Live Updates

ملک کا پیسہ لوٹنے والے علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں، وزیراعظم

ہیلتھ سسٹم میں جو کرنے جا رہے ہیں وہ دنیا میں شاید ہی کہیں اور ہو،ہر خاندان کے پاس 10 لاکھ روپے کا صحت کارڈ ہوگا، صحت کارڈ سے پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی علاج کرایا جاسکتا ہے، تقریب سے خطاب

بدھ 26 جنوری 2022 14:13

ملک کا پیسہ لوٹنے والے علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں، وزیراعظم
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2022ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کا پیسہ لوٹنے والے علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں، سارا خاندان علاج کیلئے باہر بیٹھا ہے، ہیلتھ سسٹم میں جو کرنے جا رہے ہیں وہ دنیا میں شاید ہی کہیں اور ہو،ہر خاندان کے پاس 10 لاکھ روپے کا صحت کارڈ ہوگا، صحت کارڈ سے پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی علاج کرایا جاسکتا ہے، ہیلتھ انشورنس پر 450 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، پنجاب حکومت نے جو اقدام کیا اس کیلئے حوصلہ چاہیے،74 سالہ تاریخ میں کسی نے ریاست مدینہ کی طرف جانے کا سوچا بھی نہیں تھا۔

بدھ کو یہاں صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے محکمہ صحت کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت نے یہ ایک بڑا اقدام اٹھایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے برطانیہ کا صحت کا نظام بہت قریب سے دیکھا ہوا ہے اور اس نے مجھے متاثرکیا جس کے تحت کوئی بھی شہری سرکاری ہسپتال میں جاکر اپنا علاج کروا سکتا ہے تاہم یہ پروگرام برطانیہ کے ہیلتھ پروگرام سے بھی آگے اس میں کوئی بھی شخص نجی ہسپتال میں بھی علاج کروا سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ شاید ہی دنیا میں کوئی ایسا ملک ہوگا جہاں ایسا کوئی پروگرام شروع کیا گیا ہو، یہ ایسا پروگرام ہے جو امیر غریب سب کیلئے ہے، ہم نے سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی دیکھی ہے، میں اور میرے بہن بھائی میو ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے، اس وقت اس ہسپتال کا معیار تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے آہستہ آہستہ سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی دیکھی اور پھر امیروں کیلئے نجی ہسپتال ہوتے تھے اور بچارہ عام شہری سرکاری ہسپتالوں میں جاتا تھا، ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹرز جاتے ہی نہیں تھے لوگوں کو علاج کروانے کے لیے میانوالی سے راولپنڈی آنا پڑتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ غریب بچارہ ٹھوکریں کھا رہا تھا، ایسا نظام بن گیا تھا کہ اگر اچھا علاج چاہیے تو پیسے لاؤ۔وزیر اعظم نے دہرایا کہ یہ ملک کسی مقصد کیلئے بنا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں نے پاکستان کیلئے ووٹ دیا تھا، علامہ اقبال کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں ایک مثالی ریاست بنیں گے جو صحیح معنوں میں اسلامی ریاست ہوتی ہے، اور وہ ریاست مدینہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ کسی نے سوچا ہی نہیں کہ ہم نے ریاست مدینہ کی طرف جانا ہے۔شوکت خانم ہسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری والدہ کو کینسر ہوگیا تھا اور پاکستان میں کینسر کا علاج نہیں تھا مجھے والدہ کو برطانیہ لے کر جانا پڑا، تب میں نے شوکت خانم ہسپتال بنانے کا سوچا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان شوکت خانم کی جدوجہد میں پہلے دن سے میرے ساتھ ہیں، ہم نے اس ہسپتال کے لیے باہر سے ماہرین کو بلایا تھا انہوں نے کہا تھا کہ اگر آپ نے 5 سے زائد کینسر کے مریضوں کا مفت علاج کرنے کی کوشش کی تو یہ ہسپتال تین ماہ میں بند ہوجائے گا۔

انہوںنے کہاکہ وہ ہسپتال جو 70 ارب روپے کی لاگت سے بنا تھا وہاں ہر سال 10 ارب روپے غریب لوگوں کے علاج پر خرچ کیے جارہے ہیں، اس سے میں نے سبق سیکھا تھا کہ یہ ہماری بڑی غلط فہمی ہیکہ پہلے ہم فنڈ اکٹھا کریں اور پھر لوگوں کی فلاح کریں۔انہوں نے کہا کہ رحمت العالمین اتھارٹی کے ذریعے ہم جامعات میں بچوں کو نبیؐ کی سیرت کے بارے میں بڑھائیں گے، نبیؐ نے ریاست مدینہ کیلئے پہلے لوگوں کے دلوں میں رحم ڈالا پھر قانون کی حکمرانی قائم کی ان دو چیزوں پر ہی ریاست مدینہ انحصار کرتی تھی، ہم نے دونوں ہی پر غور نہیں کیا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے فلاحی ریاست کی طرف بڑھنے کی کوشش ہی نہیں کی ایلیٹ ایک طرف ہوگئے تھے اور طاقت ور کیلئے ایک جبکہ کمزور کے لیے دوسرا قانون بن گیا تھا۔عمران خان نے کہا کہ قوم بڑی تب ہوتی ہے جب ساری قوم اسٹیک ہولڈر بن جاتی ہے، کسی ملک کو نیشنل سیکیورٹی اس میں رہنے والے لوگ فراہم کرتے ہیں، تو ملک مضبوط ہوتا ہے۔اس ہیلتھ انشورنس پر ساڑھے 400 ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں صحت کے شعبے میں یہاں تک کوئی پہنچا ہی نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار خود پسماندہ علاقے سے ہیں اس لیے انہیں لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہے، ان کے خلاف سازشیں بھی کی گئی جس کے بعد سروے میں عثمان بزار پہلے نمبر پر ہے، ان سے پہلے جو وزیر اعلیٰ تھے انہیں نے لوگوں کی صحت کا خیال نہیں کیا۔عمران خان نے کہا کہ پچھلے وزیر اعلیٰ کو کھانسی بھی ہوتی تھی تو وہ باہر چلے جاتے تھے، ان کا پورا خاندان علاج کیلیے باہر چلا جاتا ہے، اس لیے انہیں لوگوں کی مشکلات کا اندازہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا صحت کارڈ صرف کارڈ نہیں صحت کا پورا نظام ہے، جس کے تحت سرکاری ہسپتالوں علاج نہیں کریں گے تو خود نقصان اٹھائیں گے، ساتھ ہی اس نظام کے تحت ضلعی سطح پر بھی ہسپتال بنائے جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ صحت کے نظام کے بعد ہم تعلیمی نظام پر بھی توجہ دیں گے۔اس موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ سے راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع مستفید ہوں گے، اس منصوبے پر حکومت 400 ارب روپے خرچ کرے گی، پنجاب میں صحت کارڈ کا اجرا مارچ تک کردیا گیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا میں تمام شہریوں میں صحت کارڈ تقسیم کردیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم صحت کے حوالے سے پنجاب کو ماڈل صوبہ بنائیں، ہم نے صحت کا بجٹ پچھلی حکومت سے 200 گناہ بڑھایا ہے اس میں ہسپتالوں کی تزئین آرائش اور نئے ہسپتالوں کی تعمیر شامل ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی طرف پہلا قدم ہے، اور یہ وزیر اعظم کا ویڑن اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات