حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے قومی پالیسی کا اعلان کرے اور واضح روڈ میپ دے‘ سراج الحق

مسئلہ کشمیر کے یک نکاتی ایجنڈے پر او آئی سی اجلاس اسلام آباد میں بلایا جائے‘ امیر جماعت اسلامی

اتوار 6 فروری 2022 00:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2022ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے قومی پالیسی کا اعلان کرے اور واضح روڈ میپ دے۔ مسئلہ کشمیر کے یک نکاتی ایجنڈے پر او آئی سی اجلاس اسلام آباد میں بلایا جائے۔ کشمیر جہاد سے ہی آزادہو گا۔ کشمیر ایشو پر بائیس کروڑ پاکستانی ایک پیج پر، حکومت بین الاقوامی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔

مودی حکومت کے 5اگست 2019ء کے اقدام کے بعد پاکستانی حکمرانوں نے کشمیر پر کوئی سنجیدہ ردعمل نہیں اپنایا۔ وزیراعظم کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستان میں ہونا چاہیے تھا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں ایک تقریر کے بعدمسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال دیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے کشمیر کاز سے غداری کی، قوم حساب لے گی۔

(جاری ہے)

ماضی کے حکمران بھی کشمیریوں سے بے وفائی کرتے رہے۔

اسلام آباد کے ایوانوںمیں براجمان لوگ ہزاروں کشمیری شہدا کے خون سے مسلسل بے وفائی کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہندو توا حکومت نے ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ دیے ہیں۔ قابض بھارتی افواج مائوں، بہنوں، بیٹیوں کی عزتیں تارتار کر رہی ہے۔ کشمیریوں کے گھر جلائے جا رہے ہیں۔ ہزاروں کشمیری نوجوان لاپتا، بڑی تعداد کو بھارتی جیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔

مقبوضہ وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ مقبوضہ علاقہ میں بدترین مظالم پر اقوام متحدہ سوئی ہوئی اور عالمی طاقتوں نے مجرمانہ خاموشی اپنا رکھی ہے۔ سلامتی کونسل کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دے کر اس پر پابندی لگائی جائے۔ پاکستانی قوم کشمیریوں کی پشتیبان ہے۔

جماعت اسلامی کشمیر کا مقدمہ ہر سطح پر لڑے گی۔ کشمیری پاکستانی حکمرانوں سے مایوس ہیں، مگر پاکستانی قوم نے ان کے حوصلے جوان رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی شمع تیسری نسل کو منتقل ہو گئی۔ یقین ہے کہ کشمیر پر آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرپشاور میں نکالے گئے کشمیر آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کشمیر مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ ریلی میں خواتین، بچوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔ یوم یکجہتی کشمیر کا آغاز سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد مرحوم کی تحریک پر 1989ء میں ہوا تھا۔ پاکستانی قوم مظلوم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے حق خودارادیت کی حمایت اور بھارتی ظلم و جبر کے خلاف گزشتہ 33برسوں سے اس یوم کو ملی جوش و جذبے سے منا رہی ہے۔

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام لاہور مال روڈ پر نکالے گئے آزادی مارچ سے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے خطا ب کیا۔ ملتان میں نکالی گئی عظیم الشان یکجہتی کشمیر ریلی کی قیادت نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کی۔ اسلام آباد میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم اور سینیٹر مشتاق احمد خان جب کہ کراچی میں بڑی ریلی کے شرکا سے نائب امیر اسداللہ بھٹو، امیر سندھ محمد حسین محنتی اور امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کیا۔

ساہیوال اور اوکاڑہ میں ہونے والی مشترکہ ریلی سے امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب مولانا جاوید قصوری، فیصل آباد میں قیم جماعت اسلامی وسطی پنجاب نصراللہ گورائیہ، گوادر میں مولانا ہدایت الرحمن، کوئٹہ میں امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے یوم یکجہتی کشمیر ریلیوں کی قیادت کی۔ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ملک کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروںمیں نکالی جانے والی ریلیوں کی قیادت مرکزی اور مقامی قائدین نے کی جن میں عوام کی بڑی تعداد نے تحریک آزادی کشمیر کے اخلاقی و سیاسی مدد جاری رکھنے کے عہد کا اعادہ کیا۔

سراج الحق نے پشاور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سری نگر کو فتح کر کے مظفر آباد پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ بھارت پاکستان کو بنجر بنانا چاہتا ہے۔ ہمارے حکمران بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کے لیے بے چین ہیں۔ کشمیریوں کے لہو پر بھارت کے ساتھ تجارت کو ترجیح نہیں دینے دیں گے۔ پاکستانی قوم اس وقت تک بھارت سے کسی بھی قسم کے رابطوں کے لیے رضامند نہیں جب تک کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہو جاتا۔

انہوںنے کہا کہ پاکستانی قوم کشمیر کا سودا کرنے والے حکمرانوں کا احتساب کرے گی۔ ملتان میں گورنمنٹ علمدار کالج سے گھنٹہ گھر تک نکالی گئی ریلی سے خطا ب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو سلام پیش کیا اور کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کا پشتی بان ہے۔ کشمیری اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں کے عقیدے اور بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے۔

کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے ڈیڑھ لاکھ انسان شہید کر دیے، ہزاروں عزتیں پامال کیں اور کشمیری قیادت کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ کشمیریوں نے مودودی حکومت کے اقدام کو مسترد کر دیا ہوا ہے اور ظلم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔مال روڈ پر نکالی گئی ریلی سے امیر العظیم نے کشمیری قیادت اور خصوصاً علی گیلانی مرحوم کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انھوں نے حکومت کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ایف اے ٹی ایف کے حکم پر ان لوگوں کو سزائیں دے رہی ہے جنھوں نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کا ساتھ دیا۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم یواین میں جاکر کشمیریوں کے حق میں تقریر کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ بھارت سے دوستی بھی چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کشمیر کو جنگ زدہ علاقہ قرار دے اور عالمی قوانین کے مطابق کشمیریوں کے مال، جان اور عزت و آبرو کے لیے عملی مدد کرے۔ مال روڈ پر نکالی گئی ریلی سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ا حسن بھون اور امیر لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ ریلی میں کشمیر، پاکستان اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھائے ہوئے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔