٪کراچی،اقراء یونیورسٹی کا دو روزہ کانووکیشن اختتام پذیر ، 650 فارغ التحصیل طلباء نے اپنے خاندانوں کے ساتھ شرکت کی

منگل 25 جنوری 2022 21:00

@کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جنوری2022ء) اقراء یونیورسٹی کیدو روزہ کانووکیشن منگل کو اختتام پذیر ہوگیا۔ دو روزہ ایونٹ میں، کورونا وائرس کی ایس او پیز کی پاسداری کرتے ہوئے اقراء یونیورسٹی کے 650 فارغ التحصیل طلباء نے اپنے خاندان کے ساتھ شرکت کی۔کانووکیشن کے دوسرے دن کے مہمان خصوصی نے قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ اور سندھ کے صوبائی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈ محمد اسماعیل راہو تھے۔

قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ نیاپنے خطاب میں معیاری گریجویٹس تیار کرنے میں اقراء کے کام کو سراہتے ہوئے کہاکہ گریجویٹ بنانا کوئی اہم کارنامہ نہیں بلکہ معیاری گریجویٹس بنانا اقرا یونیورسٹی کاایک کارنامہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے طلباء کو بھی یاد دلایا کہ وہ اپنے والدین کے قرض کو تسلیم کریں۔ طلباء کو والدین کی اہمیت اور کردار کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ"جب آپ کمزور تھے، اور اپنی دیکھ بھال کرنے کے قابل نہیں تھے، تو اس وقت آپ کے والدین ہی تھے جنہوں نے آپ کی اچھی دیکھ بھال کی، آپ کو تعلیم دی، اور آپ کو اس مقام تک پہنچایا۔

اوراب، جب وقت بدل گیا ہے اور آپ زیادہ طاقتور اور زیادہ خود مختار ہو گئے ہیں، ایسے میں آپ کے والدین کمزور ہو گئے ہیں، تو آپ کو ہمیشہ اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ آج آپ جو بھی ہیں وہ اپنے والدین کی وجہ سے ہی ہیں آپ کو ان کا شکرگزار ہونا چاہیے کیونکہ وہ نہ صرف وہ آپ کو اس دنیا میں لائے بلکہ آپ کو ایک بہت ہی کامیاب انسان بنایا۔

کانووکیشن کے دوسرے سیشن میں سندھ کے جامعات اور بورڈ کے صوبائی وزیر جناب محمد اسماعیل راہو نے طلباء کو ان کی گریجویشن اور اقراء یونیورسٹی کو ملک میں تعلیم کو بہتر بنانے اور اسے تمام شہریوں کے لیے دستیاب کرنے پر مبارکباد دی۔محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ"اقراء یونیورسٹی دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر بین الاقوامی تعلیم فراہم کرنے میں بہت اچھا اوراہم کردار ادا کر رہی ہے۔

نہوں نے اقرا یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ اقرا یونیورسٹی معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے،اور ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر، یہ معیاری تعلیم کے حصول میں غیر مراعات یافتہ طلبائ کی بھی مدد کرتی ہے،اسماعیل راہو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ حکومت ایسے بیان کو کسی صورت برداشت نہیں کریگی, وسیم اختر وڈیرا شاہی کی ذہنیت رکھتا ہے۔

وڈیرا ذہنیت ہی, ایم کیو ایم لسانی جماعت ہی,وسیم اختر کی سوچ خود انہیں وڈیرہ ظاہر کرتی ہی, یہ لوگ ہیں جن کے دور میں کراچی جل رہا ہوتا تھا, کراچی میں ان کی حکومت ختم ہوچکی ہی. اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ ہم ایک قانون بنا رہے ہیں, سرچ کمیٹی کا کام وزیراعلی کی مدد کرنا تھا,سرچ کمیٹی ایک قانون کے تحت بنے گی اب,قانون بنارہے ہیں, سندھ حکومت کبھی یہ برداشت نہیں کریگی کے لسانیت کی بنیاد پر جامعہ کراچی میں داخلے ہوں,ہم نے اندرون سندھ کے طلبا کو داخلہ دیا ہے لیکن میرٹ کو برقرار کیا گیا ہی. ان کا لیاری یونیورسٹی کے وی سی کے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے معاملے پر تحقیقات کررہے ہیں, جو بھی مسئلہ ہوگا اس کو دیکھا جائے گا, رکن سندھ اسمبلی کو بھیجے گئے نازیبا میسجز کی تحقیات چل رہی ہی.واضح رہے کہ کانووکیشن کے دوسرے روز مجموعی طور پر چار سیشن ہوئے۔

ڈاکٹر محمد علی شاہ اور محمد اسماعیل راہو کے علاوہ دیگر مہمانان خصوصی میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیائ القیوم، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون جناب مرتضیٰ وہاب اور چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل محمد نجیب ہارون شامل تھے۔ کانووکیشن کیپہلے دن کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تھے۔ انہوں نے پاکستانی یونیورسٹیوں پر گریجویٹس کی تعداد میں اضافہ کرنے پر زوردیا ، انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور کلاو ٴڈ کمپیوٹنگ ایسے عناصر ہیں جن کے زریعے گریجویٹ کی زیادہ تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

پیر کے روز اقرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر وسیم قاضی نے کانووکیشن سے خطاب میں کہاکہ اس سے بڑی کوئی حقیقت کوئی نہیں ہے کہ آج ہم نے 31,000 سے زیادہ طالب علموں کو گریجویٹ کیا ہے۔ جس میں 13,000 سے زیادہ خواتین شامل ہیں ، ہم نے 30,000 لیڈروں کو تعلیم دیتے ہوئی30,000 زندگیاں بدل دی ہیں،ڈاکٹر وسیم قاضی نے بتایا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں اقرا یونیورسٹی نے اہم سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ جن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے اقرا یونیورسٹی کو پاکستان کی نمبر ون بزنس یونیورسٹی کا درجہ دیا اور عالمی یونیورسٹیوں‘ کیو ایس ’اور‘ٹائم ہائر ایجوکیشن’ کی درجہ بندی میں بھی شامل کیا گیا۔