آئندہ مالی سال میں 8 ہزار ارب روپے اکٹھے کرنے کا ٹارگٹ طے کر لیا گیا

اس سال 6 کھرب روپے ٹیکس وصول کر لیں گے، ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایکشن شروع ہو چکا ہے: چئیرمین ایف بی آر

muhammad ali محمد علی بدھ 26 جنوری 2022 20:24

آئندہ مالی سال میں 8 ہزار ارب روپے اکٹھے کرنے کا ٹارگٹ طے کر لیا گیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جنوری 2022ء) آئندہ مالی سال میں 8 ہزار ارب روپے اکٹھے کرنے کا ٹارگٹ طے کر لیا گیا، چئیرمین ایف بی آر کے مطابق اس سال 6 کھرب روپے ٹیکس وصول کر لیں گے، ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایکشن شروع ہو چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی حکومت کی جانب سے اپنے دور میں ٹیکس محصولات میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین آیف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق کا کہنا ہے کہ حکومتی ٹیکس ہدف 8 کھرب ہے جسے اگلے سال حاصل کر لیا جائے گا۔ چئیرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، اپنے ہدف سے تھوڑا ہی پیچھے ہیں، رواں مالی سال 6 کھرب روپے ٹیکس وصول کر لیں گے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر محمد اشفاق کے مطابق ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایکشن شروع ہو چکا ہے، ہمارے پاس شہریوں سے متعلق جیسا ڈیٹا ہوتا ہے کسی دوسرے ادارے کے پاس نہیں ہوتا، ہمیں اختیارات مل گئے ہیں اب لوگوں کو حکومت کو ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔

چئیرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ریونیو اکٹھا ہو گا تو غریبوں کی فلاح وبہبود پر لگے گا، ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے مگر وزیراعظم کے سپورٹ کے بغیر بہتری ممکن نہیں۔ یہاں واضح رہے کہ ایف بی آر رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران ٹیکس اکٹھا کرنے کے تمام ہی ریکارڈ توڑنے میں کامیاب رہا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سال 2021 میں مقررہ ہدف سے 287 ارب روپے ٹیکس وصول کیا ۔

ایف بی آر سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سال 2021 میں جولائی تا دسمبر 2920 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا جو 2633 ارب کے ہدف سے 287 ارب روپے یا 32.5 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اسی مدت میں 2204 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا تھا اور دسمبر 2021 میں 600 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا جو دسمبر 2020 میں ہونے والے ریونیو سے 18 فیصد زیادہ ہے۔ایف بی آر کے مطابق جولائی 2021 تا دسمبر 2021 کے دوران 148 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو سال 2020 میں 111 ارب روپے کے ہونے والے ریفنڈز سے 37 ارب روپے یا 33 فیصد زیادہ ہے۔