Live Updates

احتساب کا عمل کسی فردِ واحد نہیں، پاکستان تحریکِ انصاف کی پالیسی ہے‘حسان خاور

اتحادی حکومت کے ساتھ ہیں؛ پی ڈی ایم سے کوئی خطرہ نہیں،سب جانتے ہیں اپوزیشن صرف گرجنا جانتی ہے، برس نہیں سکتی

جمعرات 27 جنوری 2022 19:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2022ء) معاونِ خصوصی وزیرِ اعلی پنجاب برائے اطلاعات و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہاہے کہ ایک ایسی رپورٹ جس کے پس پردہ کوئی عوامی سروے بھی نہیں، کی آڑ میں اپوزیشن اصل سوالات اور اصل ایشوز سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے حمزہ شہباز کے بیانات پر اپنے ردعمل میں کہا انکی خواہش ہے کہ حکومتی احتساب کا عمل رک جائے۔

حسان خاور نے کہا کہ یہ ایک فرد واحد کی نہیں، پوری جماعت کی پالیسی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن سے جب ڈبل قیمتوں پر ہونے والے ٹھیکوں، چارٹرڈ طیاروں میں اپنے من پسند افراد کے ہمراہ غیر ملکی سرکاری دوروں، ذاتی ملازمین کے اکانٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز سے متعلق سوال کیے جائیں تو انکی کمر میں درد نکل آتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج تک مسلم لیگ ن کے کسی قائد نے شریف خاندان کے ذاتی ملازمین کے اکانٹس میں آنے والے کروڑوں روپے کے حوالے سے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

اس کے برعکس وزیرِ اعظم عمران خان نے پوچھے جانے پر اپنی رہائشگاہ کی نہ صرف مکمل منی ٹریل فراہم کی بلکہ عدالت کے بلانے پر شریف خاندان کی طرح منہ چھپانے، آڈیو/ویڈیوز لیک کرنے اور جعلی بیان حلفی جمع کرانے کی بجائے اسی دن عدالت کے روبرو پیش ہو کر اداروں کے احترام کی نئی مثال بھی قائم کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا آئینی حق ہے لیکن سب جانتے ہیں کہ غیر متحدہ اپوزیشن صرف گرجتی ہے، برس نہیں سکتی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کی ہمارے اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، حکومت کو پی ڈی ایم سے کوئی خطرہ نہیں۔ سانحہ ماڈل ٹان کو ملکی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلے دن سے کوشش ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ اس کیس میں غیر جانبدارانہ تفتیش کے لیے حکومت نے ہر ممکن اقدامات کیے۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیرِ اعلی پنجاب حسان خاور نے منہاج القرآن یونیورسٹی میں "صحافت برائے ریاست" کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار کے موقع پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران کیا۔

اس موقع پر انہوں نے روزنامہ تحریک اور اسکی موبائل ایپ کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں میڈیا ریاست کا اہم ستون ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے جذبات کا درست عکاس بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے باعث احتساب کے عمل میں تیزی آتی ہے اور پانامہ کیس میڈیا کی اس جہت اور اثر انگیزی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اسی طرح مثبت معاشرتی اقدار کے فروغ میں بھی میڈیا کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا جس سمت کی جانب چاہے گا، معاشرہ اسی طرف جھکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج جب کہ پاکستان میں پرائیویٹ چینلز، اخبارات، ایف ایم ریڈیو اور سوشل میڈیا کے درمیان مقابلے کی فضا قائم ہے، اس ماحول میں بریکنگ نیوز دینے میں سبقت اور حکومت پر تنقید کے ساتھ ساتھ مثبت حکومتی اقدامات کی ترویج اور معاشرے کی اصلاح پر فوکس کرنا بھی میڈیا کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا کرونا کے باعث معاشی بدحالی کا شکار تھی لیکن حکومت ملکی اکانومی کو 5.3 فیصد کی شرحِ نمو پر لے کر آئی اور اس کا برملا اعتراف بلومبرگ اور اکانومسٹ جیسے بین الاقوامی جریدوں سمیت ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جیسی تنظیموں نے بھی کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات