پیپلز پارٹی کو صدرِ مملکت اور چئیرمین سینیٹ کا عہدے کے لیے گرین سگنل مل گیا

پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں پاور شیئرنگ فارمولے کا آخری مرحلہ مکمل ہو گیا، مولانا فضل الرحمن صدر مملکت کا عہدہ نہ ملنے پر نالاں ہو گئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 9 مئی 2022 17:31

پیپلز پارٹی کو صدرِ مملکت اور چئیرمین سینیٹ کا عہدے کے لیے گرین سگنل ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔09 مئی 2022ء) مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو صدرِ مملکت اور چئیرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے گرین سگنل دے دیا۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں پاور شیئرنگ فارمولے کا آخری مرحلہ مکمل ہو گیا اور دونوں جماعتوں کے درمیان صدرِ مملکت اور چئیرمین سینیٹ کے عہدے کے حوالے سے معاملات طے پا گئے۔

ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو صدرِ مملکت اور چئیرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے گرین سگنل دے دیا۔رپورٹ کے مطابق آئینی عہدوں کی یقین دہانی ملنے پر پیپلز پارٹی گورنر پنجاب کے عہدے سے دستبردار ہوئی۔رپورٹ کے مطابق ن لیگ صدر مملکت اور چئیرمین سینیٹ کا عہدہ خالی ہونے پر پیپلز پارٹی کے عہدے دار کی حمایت کرے گی۔مولانا فضل الرحمن کی جانب سے صدرِ مملکت کا عہدہ دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر جے یو آئی ف کو صدر مملکت کا عہدہ دینے کی مخالفت کی گئی۔

(جاری ہے)

پی پی زرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں کے تناسب سے جے یو آئی ف کو چار اہم وزارتیں، ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینا کافی ہے۔نشستوں کے تناسب سے آئینی عہدے پی پی کا حق ہے۔دوسری جانب مولانا فضل الرحمن صدر مملکت کا عہدہ نہ ملنے پر نالاں ہیں۔دوسری جانب پنجاب میں گورنر کے معاملے پر تذبذب کی صورتحال بر قرار ہے بلکہ بحران مزید بڑھنے کا امکان ہے ،گورنر پنجاب عمر چیمہ کے پاس 36گھنٹے باقی رہ گئے ہیں،صدر پاکستان کی جانب سے پنجاب میں نیا گورنر نہ لگنے سے متعلق2آپشن زیر غور ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق طے شدہ ضابطے کے مطابق گورنر پنجاب عمرچیمہ آج منگل رات 12بجے آئینی طور پرعہدے سے الگ ہوجائیں گے۔ نئے گورنر پنجاب کے نام کی منظوری نہ ہونے پرسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی قائممقام گورنر پنجاب بن جائیں گے۔قائمقام گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلی پنجاب کواعتماد کا ووٹ لینے کا نوٹیفکیشن جاری ہوسکتا ہے۔چوہدری پرویزالٰہی کے قائم مقام گورنر پنجاب بننے پر ڈپٹی سپیکر دوست مزاری قائمقام سپیکرپنجاب اسمبلی ہوں گے۔ڈپٹی سپیکربھی سپیکرپنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کیلئے اسمبلی اجلاس فوری بلواسکتے ہیں۔