حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد کے اپنے مطالبا ت کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

بدھ 13 اپریل 2022 23:59

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اپریل2022ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبا ت کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔سندھ یونیورسٹی جامشورو کے طلباء نے میہڑ سے اغواء ہونے والے طالب علم ساحل گھا نگرو کی بازیابی کے لئے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس موقع پر رضوان علی، صمد چانڈیو، احسان مہر، علی بھٹی اور دیگر طلباء نے کہا کہ تین روز قبل میہڑ کے علاقہ سے 17 سالہ طالب علم ساحل گھا نگرو کو نامعلوم مسلح افراد اغواء کر کے لے گئے جبکہ اغوا کے واقعے کو 72 گھنٹے گزر جانے کے باوجود پولیس نے اب تک ساحل گھا نگرو کو ابتک بازیاب نہیں کر اسکی ہے، انہوں نے کہا کہ ساحل گھا نگرو کو رات کے وقت گھر سے موٹر سائیکل پر نکلنے کے بعد راستے سے اغوا ء کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بھی آئی جی حیدر آباد اور ایس ایس پی دادو سے مطالبہ کیا کہ طالب علم ساحل گھا نگرو کو فوری بازیاب کرا کر اس کے اغوا میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔مسکین کالونی کوٹری کے رہائشیوں نے گرفتار کر کے جبری گمشدہ کئے جانے والے نوجوان زاہد چنا کی بازیابی کے لیے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے غلام محمد چنا، ابراہیم چنا، شاہد سومرو، الطاف چنا اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک روز قبل نوجوان زاہد چنا اپنی ڈیوٹی پر جارہا تھا کہ اس دوران خورشید کالونی چوک کے قریب بلیک کلر کی ویگو گاڑی میں سوار سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے اسے گرفتار کیا اوراپنے ساتھ لیجا کر لاپتہ کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زاہد چنا مزدور ہے اور وہ کوٹری سائٹ ایریا میں واقع کولگیٹ فیکٹری میں مزدوری کرکے اپنے بچوں کا گزر سفر کرتا ہے جبکہ زاہدچنا کو ایک بار پہلے بھی جبری لاپتہ کر دیا گیا تھا جبکہ وہ بے گناہ ہے اور کسی بھی کالعدم تنظیم سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی بھی طرح کی جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔

انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ جبری لاپتہ کئے گئے زاہد چنا کو آزاد کرکے ورثاء کے ساتھ انصاف کیا جائے۔جامشورو کے رہائشیوں کی جانب سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کا کئے گئے دو نوجوانوں کی بازیابی کے لئے حیدرآبادپریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر عبدالستارپنہور،دانی ملاح، کبیر چانڈیو اور فیصل تھیبو سمیت دیگر نے بتایا کہ گذشتہ 11 اپریل کے روز نوجوان وقار پنہور جام شورو میں اپنی دکان پر بیٹھا ہوا تھا کہ اس دوران سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے وہاں پہنچ کر اسے گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے جبکہ14 فروری 2022ء کے روز بھی قاسم آباد کے رہائشی سروان علی دایو کو قاسم آباد پکوڑا چوک سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا جو کہ اب تک آزاد نہیں ہو سکے ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ گرفتار کرکے جبری لاپتہ کئے گئے ہمارے دونوں نوجوانوں کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور دونوں نوجوانوں کی تلاش کے باوجود بھی ان کا اب تک کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کے دونوں نوجوانوں کو آزاد کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔ٹنڈو الہیار کے گوٹھ نصر پور کے رہائشی سید مہدی شاہ نے اپنے اہل خانہ عورتوں اور بچوں سمیت چچائوں کی جانب سے بلا جواز بھائی اکبر شاہ کو گرفتار کرانے،عورتوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ میرے چچا سید سکندر شاہ، سید معشوق شاہ اور ذاکر شاہ میرے چھوٹے بھائی اکبر شاہ کی جانب سے پسند کی شادی کرنے پر مشتمل ہو کرہمارے گھر میں داخل ہوئے اور میری والدہ سمیت بہنوں اوردیگر اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ میرے بھائی اکبر شاہ کو نصرپور پولیس کے ذریعے گرفتار کروا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے چچا ہمیں گھر سے بے دخل کر کے ہماری زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے میرے بھائی کی پسند کی شادی کو جواز بنایا ہے۔ انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ مذکورہ معاملے کا نوٹس لے کر ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے اور میرے بھائی کو رہا کروایا جائے۔ضلع ٹھٹھہ کے علاقہ بویو جھرک کی رہائشی مسماة پوجا زوجہ سنیل نے شوہر کی جانب سے مبینہ طور پر دوسری شادی کرنے کی کوشش کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ۔

اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ ایک سال قبل میری شادی سنیل کے ساتھ انجام پائی تھی اور اس وقت میں حاملہ ہوں جبکہ میرا شوہر سنیل مبینہ طور پر ایک سترہ سالہ لڑکی رچنادختر سومار کو ورغلا کر اپنے ساتھ لے گیا ہے اور اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے جو کہ میرے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے جبکہ میری جانب سے دوسری شادی سے منع کرنے پر مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہا ہے۔انہوںنے ارباب اختیار سے اپیل کی کے میرے شوہر کو دوسری شادی کرنے سے روکا جائے اور میرے ہونے والے بچے کے مستقبل کو بچا کر مجھے انصاف فراہم کیا جائے