’خواجہ جو پاکستان کی ضرورت ہے، خواجہ جو پاکستان کے پاس ہے’، نیشنل سٹیڈیم میں منفرد بینر کے چرچے

کرکٹ شائقین نے عثمان خواجہ کو کھڑے ہو کر داد دی اور 160 سکور کرنے کے بعد واپس آنے پر "خواجہ، خواجہ" کے نعرے لگائے

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب اتوار 13 مارچ 2022 17:53

’خواجہ جو پاکستان کی ضرورت ہے، خواجہ جو پاکستان کے پاس ہے’، نیشنل ..
کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 13 مارچ 2022ء ) کراچی ٹیسٹ کے سنچری میکر عثمان خواجہ شہر میں کرکٹ شائقین کی توجہ کا مرکز بن گئے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرے دن کا کھیل دیکھنے کے لیے اتوار کو نیشنل سٹیڈیم میں ایک اندازے کے مطابق 10,000 تماشائی موجود تھے۔ ان سب نے عثمان خواجہ کو کھڑے ہو کر داد دی اور 160 سکور کرنے کے بعد واپس آنے پر "خواجہ، خواجہ" کے نعرے لگائے۔

آسٹریلوی کرکٹر تماشائیوں کی طرف سے لہرائے گئے مختلف پلے کارڈز پر بھی نمایاں رہے۔ کچھ تماشائیوں نے ایک پلے کارڈ آویزاں کیا جس میں انہوں نے عثمان خواجہ اور سیاستدان خواجہ آصف کی تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے سیاست، کرکٹ اور مزاح کو ملایا۔ پلے کارڈ پر لکھا تھا ’’خواجہ پاکستان کی ضرورت ہے، خواجہ پاکستان کو ہے‘‘۔

(جاری ہے)

فضل محمود انکلوژر میں ایک خاتون کرکٹ شائقین نے اے آر رحمان کی قوالی "خواجہ میرے خواجہ، دی میں سما جا" کے بول کاپی کیے جب کہ ایک اور نے "خواجہ میرے خواجہ، ناظم آباد آجا، آسی کا بھائی تو، پاکستان کا بھی" لکھا۔

راجہ"۔ ایک اور مداح نے کراچی ٹیسٹ کے لیے وکٹ پر اپنی مایوسی کو اجاگر کرنے کے لیے بلاول کی زبان کی مشہور سلپ کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ "ایسے وکٹ پر باؤلرز کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں"۔ یہ صرف خواجہ ہی نہیں تھے جنہوں نے شائقین کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا بلکہ وہ دوسرے کرکٹرز کے لیے بھی مشعل راہ ثابت ہوئے۔ مثال کے طور پر، ایک چھوٹے مداح نے بتایا کہ اس نے اپنا ہوم ورک جلدی مکمل کر لیا ہے تاکہ وہ شاہین آفریدی کو ایکشن میں دیکھ سکیں جبکہ ایک اور نے کہا کہ وہ بابر اعظم اور ڈیوڈ وارنر کو پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کے لیے اننگز کا آغاز کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔

کچھ شائقین مارنس لیبسچین کے دوسرے نام کو اپنا تلفظ دیتے رہتے ہیں۔ دوسرے دن کا کھیل بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دیکھا جن کا سٹیڈیم میں چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے استقبال کیا۔