بہادرآباد سے مکمل طور پرمطمئن ہو کر جا رہا ہوں، عدم اعتماد کی تحریک یقینی طور پر کامیاب ہوگی،مولانا فضل الرحمان

ایم کیو ایم اور ہمارے درمیان ہم آہنگی ہی نہیں بلکہ بھرپور ہم آہنگی پائی جاتی ہے، سربراہ جمعیت علمائے اسلام ہمارے درمیان موجودہ حالات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا،کنوینر خالد مقبول صدیقی ہمارے ابھی بھی 100سے زائد کارکنان لاپتہ ہیں اتنے تو کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکنان لاپتہ نہیں ہیں،کنوینر خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰان کا اپنے نمائندہ وفد کے ہمراہ آمد ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات

منگل 22 مارچ 2022 23:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2022ء) ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰان نے اپنے نمائندہ وفد کے ہمراہ آمد ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی۔ جمیعت علماء اسلام کے وفد میں مولانا عبدالغفور حیدری،مولانا راشد سومرو،مولانا قاری محمد عثمان،مولانا کریم عابد،مولانا حماد اللہ، اور مولانا سمیع الحق سواتی موجود تھے جبکہ ایم کیو ایم کے وفد میں ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل،اراکین رابطہ کمیٹی موجود تھی۔

ملاقات ایک گھنٹے سے زائد رہی جس میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سمیت ملک کی مجموعی،سیاسی،سماجی اور بدتر معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس دوران باہمی دلچسپی کے مختلف امور بھی زیر بحث آئے۔ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں حکمرانوں کے خلاف اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو چکی ہے،ہمارے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ مذاکرات چلتے رہے ہیں اسلام آباد میں بھی ملاقات ہوئی اور آج کراچی آیا تو بہادرآباد ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز چلا آیا ہمارے اور ایم کیو ایم کے درمیان ہم آہنگی ہی نہیں بلکہ بھرپور ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور بہادرآباد سے مکمل طور پر مطمئن ہو کر جا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک یقینی طور پر کامیاب ہوگی،دو میں سے ایک فیصلہ ہو چکا ہے اب حکومت کے جو حلیف تھے وہ اب ساتھ نہیں رہے وہ مکمل طور پر تنہا ہو چکا ہے وہ اور اس کی جماعت کے لوگ جو زبان استعمال کر رہے ہیں وہ کسی شریف کی زبان نہیں ہو سکتی اس کا اتنے بڑے منصب پر فائز ہونا منصب کی توہین ہے،اسے تو آیت بھی سرے سے آتی نہیں اور یہ بھی پتہ نہیں کہ یہ آیت قرآن میں کہاں لکھی ہے میں حکومت کے حلیفوں سے اپیل کروں گا کہ اس حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدم اعتماد کی تحریک کاو?نٹر کرنے کیلئے OICکا اجلاس رکھا گیا جبکہ اپوزیشن نے پہلے ہی سے 23مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کر چکی تھی اب ہم نے اس او آئی سی کے اجلاس کے سلسلے میں اپنا پروگرام تبدیل کر کے 25مارچ کو کر دیا ہے۔قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مشترکہ پریس بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ JUIکا وفد مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں آج بہادرآباد آیا ہے جس سے ہماری عزت افزائی ہوئی ہے اور ہم ان کو آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں ہمارے درمیان موجودہ حالات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا ہم مولانا فضل الرحمان صاحب کی رائے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور ان کے رائے و مشورے کی روشنی میں فیصلہ کریں گے۔

خالد مقبول صدیقی نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا صاحب کو ا ن حالات کا سامنا نہیں رہا جو ہم جھیل رہے ہیں اور جھیل چکے ہیں ہمارے ابھی بھی 100سے زائد کارکنان لاپتہ ہیں اتنے تو کسی بھی سیاسی جماعت کے نہیں ہیں ہم مولانا فضل الرحمان صاحب کے مشورے سے ملک جن حالات میں کھڑا ہے ہم ان کا ساتھ دٰیں گے اور وہ ہمارا ساتھ دیں گے۔اس موقع پر حق پرست اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور مرکزی شعبہ جات کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔