Live Updates

طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے،فوجداری نظام اصلاحات قانون کی حکمرانی کی طرف بڑا قدم ہے

حکومت نے اپنا کام کردیا ، اب عدلیہ اور وکلا فوجداری قوانین اور نظام انصاف میں اصلاحات پر عملدرآمد کرائیں،وزیراعظم عمران خان

جمعرات 27 جنوری 2022 13:27

طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے،فوجداری نظام اصلاحات قانون  کی ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 27 جنوری 2022ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے،  انصاف کے نظام میں اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا اور طاقتور کو قانون کے تابع لانا ہے، فوجداری نظام اصلاحات قانون  کی حکمرانی کی طرف ایک بڑا قدم ہے،حکومت نے اپنا کام کردیا ہے  اب عدلیہ اور وکلا  فوجداری قوانین  اور نظام انصاف  میں اصلاحات پر عملدرآمد کرائیں،ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ علاج کی مفت سہولت کی فراہمی کے لئے ہیلتھ کارڈ دیئے جا رہے ہیں، الیکشن میں ای وی ایم ٹیکنالوجی لارہے ہیں، ریکوڈک کیس سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا ہے، اوورسیز پاکستانیز ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں کرتے،  انہوں نے ملک میں سرمایہ کاری شروع کر دی تو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا،  اسلام نے وراثت میں خواتین کا حق مختص کر رکھا ہے ، اب یہ نہیں ہو سکتاکہ انہیں جائیداد میں حصہ نہ ملے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  جمعرات کو یہاں فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔  وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک اور معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ آج تک کسی معاشرے نے  انصاف کے نظام اور قانون کی حکمرانی کے بغیر ترقی نہیں کی۔ ہمارے ملک میں انصاف کا نظام آہستہ آہستہ  ایسے بنتا گیا کہ طاقتور اس سے فائدہ اٹھاتا رہا اور اسے کوئی پکڑ نہیں سکتا تھا جبکہ عام آدمی سے جیلیں بھری ہوئی ہیں۔

انصاف کا نظام ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچا ہے ۔ تعلیم کا نظام بھی خراب ہو گیا ۔ کبھی سرکاری سکولوں کا نظام بہت اچھا ہوا  کرتا تھا اور نامور دانشور ان سے تعلیم حاصل کر کے نکلتے تھے پھر اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اور انگلش میڈیم سکول کا نظام بھی آ گیا اور وہاں ایک اشرافیہ تیار ہونے لگی جسے دوسروں کی نسب اچھی ملازمتیں ملتی تھیں۔

ہمارے ہسپتالوں کی بھی یہی صورتحال رہی اور آہستہ آہستہ ہمارے سرکاری ہسپتال پیچھے رہ گئے ۔ امیر طبقے کے علاج کے لئے نجی ہسپتال موجود تھے جبکہ بہت زیادہ امیر لوگ علاج کرانے باہر چلے جاتے۔ وزیراعظم نے کہاکہ فوجداری قوانین میں اصلاحات  پہلی مرتبہ ملکی تاریخ میں کی جا رہی ہیں۔ ضابطہ دیوانی میں پہلے ہم یہ کام کر چکے ہیں اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا اور طاقتور کو قانون کے تابع لانا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست وہ پہلی ریاست تھی جس نے دنیا کی تاریخ میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا اور قرار داد مقاصد کا ماڈل بھی مدینہ کی ریاست ہی تھی جس کے دو بنیادی اصول تھے ، ایک فلاحی ریاست کا قیام اور دوسرا قانون کی حکمرانی ۔ ملک میں پہلی مرتبہ یونیورسل ہیلتھ کوریج دی جارہی ہے اور عام آدمی کو علاج کے لئے ہیلتھ کارڈ فراہم کئے جا رہے ہیں۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس طرح کا نظام موجود نہیں  ہے اور یہ فلاحی ریاست کے قیام کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہے جبکہ فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات قانون کی حکمرانی کی طرف ایک اہم  قد م ہے۔ ہجرت مدینہ کے بعد مسلمانوں نے پہلے پانچ سال  بہت مشکلات کا سامنا کیا لیکن ان پانچ سالوں میں قانون کی بالادستی قائم کی گئی ۔ انہوں  نے کہا کہ پاکستان میں عدالتی نظام آہستہ آہستہ کمزور ہوتا گیا۔

طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قانون تھے۔ انہوں نے کہا  کہ لیگل سسٹم ٹھیک نہ ہونے سے قانون کی حکمرانی ممکن نہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اصلاحات کا مقصد  عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بناناہے ۔اس کا سب سے زیادہ فائدہ عام آدمی کو ہوگا۔ معاشرے میں انصاف سے ہی ترقی ہو گی کیونکہ طاقتور کو چوری کی سزا نہیں ملتی اور کمزور پھنس جاتا ہے۔

90 لاکھ اوور سیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں اور ان کی آمدنی 22 کروڑ پاکستانیوں سے زیادہ ہے۔ ان کی ترسیلات زر سے ملک کا نظام چل رہا ہے لیکن وہ پاکستان میں اس لئے سرمایہ کاری نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں پر قانون کی حکمرانی نہیں ہے اور انہیں انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں ہے۔ جس وقت اوورسیز پاکستانیوں نے سرمایہ کاری شروع کردی،ہمیں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا۔

اب ہم کبھی قرضے کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرتے ہیں اور کبھی دوستوں کے پاس جانا پڑتاہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ریکو ڈک کے کیس سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔ اگر کانیں چل رہی ہوتیں تو ہمیں بہت زیادہ آمدنی ہو سکتی تھی۔ 6 ارب ڈالر کا ہمیں جرمانہ ہوا ہے اور بین الاقوامی ثالثی عدالت میں معاملہ اٹھایا گیا اگر ہمارا انصاف کا نظام بہتر ہوتا تو وہاں پر اس کی سماعت ہو سکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کام کردیا ہے۔ اب عدلیہ اور وکلا  فوجداری قوانین  اور نظام انصاف  میں اصلاحات پر عملدرآمد کرائیں وزیراعظم نے کہا کہ ہر سروے میں پاکستان قانون کی حکمرانی میں نیچے ہوتا ہے۔ اس وقت سوئٹزر لینڈ سب سے اوپر ہے۔ سوئٹزر لینڈ اور آسٹریا میں نے دیکھے ہوئے ہیں وہ خوبصورتی میں ہمارے شمالی علاقوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔

سوئٹزر لینڈ کی سیاحت سے آمدنی 60 سے 80 ارب ڈالر ہے جبکہ ہم بمشکل 100 ملین ڈالر کماپاتے ہیں۔ یہ فرق اس وجہ سے ہے کہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے اور کوئی قبضہ گروپ نہیں ہے۔ کسی وزیراعلی یا سابق وزیراعلیٰ کےچپڑاسی کےاکائونٹ میں اربو ں روپے منتقل نہیں ہوتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے۔ مدینہ کی ریاست میں قانون کے سامنے سب برابر تھے۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں سب سے پہلے غیر جانبدار ایمپائرز کی بات انہوں نے ہی کی تھی اب نئے انتخابی نظام  میں ای وی ایم ٹیکنالوجی بھی لا رہے ہیں۔ تعلم اور انصاف کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ معاشرے میں انصاف کے بغیر خوشحالی نہیں آئے گی۔ پاکستان میں وقت کےساتھ ساتھ سرکاری تعلیم نظام کمزور اور نجی تعلیمی نظام طاقتور ہوتا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں وراثت میں خواتین کے حقوق مختص ہیں۔

یورپ میں 100 سال پہلے یہ حقوق دے دیئے گئے۔ اب یہ نہیں ہو سکتا کہ خواتین کو جائیداد میں ان کا حصہ نہ ملے۔  وزیراعظم نے فوجداری قوانین اور نظام انصاف میں اصلاحات متعارف کرانے پر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اوران کی ٹیم کو  خراج تحسین پیش کیا۔وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ فوجداری قانون میں اصلاحات کے حوالے سے آج تاریخی دن ہے۔

فوجداری قانون  اور نظام انصاف میں اصلاحات میں وزیراعظم عمرا ن خان کا  خصوصی تعاون حاصل  تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اصلاحات پر بیرون ملک پاکستانی  بھی بہت خوش ہیں۔ وزیرقانون نے کہا کہ پولیس بجٹ اوپر   ہی کھالیاجاتا  تھا۔ اصلاحات سے پولیس بجٹ پولیس سٹیشن تک  جائے گا۔ ایس ایچ او کے لئے بی اے کی ڈگری ضروری ہے۔  انہوں نے کہا کہ چالان پیش کرنے کی مدت 45 دن کر دی گئی ہے۔

ٹرائل جج کو بتانا پڑے گا کہ 9 ماہ میں فیصلہ کیوں نہیں ہوا۔ فروغ نسیم نے کہاکہ اپوزیشن کا مقصد پاکستان کے عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنا نہیں۔ نیب میں 20 سال تک کیس عملے کی کمی کے باعث  التوا کارشکار رہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری  برائےوزارت  قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے  کہا  کہ ہم اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔  قانون کی بالا دستی  کے عمل کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی خودمختاری ہماری اولین ترجیح ہے۔ انصاف کے التوا سے مظلوم کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ بچیوں  اور خواتین کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کئی دہائیوں سے طاقتور قانون پر ہاوی رہا ہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات