خیبر پختونخوا پاور کرشرز رولز سے متعلق کیس کی سماعت 2 ماہ کے لئے ملتوی ، ماحولیاتی آلودگی اور متاثرہ قریبی آبادیوں کی حفاظت کے لئے کمیشن بنانے کا حکم

پیر 25 اپریل 2022 16:34

خیبر پختونخوا پاور کرشرز رولز سے متعلق کیس کی سماعت  2 ماہ کے لئے ملتوی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2022ء) سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا پاور کرشرز رولز سے متعلق کیس کی سماعت دو ماہ کے لئے ملتوی کر تے ہوئے پاور کرشرز سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی اور متاثرہ قریبی آبادیوں کی حفاظت کے لئے کمیشن بنانے کا حکم دیدیا ۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ کے پی کے حکومت سمیت فریقین کمیشن کے ممبران کا تعین کر کے آگاہ کریں،کمیشن تجاویز دے کہ پاور کرشرز سے پھیلنے والی آلودگی اور مسائل سے قریبی آبادیوں کو کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے پاور کرشرز کو دو ماہ میں بلاسٹنگ بند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس سے متعلق حکمنامہ بھی جاری کریں گے۔ پیر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مزکورہ کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت وکیل درخواست گزارنے موقف اپنایا کہ کے پی کے حکومت نے رولز میں ترمیم کر کے پاور کرشرز آبادی سے 1000 میٹر کے بجائے 500 میٹر پر قائم کرنے کی اجازت دے دی ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹس کے مطابق پاور کرشنگ کی وجہ سے قریبی رہائشی علاقوں میں کینسر اور سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں، پاور کرشنگ کے لیے قبل از اقدامات کیوں نہیں کئے گئے۔ اس دوران وکیل درخوستگزرا نے موقف اپنایا کہ پاور اسٹون کرشرز کا اخراج قریبی رہائشی علاقوں میں بیماریاں پھیلانے کی بنیادی وجہ ہے،پاور اسٹون کرشرز کی وجہ سے شور ہونے کے ساتھ پتھر اڑ کر آتے ہیں جس سے اموات بھی ہو چکی ہیں ۔

اس موقع پر پاور کرشرز کے وکیل اعتزاز احسن نے موقف اپنایا کہ اگر آبادی بڑھ کر کرشرز کی سائٹ کے قریب آ رہی ہے تو اس میں پاور کرشرز کا کیا قصور ہے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ پاور کرشرز انسانی صحت کو متاثر کر رہے ہیں جو اس کیس میں مرکزی مسئلہ ہے۔ جسٹس اعجازلاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد پاور کرشرز کیس میں انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے فلٹرز لگائے تھے جن کی مانیٹرنگ کی جاتی تھی،کیا کے پی کے میں پاور کرشرز اپنے پلانٹس پر فلٹرز نہیں لگا سکتے جس پر پر ماہر ماحولیات وقار زکریا نے عدالت کو بتایا کہ پاور اسٹون کرشر کمپنیاں اپنے مانیٹرنگ یونٹ قائم کر سکتی ہیں۔

اس دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پاور کرشرز سے آبادی کا فاصلہ 1000 میٹر کر بھی دیا جائے تو یقینی کیسے بنایا جائے کہ مزید رہائشی تعمیرات نہیں ہوں گی،ہمارے سامنے محض تین پاور کرشرز کا کیس ہے جبکہ پورے کے پی کے میں 950 پاور کرشرز ہیں،کے پی کے حکومت کے ماحولیاتی تحفظ کے لئے وسائل بہت کمزور ہیں، اگر کسی پاور کرشرز کمپنی کے پاس ماحولیاتی تحفظ کے وسائل نہیں تو کے پی کے حکومت اسے فوری بند کرے،اسٹون کرشنگ سے زیادہ بلاسٹنگ مضر صحت ہے اس کو بند کیا جائے۔

عدالت عظمی نے کیس کی سماعت دو ماہ کے لئے ملتوی کر تے ہوئے پاور کرشرز سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی اور متاثرہ قریبی آبادیوں کی حفاظت کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دیدیا ۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ کے پی کے حکومت سمیت فریقین کمیشن کے ممبران کا تعین کر کے آگاہ کریں،کمیشن تجاویز دے کہ پاور کرشرز سے پھیلنے والی آلودگی اور مسائل سے قریبی آبادیوں کو کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے پاور کرشرز کو دو ماہ میں بلاسٹنگ بند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس سے متعلق حکمنامہ بھی جاری کریں گے۔ واضح رہے کہ کے پی کے کے رہائشی عامر اسحاق نے پاور اسٹون کرشرز کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔