بدعنوان عناصر سے 539 ارب وصول کئے، 501729 شکایات میں سے 498256 کو نمٹا دیا گیا، نیب نے چار سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی

منگل 25 جنوری 2022 17:00

بدعنوان عناصر سے   539 ارب وصول  کئے،  501729 شکایات  میں سے 498256   کو نمٹا دیا ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 25 جنوری 2022ء) نیب نے چیئرمین  جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں گزشتہ چار سال سے زائد عرصہ کی شاندار کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور کرپٹ عناصر سے لوٹی گئی دولت برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرنے کے لئے لایا گیا ہے۔نیب اعلامیہ کے مطابق جسٹس جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نہ صرف ایک جامع اور موثر انسداد بدعنوانی کی سہ جہتی جو کہ آگاہی، روک تھام اور نفاذ کی حکمت عملی  بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے میں جہاں اور بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیں وہاں قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا۔

(جاری ہے)

  قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کے7 علاقائی دفاتر کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورایک سب آفس گلگت بلتستان میں کام کررہا ہے جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔

آج ورلڈ اکنامک فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسی نامور قومی اور بین الاقوامی ادارے نے نہ صرف بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کو سراہتے ہیں بلکہ گیلانی اور گیلپ سروے میں 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال کی  قیادت میں نیب نہ صرف آج ایک فعال ادارہ ہے بلکہ نیب نے گزشتہ 4 سال سے زائد عرصہ کے دوران بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 539 ارب وصول کیے ہیں جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی ہے۔

نیب کو اپنے آغاز سے اب تک 501729 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 498256 شکایات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ نیب نے 16307 شکایت کی تحقیقات کی قانون کیمطابق اجازت دی جن میں سے 15475 شکایت کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ نیب نے 10365 انکوائریاں قانون کے مطابق شروع کیں جن میں سے 9299 انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے 4707 تحقیقات کی اجازت دی جن میں سے 4373 تحقیقات نیب نے مکمل کی ہیں۔

نیب نے مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں 3776 ریفرنس دائر کیے۔ اس وقت نیب کے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر 1237  ریفرنس ملک کی مختلف معززاحتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباََ 1353 ارب روپے ہے۔ نیب نے زیر التوا مقدمات کی جلد سماعت کے لئے معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے انفورسمنٹ سٹریٹجی کے تحت شکایات سے جانچ پڑتال، انکوائری اور انوسٹی گیشنز مکمل کرنے کے لیے 10ماہ کا وقت مقرر کرنے کے علاوہ کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم کا ایک نیا نظام متعارف کرایا جس میں سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا تاکہ قانون کے مطابق ٹھوس شواہد اور بیانات کی بنیاد پر انکوائریوں اور تفتیش کے معیار کو مزید بہتر بنایا جا ئے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ نیب کی وابستگی صرف اورصرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب قانون کے مطابق احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔نیب نے گزشتہ 4سال سے زائد عرصہ کے دوران بڑی مچھلیوں کوبلایا جن کو بلانے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ نیب کی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر موثرپیروی کی بدولت معزز احتساب عدالتوں نے گزشتہ 4سال سے زائد عرصہ کے دوراننہ صرف 1405ملزمان کو سزا سنائی بلکہان سے اربوں روپے بر آمد کیے۔

میگا کرپشن وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ 179میگا کرپشن کے مقدمات میں سے66میگا کرپشن مقدمات کومعزز احتساب عدالتوں نے قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا یا ہے جبکہ 94بد عنوانی کے مقدمات معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔آج نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔

نیب دنیا میں واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بدعنوانی اور پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی نگرانی کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔قومی احتساب بیورو نے اپنی افرادی قوت کو بڑھانے اور ان کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے جہاں میرٹ پر تحقیقاتی افسران اور پراسیکیوٹرز بھرتی کئے ہیں وہاں قومی احتساب بیورو نے اپنے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکیوٹرز  کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دئیے جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔

موثر تربیت کی تکمیل کے بعد تفتیش اور تحقیقات کا نہ صرف معیار بڑھا ہے بلکہ تحقیقاتی افسرن اور پراسیکیوٹرزکے کام میں مزیدبہتری آئی ہے۔ آپریشن ڈویژن کے تحت نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ مزید بر آں نیب نے جہاں اپنی جدید خطوط پرقائم پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی  قائم کی ہے وہاں نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پرنیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات پر پہلے دن سے ہی جہاں ہر شکایت پر انفرادی نمبر لگا یا جا تا ہے وہاں شکایت کنندہ کو بھی اس کی شکایت کے ملنے کے بارے میں فوری آگاہ کیاجاتا ہے۔اب انکوائریوں، انوسٹی گیشنز، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل کے علاوہ موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔

مزید بر آں نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا باقائدگی کے ساتھ جائزہ لیا جاتا ہے جس سے نیب کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ قومی احتساب بیورو کو سب سے زیادہ شکایات جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بارے میں موصول ہوتی ہیں چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی کاوشوں کی بدولت ہاؤسنگ سوسا ئیٹیوں کے متاثرین کی اربوں روپے کی لوٹی ہوئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیااسی طرح قومی احتساب بیورو کو مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میں ہزاروں درخواستیں موصول ہوئیں جن پر قومی احتساب بیورو نے قانون کے مطابق مضاربہ/ مشارکہ سیکنڈل میں مبینہ ملزمان کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ ان سے عوام کی عمر بھر کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنے کے علاوہ ملزمان کے خلاف ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں تاکہ عوام کی لوٹی ہوئی رقوم ملزمان سے بر آمد کرکے متاثرین کو واپس کی جا سکیں۔

نوجوان کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں۔قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبہ وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ایک (MoU) پر دستخط کئے۔قومی احتساب بیورو کی اس مہم کا مقصد ایک طرف نوجوان نسل کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔دوسری طرف نوجوانوں کی توجہ اس بات کی طرف بھی باور کروانا تھی کہ آپ ملک کا مستقبل ہیں اگر آپ کو بدعنوانی کے بارے میں آگاہی حا صل ہو گی تو مستقبل میں بدعنوانی پر قا بو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں 50 ہزارسے زائدکریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا  قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس کے حو صلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کا 40 سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سیشن جج کوئٹہ سے اپنے کیریئر کاآغاز کرکے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔

وہ انتہائی ایماندار، دیانتدار،میرٹ اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر سختی سے یقین رکھتے ہیں۔نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر انسان کی عزت نفس پر یقین رکھتا ہے۔نیبنے اپنے قیا م سے لیکر اب تک کے سفر میں جو نمایاں کامیابیا ں حاصل کیں ہیں وہ نیب افسران/ اہلکاران کی انتھک محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے اپنی تعیناتی سے اب تک بلا تفریق بد عنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی ہے وہ نہ کسی کے ساتھ نرمی برتنے اور نہ ہی کسی کے ساتھ زیادتی پر یقین رکھتے ہیں۔چیئرمین نیب کی قیادت میں گزشتہ 4سال سے زائد عرصہ کے دوران نیب کی شاندار کارکردگی کا اعتراف معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے کیا ہے۔ ہمیں بدعنوانی کی لعنت کے خلاف جنگ میں اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کو کرپشن سے پاک ملک بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔