئر براہ راست منتخب ہوگا جو اپنے اضلاع کو چلائے گا۔ وزیر اطلاعا ت نے کہاکہ یہی ماڈرن نظام نیویارک، لندن اور پیرس میں بھی چل رہا ہے، بدقسمتی سے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر اپنے لوگوں کو اس حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے سندھ کے لوگوں کو صحت کارڈ اور راشن کارڈ جیسی سہولت بھی نہیں لینے دی، انہوںنے کہاکہ لوکل گورنمنٹ کی بنیادی اصلاحات میں بھی سندھ حکومت نے حصہ نہیں ڈالا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوںنے کہاکہ ن لیگ اور پی پی پی کا ماڈل ہے کہ وسائل اپنے نامزد شخص کے پاس رکھے جائیں، دونوں جماعتوں نے اکائونٹس کا نیٹ ورک تشکیل دیا، اومنی سکینڈل میں پانچ ہزار جعلی اکائونٹس بنائے گئے۔

انہوںنے کہاکہ ان اکائونٹس میں پیسے جمع کروایا گیا، 12 ارب روپے ریکور ہو گئے ہیں، شہباز شریف جب وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے مقامی حکومتیں ختم کر کے سارے وسائل اپنے پاس رکھ لئے، اس کے بعد سارا پیسہ شہباز شریف اینڈ کمپنی اپنے اکائونٹس میں جمع کرواتی رہی،ملک مقصود رمضان شوگر مل میں چپڑاسی بھرتی ہوئے، اس کے اکائونٹ میں چار ارب روپے نکلے۔

انہوںنے کہاکہ منظور پاپڑ اور مشتاق چینی کے ناموں سے اربوں روپے کی ٹی ٹیز شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اکائونٹس میں گئیں، وزیراعظم عمران خان اسی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں، بااختیار مقامی حکومتوں کے نظام سے ایسے نظام کا خاتمہ ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ شہباز شریف نواز شریف کے واپس نہ آنے کی وجوہات بتائیں، شہباز شریف کا مقدمہ عوام کے سامنے براہ راست پیش ہونا چاہئے، لوگ دیکھیں کہ کس طریقے سے انہوں نے کرپشن کی۔

انہوںنے کہاکہ نواز شریف اپنے عالیشان محلوں میں میڈیا سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ یہ میرا گھر نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والا کہتا ہے کہ میرے بچوں پر پاکستانی قانون ہی لاگو نہیں ہوتا، نواز شریف اور زرداری اینڈ کمپنی نے اربوں روپے قوم کے لوٹے، قوم اس پیسے کا حساب چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عوام کا حق ہے کہ وہ دیکھ سکیں کہ ان پر الزامات سچے ہیں یا نہیں، ہماری عدلیہ سے استدعا ہے کہ ان کے مقدمات پر سماعت براہ راست عوام کو دکھائی جائے، ساڑھے تین سال گذر گئے ہیں، ان سے ریکوریاں بہت ضروری ہیںے۔

انہوںنے کہاکہ ان کا بچہ پیدا بعد میں ہوتا ہے، محل اس کے نام پر پہلے خرید لیا جاتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کو لٹی پٹی معیشت ورثہ میں ملی، ملکی معیشت کا برا حال تھا، کوئی انفراسٹرکچر نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ ایسے لگ رہا تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ملک پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہو،ہمیں 1947ء کے قریب کے معاشی حالات ورثہ میں ملے جب ملک پر اندھیروں کا راج تھا اور ملکی معیشت کمزور تھی۔

انہوںنے کہاکہ آج کورونا کے باوجود پاکستان میں ترقی کی شرح 5.37 فیصد ہے، جب پوری دنیا لاک ڈائون کا کہہ رہی تھی تو عمران خان مکمل لاک ڈائون سے منع کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان نے سمارٹ لاک ڈائون کی حکمت عملی اختیار کی جو کامیاب ہوئی، آج پوری دنیا پاکستان کی حکمت عملی پر عمل کر رہی ہے، آج بورس جانسن بھی کہہ رہے ہیں کہ سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جائیں، یہی وہ حکمت عملی تھی جو وزیراعظم عمران خان نے کووڈ کے عروج میں شروع کی۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ اسی وجہ سے آج ہماری معیشت محفوظ ہے، آج فی کس آمدن 1400 ڈالر سے بڑھ کر 1650 ڈالر پر چلی گئی ہے، مہنگائی ہوئی ہے لیکن آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے، سو کمپنیوں نے 929 ارب روپے کا ریکارڈ منافع کمایا، وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ کاروباری کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جب تک مالکان اس بارے میں توجہ نہیں دیں گے، تنخواہ دار طبقہ مہنگائی کی کسک محسوس کرتا رہے گا۔

انہوںنے کہاکہ ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، پاکستان کے اندر فی کس قرضوں کا بوجھ کم ہوا ہے، پاکستان دوبارہ درست سمت پر گامزن ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ رانا شمیم کیس میں شریف فیملی نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، عدلیہ کو بلاخوف و خطر ان مقدمات کا فیصلہ کرنا چاہیے،شریف فیملی نے سجاد علی شاہ کے خلاف بھی اسی طرح سازش کی تھی، کوئٹہ میں سازش کر کے اسی سپریم کورٹ میں سجاد علی شاہ کو کام کرنے سے رکوا دیا تھا۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ شریف فیملی نے ہمیشہ یہی کیا ہے کہ یا خرید لو یا ڈرا لو، اسی موٹو پر شریف فیملی کام کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ چارلس گوتھری کی ٹیپ سے بھی تصدیق ہو گئی ہے کہ نواز شریف نے رانا شمیم کو اپنے پاس بٹھا کر بیان حلفی لکھوایا،شریف فیملی نے اس کی تردید نہیں کی، نواز شریف کو اس معاملہ پر سزا سنائی جانی چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ شہزاد اکبر نے زبردست کام کیا ہے، مشکل حالات میں انہوں نے ان لوگوں کو بے نقاب کیا، شہزاد اکبر کور کمیٹی کے رکن کے طور پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ میئرز کے معاملہ پر بحث شروع ہو چکی ہے، صوبائی قیادتیں اس ضمن میں کام کر رہی ہیں، آئندہ پیر کو وزیراعظم کو فہرست پیش کی جائے گی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات