Live Updates

دھمکی آمیز خط کا معاملہ، وزیراعظم کے الزام پر وائٹ ہاؤس نے ردِعمل دے دیا

وزیراعظم عمران خان کے لگائے گئے الزامات میں بالکل صداقت نہیں ہے۔وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر کیٹ بیڈنگ فیلڈ کا صحافی کے سوال کا جواب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 1 اپریل 2022 14:17

دھمکی آمیز خط کا معاملہ، وزیراعظم کے الزام پر وائٹ ہاؤس نے ردِعمل دے ..
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ یکم اپریل 2022ء) وزیراعظم عمران خان کے دھمکی آمیز خط سے متعلق دعوے پر وائٹ ہاؤس کا ردِعمل بھی آ گیا۔وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر کیٹ بیڈنگ فیلڈ سے صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے الزام لگایا ہے کہ امریکا اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مل کر انہیں اقتدار سے نکالنے پر کام کر رہا ہے،وائٹ ہاؤس کا اس پر کیا ردِعمل ہے جس کے جواب میں کیٹ بیڈنگ فیلڈ نے کہا کہ ان الزامات میں بالکل صداقت نہیں ہے۔

۔اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ پرعائد الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے ، امریکہ نے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر کوئی خط جاری نہیں کیا۔

(جاری ہے)

نیڈ پرائس نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں ، پاکستان میں جاری صورتحال کاجائزہ لے رہے ہیں اور پاکستان کے آئینی عمل کااحترام کرتے ہیں۔

قبل ازیں پاکستان نے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت پرامریکہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں احتجاجی مراسلہ تھما دیا ، امریکی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دیا گیا ، دفتر خارجہ سے معلوم ہوا ہے کہ قائم مقام امریکی ناظم الامور کی طلبی قومی سلامتی کمیٹی کی ہدایت پر کی گئی ، امریکی سینئر عہدیدار کے الفاظ اور اندرونی معاملات میں مداخلت پر احتجاج کیا گیا. خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 37 واں اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں دفاع، توانائی، اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وفاقی وزراء، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، آرمی چیف سمیت سروسز چیفس، قومی سلامتی کے مشیر اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں قومی سلامتی مشیر نے کمیٹی کو خط پر بریفنگ دی تھی، کمیٹی نے خط پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کو ناقابل برداشت قرار دیا، حکومت نے خط کا بھرپور جواب دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا جس پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا اور اس دوران انہوں نے خارجہ پالیسی پر بات کی اور کہا کہ میں آج آپ کے پاس یہ ساری بات کرنے کے لیے اس لیے آیا ہوں کہ ابھی ہمیں 8 مارچ یا اس سے پہلے 7 مارچ کو ہمیں امریکا نے، امریکا نہیں باہر سے ملک سے، مطلب کسی اور ملک سے پیغام آتا ہے ، میں اس لیے پیغام کی بات کر رہا ہوں اور اسی لیے براہ راست کر رہا ہوں، یہ کسی آزاد ملک کے لیے جس طرح کا ہمیں پیغام آیا ہے، یہ ہے تو وزیراعظم کے خلاف ہے لیکن دراصل یہ ہماری قوم کے خلاف ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات